پشاورمیں آرمی پبلک اسکول حملے کا ماسٹر مائنڈ عمر خالد خراسانی کون تھا؟

مقبول خبریں

کالمز

"Conspiracies of the Elites Exposed!"
سرمایہ داروں کی خوشحالی، عوام کی غربت، پاکستان کی معیشت کا کھلا تضاد
Munir-Ahmed-OPED-750x750-1
پرتگال اور پاکستان کے درمیان 75 سالہ خوشگوار سفارتی تعلقات
Munir-Ahmed-OPED-750x750-1
دھوکا دہی کے بدلے امن انعام؟

موسم

قیمتیں

ٹرانسپورٹ

پشاور، آرمی پبلک اسکول حملے کا ماسٹر مائنڈ عمر خالد خراسانی کون تھا؟
پشاور، آرمی پبلک اسکول حملے کا ماسٹر مائنڈ عمر خالد خراسانی کون تھا؟

مشرقی افغانستان میں آرمی پبلک اسکول پشاور پر 2014 میں کیے گئے دہشت گردی کے حملے کا ماسٹر مائنڈ عمر خالد خراسانی بارودی سرنگ دھماکے میں ہلاک ہوگیا ہے جبکہ گزشتہ روز یہ دھماکہ اس وقت ہوا جب ٹی ٹی پی قیادت پکتیکا کے ہرمل ضلع میں مشاورت کی غرض سے جارہی تھی۔

گزشتہ روز ٹی ٹی پی قیادت کی یہ گاڑی سڑک کے کنارے نصب بارودی سرنگ سے جا ٹکرائی اور عمر خالد خراسانی سمیت دیگر ٹی ٹی پی قائدین موقعے پر ہی ہلاک ہو گئے۔ عمر خالد خراسانی نے 2014 میں خون کی ندیاں بہا دی تھیں۔

یہ بھی پڑھیں:

کامن ویلتھ گیمز میں پاکستان کیلئے گولڈ میڈل جیتنے والے ارشد ندیم کون ہیں؟

عمر خالد خراسانی کو ضیاء الحق کے نام سے بھی جانا جاتا ہے جو  صحافت اور شاعری کے شعبہ جات سے ہوتا ہوا دہشت گرد اور جنوبی ایشیاء میں داعش خراسان گروپ کا سربراہ بھی بنا تاہم بعد میں ٹی ٹی پی سے آن ملا۔

پاکستان کی مہمند ایجنسی میں جنم لینے والے عمر خالد خراسانی نے اپنے کیرئیر کا آغاز صحافی اور شاعر کی حیثیت سے کیا تھا۔ کراچی کے متعدد دینی مدارس میں تعلیم بھی حاصل کی۔ اس کا اصل نام عبدالولی مہمند تھا۔

ٹی ٹی پی خراسان گروپ کے بانی ارکان میں سے ایک سمجھے جانے والے عمر خالد خراسانی نے تنظیمی حلقوں میں مضبوط فوجی کمانڈر کی شناخت بنائی اور خیبر ایجنسی میں سرکاری افواج کے خلاف خونریز مہم بھی چلائی۔

عمر خالد خراسانی نے جماعت الاحرار کے نام سے اپنا الگ عسکریت پسند دھڑا تشکیل دیا۔ اسی سال اسے ملا فضل اللہ کی قیادت میں ٹی ٹی پی نے معزول کردیا۔ خراسانی ٹی ٹی پی کو توڑنے والا اہم دہشت گرد سمجھا جاتا ہے جس کے بعد تنظیم کی قیادت فضل اللہ کے علاوہ عمر خالد خراسانی کے بھی ہاتھ آگئی۔

ایک ویب سائٹ کے مطابق عمر خالد خراسانی مبینہ طور پر افغانستان کے ننگر ہار اور کنڑ صوبوں سے دہشت گرد تنظیم کو آپریٹ کرتا تھا۔ 

مشرقی افغانستان میں ایک پراسرار دھماکہ خیز ڈیوائس سے نشانہ بننے والی گاڑی کی باقیات۔ (تصویر: Tribune.com.pk)

ؔ

قابلِ ذکر بات یہ ہے کہ افغانستان اور پاکستان میں چند عسکریت پسند گروہوں نے 2014 میں داعش سے بیعت کا عہد کیا اور جنوری 2015 میں داعش نے یہ عہد سامنے رکھتے ہوئے سابق پاکستانی طالبان کمانڈر حافظ سعید کی قیادت میں خراسان کا باضابطہ شعبہ تشکیل دیا۔

خراسانی نے سابق امریکی صدر بارک اوباما کو ڈونلڈ ٹرمپ کے مقابلے میں کم سے کم دماغ کے ساتھ اعتدال پسند کافر قرار دیا جس کی مسلمانوں سے نفرت داعش کو فروغ دینے کا باعث بن سکتی تھی۔

داعش قیادت کونسل نے 14 جولائی 2018 کو سابق سربراہ ابوسعید باجوڑی کی موت کے بعد خراسانی کو گروپ کا چوتھا امیر مقرر کردیا تھا۔ اقوامِ متحدہ کی تحقیقات کے مطابق خراسانی کو 2018 کے اواخر میں افغانستان کے صوبہ ننگر ہار میں داعش کی خراب کارکردگی کی وجہ سے تبدیل کیا گیا تھا۔

بعد ازاں عمر خالد خراسانی کی جگہ مولوی اسلم فاروقی کو لے لیا گیا جو اس سے قبل خیبر ایجنسی میں دہشت گرد تنظیم کے آپریشنز انچارج بنے ہوئے تھے۔

گزشتہ روز عمر خالد خراسانی کو مشرقی افغانستان میں ایک پراسرار دھماکہ خیز آلے سے نشانہ بنایا گیا جس کے نتیجے میں وہ ٹی ٹی پی کے 3 دیگر کمانڈرز کے ہمراہ مارا گیا۔ ٹی ٹی پی نے خبر کی تصدیق کردی ہے۔ 

 

Related Posts