70 کروڑ کی قیمتی مچھلی کا شکار کرنے والا خوش قسمت پاکستانی ماہی گیر کون ہے؟

مقبول خبریں

کالمز

موسم

قیمتیں

ٹرانسپورٹ

کراچی میں ابراہیم حیدری کے کھلے سمندر میں ماہی گیر کے جال میں 70 کروڑ کی ’سوا مچھلی‘ آگئی ہے، جو گولڈن فش کہلاتی ہے اور قسمت والوں کے ہی ہاتھ آتی ہے۔

ماہی گیر نے 70 کروڑ کی مچھلی کراچی فش ہاربر پر فروخت کردی، بتایا جاتا ہے کہ ان مچھلیوں کے پیٹ سے نکلنے والی چربی سے فوٹا آپریشن کا دھاگہ بنتا ہے، جسے گولڈن سوا کہتے ہیں۔

پاکستان کو سیمی فائنل میں پہنچنے کیلئے انگلینڈ کو کتنے مارجن سےہرانا ہوگا؟

 

خوش قسمت ماہی گیر کون ہے؟

یہ خوش قسمت ماہی گیر ابراہیم حیدری کے حاجی یونس بلوچ ہیں جن کی لانچ کراچی کے کھلے سمندر (شمالی بحیرہ عرب) میں مچھلی کے شکار پر موجود تھی کہ لانچ کے عملے کے ہاتھ 70 کروڑ کی سوا مچھلی آگئی، اتنی بڑی مقدار میں سوا مچھلی کے شکار سے ماہی گیروں میں خوشی کی لہر دوڑ گئی، منوں وزنی مچھلی 70 کروڑ میں کراچی فش ہاربر پر فروخت کر دی گئی۔

یہ مچھلی اس قدر مہنگی کیوں ہے؟

ماہی گیروں کے مطابق سوا مچھلی کے پیٹ سے نکلنے والے چربی نما پوٹے سے جراحی میں استعمال ہونے والا دھاگہ بنتا ہے، جس کی وجہ سے ایک مچھلی لاکھوں روپے مالیت کی ہوتی ہے، گولڈن سوا کہلانے والی یہ مچھلی نایاب ہو چکی ہے، سوا مچھلی کا گوشت ایک ہزار روپے فی کلو بکتا ہے، مگر چربی نما پوٹے کی وجہ سے یہ سونے کے بھاؤ فروخت ہوتا ہے۔

سوا مچھلی کے شکار کا سیزن کونسا ہے؟

ماہرین کے مطابق سوا مچھلی پورے سال ہی شکار کی جاتی ہے مگر ماہ نومبر سے مارچ تک اس کی دستیابی اس وجہ سے بھی آسان ہوجاتی ہے کیونکہ یہ بریڈنگ سیزن ہے، اس دوران یہ جھنڈ کی شکل میں پانی پر موجود ہوتی ہے، جو ماہی گیروں کے لیے آسان ہدف ہوتا ہے۔

ماہرین کے مطابق اس مچھلی کے مہنگے ہونے کی وجہ اس میں موجود ائیر بلیڈر ہے جسے مقامی زبان میں پوٹا کہتے ہیں، اس کے ذریعے یہ سطح سمندر اور زیر آب تک سفر کرتی ہے، پوٹے کی چینی روایتی کھانوں میں بڑی اہمیت ہے۔

 

Related Posts