مراکش کی قومی فٹ بال ٹیم کے کھلاڑیوں اور ان کی ماؤں کے درمیان تعلق قطر میں 2022 ورلڈ کپ کے اسٹیڈیمز میں ایک عالمی کہانی میں بدل گیا ہے۔
مراکش کی قومی ٹیم کے اسٹرائیکر زکریا بوفال نے ہفتہ کی شام کو صرف اپنی والدہ کا انتخاب کیا کہ وہ ان کے ساتھ سبز مستطیل میدان میں جائیں۔
مراکش کی ٹیم نے فیفا ورلڈ کپ کے سیمی فنائنل میں کوالیفائی کر کے ایک تاریخ رقم کی تھی اور یہ میدان اس جیت کا جشن منانے کی جگہ بن گیا تھا۔
یہ بھی پڑھیں:
ملائیکہ اروڑا کی یوگا کی مشق کرتے ہوئے نئی ویڈیو وائرل
ہر میچ میں مراکش کی قومی ٹیم کے کھلاڑیوں کی اپنی ماؤں اور باپوں کے ساتھ تعلق کی ایک کہانی نظر آتی ہے۔ نوٹ کیا گیا کہ جس مراکشی کھلاڑی نے بھی اپنی والدہ کو میدان میں اپنے قریب پایا وہ فائنل سیٹی بجنے کے بعد اسی کی طرف بھاگا جیسا کہ اشرف حکیمی نے متعدد مرتبہ یہی کیا۔ اسی طرح والد موجود ہوں تو کھلاڑی گرمجوشی سے ان کے گلے لگتے دکھائی دئیے جیسے یوسف نصیری نے اسٹیڈیم میں ایسا ہی کیا تھا۔
اٹلس لائنز کے اسٹارز کی بنیادی طور پر ماؤں کے ساتھ وابستگی بھی دنیا ہلچل مچانے والے انسانی پہلوؤں میں سے ایک پہلو ہے۔
یہاں مراکش کی قومی فٹ بال ٹیم کے کوچ ولید رکراکی کے تربیتی فارمولے کا ایک راز پنہاں ہے۔ وہ راز جذباتی چارجنگ ہے۔ اپنے وطن کی شرٹ کیلئے کھیلنے کے ساتھ ساتھ جب وہ کھلاڑی یہ بھی سمجھتا ہے کہ وہ بچپن میں اپنی ماں کی موجودی کھیلنے کی طرح کھیل رہا ہے۔ اس سے اسے ایک اضافی حوصلہ مل جاتا ہے۔ یہ احساس انسانی بیٹری میں موجود جذبات کے سٹاک کو ختم نہیں ہونے دیتا۔
فوٹوگرافروں کے لینز نے مراکش کی قومی فٹ بال ٹیم کے کوچ ولید رکراکی کے قطر میں ورلڈ کپ کے فائنل سٹیڈیم میں سے ایک کے سٹینڈ پر اپنی والدہ کے ساتھ گرمجوشی سے گلے ملنے کو بھی فلمایا ہے۔
مراکش کی مقبول ثقافت میں ماں کو ایک اجتماعی ذہنی تصویر سے جوڑا جاتا ہے۔ اس ثقافت میں ماں کا بہت احترام کیا جاتا ہے، اس کے ہاتھ کو چوما جاتا، زندگی کے تمام پہلوؤں میں ماں کو ترجیج دی جاتی۔ مراکشی ثقافت میں خواتین خاص طور پر ماؤں اور دادیوں کی از حد تعریف کی جاتی ہے۔
واضح رہے کہ اٹلس لائنز کے متعدد ستاروں کی کامیابی کی سوانح عمری میں ان کی ماؤں کی تلخ جدوجہد بھی شامل ہے۔ ان ماؤں نے اپنے بچوں کو باوقار زندگی فراہم کرنے کے لیے یورپ کی طرف ہجرت کی۔ فٹ بال کے کھیل کو گیٹ وے بنانے کے لیے روزانہ کی بنیاد پر اپنے بیٹوں کی مدد کی اور ان کا ہر طرح سے خیال رکھا۔
اس کے ساتھ ساتھ مراکش کی ان ماؤں نے بدترین حالات میں رہتے ہوئے بھی اپنے بچوں کو وطن کی محبت کا دودھ بھی پلایا۔ ان کے دلوں میں اپنی اصل مراکش کی محبت جگائی۔ یہی وجہ ہے یہ کھلاڑی اپنی مرضی سے مراکش کی قومی ٹیم کا انتخاب کرتے ہیں کیونکہ مراکش کی ماؤں نے جو ہجرت کی تھی تو بھی یورپ میں اپنے اصل وطن سے تعلق برقرار رکھا تھا اور یہ یہی ان کا بڑا اعزاز ہے۔
قطر میں ہونے والے ورلڈ کپ فائنل کے اسٹیڈیم میں مراکش کی ٹیم کے کھلاڑیوں نے بین الاقوامی کیمروں کے سامنے اعتراف کیا اور یہ بتلایا کہ اس کامیابی کے پیچھے ان کی ماں ہے۔ اسٹیڈیم سے دور مراکش کی سڑک پر مراکش کے باشندے بھی اپنی ماؤں کے ساتھ مراکش کی ماں کا شکریہ ادا کرنے کیلئے نکلے۔