لمپی سکن وائرس کیا ہوتا ہے، کیا متاثرہ جانوروں کا گوشت اور دودھ انسانی جسم کیلئے نقصان دہ ہے؟

موسم

قیمتیں

ٹرانسپورٹ

لمپی سکن وائرس کیا ہوتا ہے، کیا متاثرہ جانوروں کا گوشت اور دودھ انسانی جسم کیلئے نقصان دہ ہے؟
لمپی سکن وائرس کیا ہوتا ہے، کیا متاثرہ جانوروں کا گوشت اور دودھ انسانی جسم کیلئے نقصان دہ ہے؟

گوگل نیوز پر ہمیں فالو کریں

سندھ کے متعدد علاقوں میں اور بالخصوص کراچی کے کئی مویشی باڑوں میں لمپی سکن نامی بیماری پھیل رہی ہے جس میں جانوروں کے جسم میں پھوڑے نکل رہے ہیں اور اس بیماری کی وجہ سے متعدد جانور موت کے منہ میں جارہے ہیں۔

اس بیماری کی وجہ سے لوگوں کے اندر یہ ہچکچاہٹ پیدا ہورہی ہے کہ آیا اس بیماری میں مبتلا گائے کا دودھ اور گوشت کھایا جاسکتا ہے یا نہیں؟

لمپی سکن وائرس کیا ہوتا ہے؟

سائنسدانون کے مطابق لمپی سکن وائرس نامی بیماری گزشتہ ایک صدی سے جانوروں میں تشخیص ہورہی ہے۔

سندھ زرعی یونیورسٹی ٹنڈو جام کے شعبے وٹرنری کے پروفیسر ڈاکٹر عبداللہ آریجو نے بی بی سے بات کرتے ہوئے کہا  کہ جس طرح انسانوں کو چیچک یا چکن پاکس کی بیماری ہوتی ہے یا جانوروں میں ’شیپ پاکس‘ اور ’گوٹ پاکس‘ بیماری ملتی ہے، یہ بھی اسی طرح کی ایک بیماری ہے جس میں جانور کے جسم پر دانے نمودار ہوتے ہیں جو جسم کے اندر پھیلتے ہیں اور زبان پر بھی آجاتے ہیں۔

جس کے بعد وقت گزرنے کے ساتھ ساتھ ان دانوں میں پیپ یعنی کہ پس بھرنی شروع ہوجاتی ہے اور جانوروں کو اس قدر تکلیف ہوتی ہے کہ وہ تکلیف کی شدت کی وجہ سے بیٹھ بھی نہیں سکتے۔

ڈاکٹر آریجو کا کہنا تھا کہ سنہ 1929 میں یہ بیماری پہلی بار افریقہ کے جانوروں میں تشخیص ہوئی تھی بعدازاں انڈیا اور سری لنکا میں بھی اس بیماری کی موجودگی کی اطلاع ملی تھی۔

ڈاکٹر آریجو کا کہنا تھا کہ جب دنیا بھر سے چیزوں کی آمدورفت ہوتی ہے تو اس دوران چیزوں کے ساتھ ایسے مکھیاں اور مچھر بھی آجاتے ہیں جو کہ مختلف قسم کی بیماریاں پھیلانے کا باعث بنتے ہیں، جن میں ڈینگی اور لمپی سکن وائرس سر فہرست ہے۔

بیماری ملک میں آئی کیسے؟

ایم ایم نیوز سے بات کرتے ہوئے کراچی کی بھینس کالونی کے ڈیری فارمر کا کہنا تھا کہ یہ بیماری پہلے میری دو بھینسوں کو ہوئی تھی بعدازاں یہ پھیلتے پھیلتے دس گائیوں کو ہوگئی، مجھے بہت زیادہ نقصان ہوا ہے، اگراندازہ لگاؤں تو مجھے تقریبا 20 لاکھ کا نقصان ہوا ہے۔

انہوں نے مزید کہا کہ یہ بیماری باہر انڈیا اور ساؤتھ افریقا سے پاکستان میں آئی ہے، جس کے سب سے زیادہ ذمہ دار لائیو اسٹاک والے ہیں، انہوں نے ایسے جانور کو آنے ہی کیوں دیا جس کو یہ بیماری تھی، اس کی وجہ سے ہمارے 20 اور جانور بیماری میں مبتلا ہوگئے ہیں۔

ان کا کہنا تھا کہ اب ہم جانوروں کے لئے دستیاب ویکسین لگوارہے ہیں تو اُس سے بھی ہمارے جانوروں کو کوئی خاطر خواہ فائدہ نہیں ہورہا ہے۔

کیا لمپی سکن بیماری انسانوں میں منتقل ہوسکتی ہے؟

جب سے اس وائرس کے حوالے سے خبریں آنی شروع ہوئی ہیں اُس کے بعد سے ایسی قیاس آرائیاں سامنے آرہی ہیں کہ یہ شاید انسانوں میں منتقل ہوسکتی ہے جبکہ ایسا بالکل نہیں ہے۔

