حکومت پاکستان نے اسلام آباد، لاہور اور کراچی کے ایئرپورٹس کو آؤٹ سورس کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔
اس سلسلے میں سب سے پہلے اسلام آباد ایئرپورٹ کو آؤٹ سورس کیا جائے گا جس کی تیاری شروع کر دی گئی ہے اور حکومت کے خاتمے سے قبل ٹینڈر جاری کر دیا جائے گا۔
ایئرپورٹ آوٹ سورس کرنے کے معاملے کو لیکر عوامی سطح پر خاصا ابہام پایا جاتا ہے، لوگ اسے ایئرپورٹس کو غیر ملکی کمپنی کو فروخت کرنے کا عمل سمجھتے ہیں تو بہت سے لوگ اسے آئی ایم ایف سے بھی ملاتے ہیں، آئیے جانتے ہیں آوٹ سورس کرنا کیا ہوتا ہے اور اس کا فائدہ ہے یا نقصان؟
سول ایوی ایشن حکام کے مطابق آؤٹ سورسنگ میں بنیادی طور پر ایئرپورٹ پر مسافروں کو فراہم کی جانے والی تمام خدمات کی فراہمی کا ذمہ سول ایوی ایشن اتھارٹی سے لے کر متعلقہ کمپنی کو دے دیا جائے گا، جو پورے ایئرپورٹ کا انتظام و انصرام چلائے گی۔ خدمات کی فراہمی میں بہتری لائے گی اور مسافروں کی تعداد بڑھانے کے لیے اقدامات کرے گی۔
جو کمپنی بھی آؤٹ سورسنگ بولی کے ذریعے حاصل کرنے میں کامیاب ہو گی وہ اسلام آباد ایئرپورٹ جو اس وقت سالانہ 90 لاکھ مسافروں کو ہینڈل کرنے کی صلاحیت رکھتا ہے، اسے ایک کروڑ 30 لاکھ تک بڑھائے گی۔
اس کے علاوہ ایئرپورٹ کے اندر سہولیات میں خاطرخواہ اضافہ کرے گی۔ اس کے علاوہ عالمی برانڈز اور ڈیوٹی فری دکانیں کھولنے کے ساتھ ساتھ ایئرپورٹ کی عمارت کی تزئین و آرائش، مرمت صفائی سمیت تمام امور کی ذمہ دار ہو گی۔
حکام کے مطابق 20 سال بعد جب کمپنی کے ساتھ کنٹریکٹ مکمل ہو گا تو وہ فراہم کی گئی تمام سہولیات چھوڑ کر خالی ہاتھ واپس جائے گی۔ جو اثاثہ جات اس نے نصب کیے ہوں گے وہ حکومت پاکستان کی ملکیت ہوں گے۔
ایئرپورٹ کے کون کونسے شعبے آؤٹ سورس ہوں گے؟
سول ایوی ایشن حکام کا کہنا ہے کہ ایئرپورٹ ٹرمینل سروسز، پارکنگ، اسٹوریج، کارگو، ہینڈلنگ اور صفائی کے شعبے بھی آؤٹ سورس کیے جائیں گے، جبکہ ایئرپورٹ سکیورٹی اور ایئر ٹریفک کنٹرولر کے شعبے سول ایوی ایشن کے پاس ہی رہیں گے۔
آؤٹ سورسنگ کے باوجود تمام لینڈنگ اور ٹیک آف اختیارات، نیویگیشن اور اثاثہ جات کی ملکیت ریاست کے پاس رہے گی۔ سول ایوی ایشن آوٹ سورسنگ سے سالانہ پیسے کمائے گی تو ساتھ ہی لینڈنگ اور ٹیک آف چارجز بھی وصول کرتی رہے گی۔
آؤٹ سورس سے مسافروں کو کیا فوائد حاصل ہوں گے؟
اگر آپ بین الاقوامی سفر کرتے رہتے ہیں تو پاکستانی ایئرپورٹس اور باقی دنیا کے ایئرپورٹس میں بنیادی سہولتوں میں واضح فرق نظر آتا ہے۔ ان سہولیات کے فقدان میں بہتری لانے اور انہیں بین الاقوامی معیار پر لانے کے لیے آؤٹ سورسنگ کا ماڈل اپنانے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔
اس سے قبل دنیا کے کئی ممالک جن میں انڈیا بھی شامل ہے، اپنے ایئرپورٹس آؤٹ سورس کر چکے ہیں۔ دنیا میں کئی ایک بڑی کمپنیاں ایئرپورٹس کے انتظام کو چلانے کے لیے خدمات فراہم کرتی ہیں۔
حکام کے مطابق ایئرپورٹ پارکنگ سے لے کر جہاز میں بیٹھنے تک تمام مراحل میں جو سہولیات ہوائی مسافروں کو درکار ہوتی ہیں وہ بہتر انداز میں مسافروں کو فراہم کی جائیں گی۔
صفائی ستھرائی سے لے کر ٹرانزٹ مسافروں کے لیے اچھے ہوٹل، ایئرپورٹ کے اندر آرام دہ انتظار گاہیں، کھانے پینے کے لیے بہترین فوڈ چینز اور اس کے علاوہ تمام سہولیات کی بہترین فراہمی یقینی بنائی جائے گی۔
حکام کا کہنا ہے کہ جس کمپنی کو بھی ایئرپورٹ آؤٹ سورس کیا جائے گا اس کے ساتھ اول درجے کی خدمات کی فراہمی یقینی بنانے اور ناکامی کی صورت میں معاہدہ منسوخ کرنے کی شق شامل ہو گی۔
ان کا کہنا تھا کہ ایئرپورٹ پر خدمات کی فراہمی بہتر ہونے سے دنیا کی کئی ایک بین الاقوامی ایئرلائنز کی جانب سے اعتراضات بھی دور ہو جائیں گے۔ اس سے پاکستان سے پروازوں کی تعداد میں بھی اضافہ ہو گا۔ پروازوں میں اضافے سے ٹکٹ کی قیمتوں میں کمی آئے گی جس سے بیرون ملک مقیم پاکستانیوں کو مزید سہولت ملے گی، اور وہ تسلسل کے ساتھ پاکستان کا سفر کرنے کے قابل ہو جائیں گے۔