چترال اور گلگت میں مقبول بادشاہوں کا کھیل پولو کیا ہے؟

موسم

قیمتیں

ٹرانسپورٹ

گوگل نیوز پر ہمیں فالو کریں

جوش سے بھرپور میلہ:
چترال اور گلگت کی ٹیموں کے درمیان ہر سال جولائی کے پہلے عشرے میں شندور کی پہاڑی کے ہرے بھرے دامن میں پولو کے روایتی مقابلے ہوتے ہیں، یہ مقابلے ایک سہ روزہ رنگا رنگ ثقافتی میلے کا بنیادی حصہ ہوتے ہیں، جس میں چترال اور گلگت بلتستان کے عوام کی بڑی تعداد اور ملک بھر سے شوقین لوگ بڑے جوش و جذبے سے شرکت کرتے ہیں۔

گزشتہ سال (2022) یہ رنگا رنگ میلہ کورونا وبا کے باعث دو سالہ تعطل کے بعد ہوا، حسب سابق اس مرتبہ بھی گلگت اور چترال کی تقریباً پانچ پانچ جونیئر ٹیمیں شریک مقابلہ ہیں، جبکہ فائنل مقابلہ چترال اور گلگت بلتستان کی نمائندہ ٹیموں کے درمیان میلے کے اختتامی روز روایتی جوش و خروش سے کھیلا جائے گا۔

یہ بھی پڑھیں:

شندور کے مقام پر بادشاہوں کے کھیل پولو کے سہ روزہ مقابلے شروع ہوگئے

پولو ایرانی بادشاہوں کا کھیل:
آئیے جانتے ہیں پولو کیا ہے اور اس علاقے میں اس کی روایت کب سے ہے؟

پولو کو بادشاہوں کا کھیل کہا جاتا ہے۔ یہ ہاکی اسٹک اور بال کی طرح مخصوص اسٹک اور بال کے ساتھ گھوڑوں کے ذریعے کھیلا جانے والا تاریخی اہمیت کا حامل معروف کھیل ہے۔ فارسی میں پولو کو چوگان کہا جاتا ہے، ایرانیوں کا دعویٰ ہے کہ یہ ان کا ایجاد کردہ کھیل ہے ، ایرانی محققین کے مطابق یہ کھیل ایران میں چار سو سال قبل مسیح میں شروع ہوا۔

ایرانی نوشتوں کے مطابق ابتدا میں یہ کھیل فوجی تربیت کا حصہ تھا اور لشکر کے سپاہی فوجی ٹریننگ کیلئے یہ کھیل کھیلتے تھے۔ رفتہ رفتہ اس کھیل میں شہزادوں نے دلچسپی لینا شروع کی اور پھر اسے دربار میں باریابی ملی۔ ایرانی بادشاہ شوق سے یہ کھیل کھیلنے لگے اور اسے فوجی مہارت، مشاقی اور بہادری کی علامتی حیثیت حاصل ہوگئی۔ یوں یہ بادشاہوں کے کھیل کے نام سے مشہور ہوا۔

چترال اور گلگت کے خطے میں یہ کھیل وسطی ایشیا سے آیا اور پھر انگریزوں کے دور میں اسے خصوصی سرپرستی ملی۔

شندور کہاں واقع ہے؟
چترال اور گلگت کی ٹیموں کے درمیان پولو کے روایتی مقابلے شندور کے مقام پر منعقد ہوتے ہیں، شندور چترال اور گلگت کی سرحد پر چترال کے علاقے میں واقع پہاڑی ہے، جس کے دامن میں خوبصورت قدرتی جھیل کے کنارے واقع گراؤنڈ میں پولو کے مقابلے اور سہ روزہ روایتی ثقافتی میلہ منعقد ہوتا ہے۔

شندور کے پولو گراونڈ کو دنیا کا سب سے بلند پولو گراؤنڈ کا درجہ حاصل ہے۔ یہاں گراؤنڈ انگریز دور میں 1935 میں قائم کیا گیا۔ بعد ازاں اسی کی دہائی میں یہاں تماشائیوں کے لیے پویلین، مہمانوں کیلئے چبوترے، اسٹیج اور ریسٹ ہاوسز بنائے گئے۔