نیشنل فوڈ اینڈ سیکیورٹی کے مطابق لمپی اسکن کے لوگوں کی صحت پر کوئی مضر اثرات نہیں ہیں اور نہ یہ بیماری جانوروں سے انسانوں میں منتقل ہوسکتی ہے۔

گوشت کی فروخت میں کمی

سوشل میڈیا پر اس بیماری کے حوالے سے جب سے ناختم ہونے والی ویڈیوز کا سلسلہ شروع ہوا ہے تو لوگوں کی بڑی تعداد نے گوشت کی خریداری میں کمی کردی ہے، اکثریت کے اندر یہ خوف بیٹھ گیا ہے کہ کہیں گوشت کھانے سے یہ بیماری انھیں بیمار نہ کردے۔

میٹ مرچنٹ ویلفیئر ایسوسی ایشن کا اس حوالے سے کہنا ہے کہ جب سے یہ بیماری سامنے آئی ہے تو گائے کے گوشت کی فروخت 60 فیصد تک متاثر ہوئی ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ حکومت سندھ نے کراچی سمیت صوبے بھر میں مویشی منڈیوں پر پابندی عائد کر دی ہے جس سے جانوروں کی خریداری بہت زیادہ متاثر ہورہی ہے۔

کیا متاثرہ جانوروں کا گوشت اور دودھ استعمال کیا جاسکتا ہے؟

ایم ایم نیوز سے خصوصی گفتگو کرتے ہوئے برنس روڈ کی گوشت مارکیٹ کے قصائیوں نے کہاکہ جن جانوروں کو یہ بیماری ہوتی ہے اُن کے گوشت کے اندر موٹے موٹے پھنسی جیسے دھبے ہوتے ہیں اس لئے اگر آپ گوشت لینے کیلئے جائیں تو گوشت کو دیکھ کر پھر خریدیں۔

ڈیری فارمر کے مالک، ملک بلال کا کہنا تھا کہ یہ جو خبریں گردش کررہی ہیں کہ خراب دودھ بیچا جارہا ہے، یہ صرف اور صرف اور پروپیگینڈا ہے اور کچھ نہیں ہے۔

انہوں نے مزید کہا کہ کراچی میں زیادہ تر جو دودھ فروخت ہوتا ہے وہ بھینس کا دودھ ہوتا ہے اور یہ بیماری گائے کے اندر زیادہ ہے اور خصوصا ایسی گائے میں زیادہ ہے جو باہر سے پاکستان میں آرہی ہے۔

ملک بلال کا مزید کہنا تھا کہ اُس کا علاج ممکن ہے، ویکسین کرواکر جانوروں کو اس بیماری سے محفوظ رکھا جاسکتا ہے۔

بعدازاں انہوں نے کہا کہ اس کی شدت پچھلے سال دسمبر میں زیادہ تھی اور اب تو اس بیماری کی شدت میں واضح کمی ہوگئی ہے اور یہ سب ڈبا پیک دودھ فروخت کرنے والی کمپنیوں کا ہمارے خلاف پروپیگینڈا ہے اور کچھ نہیں ہے۔

ایک اور ڈیری فارمر کا کہنا تھا کہ جو گائے اس بیماری میں مبتلا ہوتی ہے اول تو وہ دودھ ہی نہیں دیتی ہے، دوسرا اگر بیمار ہونا ہوگا تو پہلے ہم بیمار ہونگے بعد میں لوگ ہونگے۔

خیال رہے کہ نیشنل فوڈ اینڈ سکیورٹی کی جانب سے جاری اعلامیے میں کہا گیا ہے کہ انسانوں پر مویشیوں کی بیماری لمپی اسکن کے کوئی مضمرات نہیں، لمپی اسکن بیماری انسانوں میں منتقل نہیں ہوتی، متاثرہ مویشیوں کا ابلا ہوا دودھ اور اچھی طرح پکا ہوا گوشت انسانی استعمال کیلئے بالکل محفوظ ہے۔

حال ہی میں ورلڈ اینیمل ہیلتھ آرگنائزیشن نے بھی لمپی اسکن سے متاثرہ جانور کا گوشت استعمال کے قابل قرار دیا ہے۔ ورلڈ اینیمل ہیلتھ آرگنائزیشن کا کہنا ہے کہ لمپی اسکن سے متاثرہ جانور کا گوشت استعمال کیا جا سکتا ہے۔

حاصل بحث

تمام لوگوں کو خوف سے گوشت یا دودھ کے استعمال کو ترک کرنے کے بجائے اس کو احتیاطی تدابیر کے ساتھ استعمال کرنا چاہئے۔ خریداری کیلئے جائیں تو کوشش کریں کہ گوشت تازہ ہو بعدازاں گھر پر لاکر اُس گوشت کو اچھے سے پکا کر استعمال کریں۔

Related Posts