عمران خان کی تنقید کا نشانہ بننے والے فوجی افسر کون ہیں؟

مقبول خبریں

کالمز

zia
امریکا کا یومِ قیامت طیارہ حرکت میں آگیا۔ دنیا پر خوف طاری
Firestorm in the Middle East: Global Stakes on Exploding Frontlines
مشرق وسطیٰ میں آگ و خون کا کھیل: عالمی امن کیلئے خطرہ
zia-2
آٹا 5560 روپے کا ایک کلو!

موسم

قیمتیں

ٹرانسپورٹ

پاکستان تحریک انصاف کے چیئرمین اور سابق وزیر اعظم عمران خان گذشتہ چند ہفتوں سے اپنی تقاریر میں ’ڈرٹی ہیری‘ کا لفظ استعمال کرتے ہوئے کسی شخصیت کو تنقید کا نشانہ بناتے سنائی دیے ہیں۔ مثلاً حال ہی میں ایک تقریب کے دوران انھوں نے کہا تھا: ’اسلام آباد میں ایک ڈرٹی ہیری آیا ہوا ہے، اسے لوگوں کو ننگا کرنے کا شوق ہے۔‘

یہ بھی پڑھیں:

اعظم سواتی کی ویڈیو وائرل ہونے کا معاملہ،ایف آئی اے فرانزک رپورٹ آگئی

ان کے اس بیان کے بعد اسلام آباد کے سیاسی اور صحافتی حلقوں میں یہ سرگوشیاں ہونے لگ گئیں کہ آخر ان کا اشارہ کس طرف ہے۔ ان کے یہ بیانات سامنے آنے سے کچھ عرصہ پہلے سوشل میڈیا پر پی ٹی آئی کی حمایت کرنے والے کچھ صارفین نے ایسی ٹویٹس کیں جن میں اس ٹرانسفر پوسٹنگ کا حوالہ دیا گیا جو حال ہی میں پاکستان کی خفیہ ایجنسی آئی ایس آئی میں ہوئی تھی۔

بعدازاں عمران خان نے خود بھی یہی حوالہ دیا تاہم نام لینے سے گریز کرتے رہے۔ لیکن گذشتہ ایک ہفتے کے دوران سیاسی حالات تبدیل ہوئے ہیں اور عمران خان اور اسٹیبلشمنٹ کے درمیان جاری لفظی جنگ میں اب نام لے کر بات کی جا رہی ہے۔

عمران خان ’ڈرٹی ہیری‘ کا لقب استعمال کرتے ہوئے آئی ایس آئی کے ایک حاضر سروس افسر میجر جنرل فیصل نصیر کی طرف اشارہ کر رہے ہیں۔

ان سے قبل انہی کی جماعت کے سینیٹر اعظم سواتی نے ایک پریس کانفرنس میں ’آئی ایس آئی کے دو افسران بریگیڈیئر فہیم اور میجر جنرل فیصل نصیر‘ کا نام لیا تھا اور یہ الزام لگایا تھا کہ وہ اُن پر دوران حراست تشدد میں ملوث تھے۔

عمران خان نے خود پر ہونے والے مبینہ قاتلانہ حملے کی منصوبہ بندی کا الزام بھی جن تین شخصیات پر لگایا ان میں سے ایک میجر جنرل فیصل نصیر ہیں۔ دیگر دو افراد میں وزیراعظم شہباز شریف اور وفاقی وزیر داخلہ رانا ثنا اللہ شامل ہیں۔

عمران خان نے جمعے کی شام  شوکت خانم ہسپتال سے کی گئی اپنی پریس کانفرنس میں آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ سے مطالبہ کیا ہے کہ ’میجر جنرل فیصل نصیر کو عہدے سے ہٹایا جائے یا ان کا تبادلہ کیا جائے۔‘

انھوں نے یہ بھی کہا کہ وہ ان کے خلاف قاتلانہ حملے کی ایف آئی آر درج کرانا چاہتے ہیں مگر ایسا نہیں کیا جا رہا۔

دوسری طرف پاکستانی فوج اپنے افسر کے دفاع کے لیے سامنے آئی ہے اور فوج کے تعلقات عامہ کے ڈائریکٹوریٹ یعنی آئی ایس پی آر نے ایک بیان جاری کیا ہے۔

اس بیان میں عمران خان کے الزامات کی سختی سے تردید کرتے ہوئے انھیں ’بے بنیاد اور غیر ذمہ درانہ، بلاجواز اور ناقابل قبول‘ قرار دیا ہے۔

