بچوں کا پراسرار یرقان 11 ممالک تک پھیل گیا، ادارۂ صحت کا اظہارِ تشویش

مقبول خبریں

کالمز

Ceasefire or a Smokescreen? The US-Iran Next Dialogue of Disillusions
جنگ بندی یا دھوکہ؟ امریکا اور ایران کے درمیان فریب پر مبنی اگلا مکالمہ
Israel-Iran War and Supply Chain of World Economy
اسرائیل ایران جنگ اور عالمی معیشت کی سپلائی چین
zia-2-1-3
بارہ روزہ جنگ: ایران اور اسرائیل کے نقصانات کا جائزہ

موسم

قیمتیں

ٹرانسپورٹ

بچوں کا پراسرار یرقان 11 ممالک تک پھیل گیا، ادارۂ صحت کا اظہارِ تشویش
بچوں کا پراسرار یرقان 11 ممالک تک پھیل گیا، ادارۂ صحت کا اظہارِ تشویش

جنیوا: اقوامِ متحدہ کے عالمی ادارۂ صحت نے  چند ہفتوں میں بچوں کا پراسرار یرقان 11 ممالک تک پھیل جانے پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے خبردار کیا ہے کہ یرقان نے 170 بچوں کو متاثر جبکہ کم از کم ایک کو ہلاک کردیا ہے۔

تفصیلات کے مطابق عالمی ادارۂ صحت کا کہنا ہے کہ اگر بچوں کے پر اسرار یرقان کے خلاف اقدامات نہ اٹھائے گئے تو یہ وباء مزید ممالک میں پھیل کر بڑے پیمانے پر جانی نقصان کا سبب بن سکتی ہے۔ ماہرین کا کہنا ہے کہ ہیپا ٹائٹس کی 5 اقسام سب کے علم میں ہیں تاہم نئی اور چھٹی قسم حال ہی میں منظرِ عا م پر آئی۔

یہ بھی پڑھیں:

دُنیا بھر میں کورونا سے 51کروڑ 9لاکھ افراد متاثر، 62لاکھ 49ہزار ہلاک

ماہرینِ صحت کے مطابق کورونا کی پانچ اقسام کو اے، بی، سی، ڈی اور ای کے نام دئیے گئے ہیں۔ ڈائریکٹر برطانوی ہیلتھ سکیورٹی ایجنسی میرا چاند نے کہا کہ بچوں میں یرقان کو جنم دینے والا وائرس ماضی کی 5 اقسام سے تکنیکی اعتبار سے مختلف ہے جس سے سب سے زیادہ برطانیہ اور آئر لینڈ کے بچے متاثر ہوئے ہیں۔

برطانیہ اور آئر لینڈ میں کم و بیش 120 بچوں کے اجسام میں پراسرار ہیپا ٹائٹس کے وائرس کی موجودگی کی تصدیق ہوئی ہے۔ امریکا میں 9، بیلجیئم اور رومانیہ میں 1، 1، ناروے اور فرانس میں 2،2 ہالینڈ اور اٹلی میں 4، 4 ، ڈنمارک میں 6، اسرائیل میں 12 جبکہ اسپین میں 13 بچے پراسرار یرقان میں مبتلا ہوئے ہیں۔

عالمی ادارۂ صحت کا کہنا ہے کہ متاثرہ بچوں کے ٹیسٹ کیے جانے پر ہی پراسرار وائرس سے متعلق درست اعدادوشمار سامنے آسکتے ہیں۔ 31 مارچ کے روز اسکاٹ لینڈ میں 5 بچوں کے اجسام میں ہیپا ٹائٹس کی تصدیق ہوئی تھی۔ آئندہ 14روز میں نیا یرقانی وائرس برطانیہ میں 114بچوں کو متاثر کرچکا تھا۔

اس حوالے سے ماہرین کا کہنا ہے کہ نیا وائرس نوزائدہ بچوں سے لے کر 16سال تک کے لڑکوں کو متاثر کرتا ہے۔ زیادہ تر بچوں کی عمریں 10 سال یا اس سے کم ہوتی ہیں۔ تمام بچوں میں ہیضہ، متلی، پپیٹ میں شدید درد اور پیلیا جیسی علامات سامنے آئیں جبکہ 10 فیصد بچوں کو جگر کی جزوی پیوند کاری کروا کر ہی آرام میسر آیا۔

کمسن بچوں کو متاثر کرنے والے ہیپا ٹائٹس کے متعلق ماہرین کا مزید کہنا ہے کہ اس کی وجہ ایڈینو وائرس ہوسکتا ہے کیونکہ یہ جگر کی مختلف بیماریوں کے سامنے آ نے کا باعث ہے۔ وائرس کی جینیاتی شناخت، ویکسین اور دیگر ادویات کی تیاری کیلئے فارما سوٹیکل کمپنیز اور سرکاری اداروں کو طویل وقت کی ضرورت پڑ سکتی ہے۔

Related Posts