کراچی:سندھ میں گند م بحران کے باعث آٹے کی قیمت میں بے پناہ اضافے نے کراچی کے شہریوں کی کمر توڑ دی،10 کلو آٹے کے تھیلے پر 40 روپے اضافہ ہو گیا۔
اس حوالے سے ہول سیلرز کا کہنا ہے کہ انہیں فلور ملز مالکان کہتے ہیں کہ حکومت سندھ گندم زائد قیمت پر فراہم کر رہی ہے دوسری طرف گندم غائب کر دی گئی ہے، لانڈھی نمبر6 ہول سیل مارکیٹ میں ایک دوکاندار اسد نے بتایا کہ ایک ماہ میں 10 کلو تھیلے پر 100 روپے اضافہ ہو چکا ہے۔
جب بھی آٹے کا آرڈر کرتے ہیں تو پہلے سے مہنگا ہوتا ہے، ہم سے ریٹیلر او عام خریدار لڑتے ہیں۔ وہ یہ سمجھتے ہیں کہ ہم شائد زائد قیمت وصول کر رہے ہیں، ہول سیلر اسد نے بتایا کہ وہ 2 مختلف فلور ملز سے آٹا لیتا ہے اور ہمیشہ فلور مل مالکان یہ ہی کہتے ہیں کہ ہم گندم نہ ملنے کے باعث پریشان ہیں۔
گندم کے مصنوعی بحران نے قیمتوں میں اضافے کا موقع فراہم کیا ہے، حکومت کو عوام کی سہولت کے لیے گندم کے زخیروں پر چھاپے مار کر فلور ملز تک پہنچانا چاہیے، کیوں کہ یہ حکومت سندھ کی ذمہ داری ہے کہ وہ اپنے صوبے کے عوام کی ضروریات پوری کرے، اگر نہیں کر سکتے تو پھر حکومت میں رہنے کا کوئی جواز نہیں ہے۔
ایک نوجوان نے حکومت سندھ کو دہائی دیتے ہوئے کہا کہ ہم لوگ اب کس طرح گزارا کریں۔ایک گاہک سلمان نے بتایا کہ سندھ حکومت کسی ایک اشیاء کی قیمت کنٹرول کرنے کو تیار نہیں ہے، اور یہ سمجھتے ہیں کہ اب انہیں دوبارہ کوئی ووٹ دے گا، اس نے کہا کہ عوام کو غربت اور مہنگائی کی چکی میں پیسنے والی کوئی بھی سیاسی جماعت کو اب عوان منہ نہیں لگائیں گے۔
ہماراق ماہانہ بجٹ کا خسارا اب 5 سے 10 ہزار ہو چکا ہے مگر نہ تو وفاقی حکومت کوئی اقدام کرتی ہے نہ ہی سندھ حکومت مہنگائی کنٹرول کرتی ہے، دودھ، سبزی سمیت ہر اشیاء من مانی قیمتوں پر فروخت کی جارہی ہیں، جس کی ذمہ داری ہوتی ہے، خریداروں نے حکومت سندھ سے مطالبہ کیا کہ وہ فوری طورپر گندم کے مصنوعی بحران کو ختم کرے ورنہ بھوکے عوام سڑکوں پر آجائیں گے۔