فوج کے ترجمان کا کہنا ہے کہ ’حکومت پاکستان سے اس معاملے کی تحقیقات کا مطالبہ کیا گیا ہے اور ادارے پر بے بنیاد الزامات سے اسے بدنام کرنے کے خلاف قانونی کارروائی کا آغاز کیا جائے گا۔‘

میجر جنرل فیصل نصیر کون ہیں؟

فوجی افسر فیصل نصیر کو حال ہی میں میجر جنرل کے عہدے پر ترقی دی گئی تھی جس کے بعد وہ اگست میں پاکستان کی خفیہ ایجنسی آئی ایس آئی میں تعینات ہوئے ہیں۔

وہ آئی ایس آئی کے انٹرنل ونگ جسے عام طور پر ’پولیٹیکل ونگ‘ یا صرف ’سی‘ بھی کہا جاتا ہے، کی سربراہی کر رہے ہیں۔ اس عہدے کو عام طور پر ’ڈی جی سی‘ کہا جاتا ہے۔ خیال رہے کہ اس سے مراد کاؤنٹر انٹیلیجنس نہیں، بلکہ محض ایک حرف کے طور استعمال ہوتا ہے۔ آئی ایس آئی میں ان کے علاوہ ڈی جی اے، بی وغیرہ جیسے مخفف بھی استعمال ہوتے ہیں۔

جبکہ کاؤنٹر انٹیلیجینس یا سی آئی بیورو ایک علیحدہ ڈائریکٹوریٹ ہے جس کے ماتحت سیاسی ونگز سمیت دیگر کئی شعبہ جات ہیں۔ آئی ایس آئی کے سابق سربراہ لیفٹیننٹ جنرل فیض حمید بھی بطور میجر جنرل اسی عہدے پر تعینات رہے تھے۔

میجر جنرل فیصل نصیر نے فوج کی پنجاب رجمنٹ میں کمیشن حاصل کیا۔ اپنے کیریئر کے ابتدائی حصے میں ہی وہ کور آف ملٹری انٹیلیجنس میں چلے گئے جس کے بعد ان کا کیریئر انٹیلجنس اسائنمنٹس تک رہا ہے۔

اور یہی وجہ ہے کہ ان سے متعلق زیادہ معلومات دستیاب نہیں ہیں۔ وہ اپنے کیریئر کے دوران شورش زدہ علاقوں میں تعینات رہے اور اہم انٹیلیجنس بیسڈ آپریشنز کا حصہ رہے ہیں۔ انھوں نے گذشتہ دو دہائیوں کے دوران انتہائی مطلوب دہشتگردوں کو گرفتار کیا یا کیفر کردار تک پہنچایا۔

بلوچستان کے سابق وزیر داخلہ سرفراز بگٹی کے مطابق میجر جنرل فیصل نصیر فوجی حلقوں میں ’سپر سپائی‘ کے طور پر جانے جاتے ہیں۔

انھوں نے ایک ٹویٹ کرتے ہوئے لکھا کہ ’بطور سابق وزیر داخلہ بلوچستان میں ان کی اہلیت اور قابلیت کا معترف ہوں اور وہ اپنی قابلیت اور پیشہ ورانہ خدمات کی وجہ سے ’سپر سپائی‘ کے لقب سے جانے جاتے ہیں۔

انھیں اپنے اب تک کے کیریئر کے دوران تمغہ بسالت اور امتیازی سند جیسے گیلنٹری ایوارڈز (بہادری کے اعزازات) کے علاوہ آرمی چیف کمینڈیشن کارڈ بھی مل چکا ہے۔

خیال رہے کہ فوج میں دیگر گیلنٹری ایوارڈز میں بالترتیب نشان حیدر، ہلال جرات، تمغہ جرات، ستارہ جرات، تمغہ بسالت اور ستارہ بسالت شامل ہیں۔ جبکہ آرمی چیف کمنڈیشن کارڈ گیلنٹری اور ایڈمنسٹریٹو کارکردگی پر دیا جاتا ہے۔

میجر جنرل فیصل نصیر فوجی حلقوں میں ایک سخت گیر اور پروفیشنل انٹیلجنس افسر کے طور پر جانے جاتے ہیں۔ ان سے قبل اس عہدے پر میجر جنرل کاشف نذیر تعینات تھے۔

Related Posts