چترال گلگت مقابلے انگریز دور میں شروع ہوئے:
چترال اور گلگت کے درمیان تاریخی طور پر صحت مندانہ رقابت کی سی کیفیت رہی ہے، جس کی بنا پر دونوں طرف کے لوگوں میں مختلف شعبوں میں مقابلہ بازی کا رجحان پایا جاتا ہے، اسی رجحان کی بنا پر دونوں علاقوں کے درمیان پولو کے مقابلے ہمیشہ پاک بھارت کرکٹ میچوں کی طرح سنسنی خیزی لیے ہوئے ہوتے ہیں اور دونوں طرف کے لوگ اپنی ٹیموں کے حق میں نہایت پر جوش ہوتے ہیں۔

علاقے کی دونوں اقوام کے درمیان اس چشمک کی فضا کو دیکھ کر انگریز دور میں چترال اور گلگت کے درمیان جولائی میں مقابلوں کی روایت کا آغاز ہوا، جو مختلف ادوار میں عارضی تعطل کے ساتھ اب بھی جاری ہیں۔

فری اسٹائل پولو:
چترال اور گلگت میں کھیلا جانے والا پولو فری اسٹائل پولو کہلاتا ہے، جو کسی خاص قاعدہ ضابطہ کے مطابق نہیں ہوتا۔ ہر ٹیم میں چھ چھ کھلاڑی ہوتے ہیں، پہلے دوران میچ اگر ایک ٹیم کا کوئی کھلاڑی ان فٹ ہوجائے تو حریف ٹیم کا اسی نمبر شرٹ کا کھلاڑی بٹھا دیا جاتا تھا، اب حریف ایسا ضروری نہیں سمجھا جاتا۔ دوسرے کھلاڑی کو بھی بٹھایا جا سکتا ہے۔

سہ روزہ میلے میں صرف پولو میچ ہی نہیں ہوتے، دونوں طرف کے علاقائی موسیقی کے پروگرام بھی ہوتے ہیں، جس میں تینوں دن شوقین لوگ بہت جوش و جذبے سے شریک ہوتے ہیں۔ اس کے علاوہ پیرا گلائیڈنگ کا شاندار مظاہرہ بھی ہوتا ہے۔ سیاح یہاں کیمپنگ بھی کرتے ہیں۔ ٹراؤٹ مچھلی کا شکار کھیلتے ہیں اور پہاڑوں پر ہائیکنگ کرتے ہیں۔ غرض ہر طرح لطف اندوز ہونے کے یہاں مواقع میسر ہیں۔

شندور کا یہ رنگا رنگ ثقافتی میلہ 1980 سے خیبر پختونخوا حکومت کے سالانہ کیلنڈر ایونٹ میں شامل چلا آرہا ہے۔

بڑی شخصیات کی دلچسپی:
اس میچ کو دیکھنے کیلئے ہر سال بڑی شخصیات بھی بطور مہمان خصوصی آتی ہیں اور محظوظ ہونے کے ساتھ کھلاڑیوں کی حوصلہ افزائی کرتی ہیں۔ اب تک سابق صدر جنرل ضیاء الحق، سابق وزیر اعظم بے نظیر بھٹو شہید، سابق صدر پرویز مشرف اور مختلف وزرائے اعلیٰ شندور میں پولو کا فائنل دیکھنے آئے ہیں۔

دفاعی چیمپئن چترال:
چترال اور گلگت کے درمیان ان روایتی مقابلوں میں کبھی چترال تو کبھی گلگت کا پلہ بھاری ہوتا ہے، تاہم مجموعی طور پر زیادہ جیتنے کا اعزاز چترال کو حاصل ہے۔ 1982 سے اب تک ہونے والے تقریبا 29 پولو مقابلوں میں چترال نے 16 مرتبہ پولو ٹرافی جیتنے کا اعزاز حاصل کیا ہے، جبکہ گلگت کے حصے میں یہ اعزاز 13 بار آیا ہے۔

گزشتہ سال (2022) بھی چترال فتحیاب ہوا، دفاعی چیمپن کے طور پر چترال کو اس بار دوبارہ اپنے اعزاز کے دفاع کا مقابلہ درپیش ہے، دیکھنا یہ ہے کہ 9 جولائی کو چترال اپنے اعزاز کا دفاع کرنے میں کامیاب ہوتا ہے یا اس بار گلگت بلتستان کی ٹیم شندور سے بادشاہوں کے کھیل کی جیت کا تاج چترال سے چھین لے جاتی ہے۔

Related Posts