عمران خان نے کیا کہا تھا؟

مقبول خبریں

کالمز

Ceasefire or a Smokescreen? The US-Iran Next Dialogue of Disillusions
جنگ بندی یا دھوکہ؟ امریکا اور ایران کے درمیان فریب پر مبنی اگلا مکالمہ
Israel-Iran War and Supply Chain of World Economy
اسرائیل ایران جنگ اور عالمی معیشت کی سپلائی چین
zia-2-1-3
بارہ روزہ جنگ: ایران اور اسرائیل کے نقصانات کا جائزہ

موسم

قیمتیں

ٹرانسپورٹ

گزشتہ روز پاکستان نے یومِ دفاع و  شہدائے پاکستان منایا اور اس سے ایک روز قبل ہی آئی ایس پی آر کی جانب سے سابق وزیر اعظم عمران خان کے خلاف پاک فوج میں شدید غم و غصے کی موجودگی سے متعلق بیان سامنے آیا۔

چیئرمین پی ٹی آئی عمران خان کا گزشتہ روز اپنے ٹوئٹر پیغام میں کہنا تھا کہ پی ڈی ایم نامی مجرموں کا ٹولہ میرے خلاف جو کڑا پراپیگنڈہ کر رہا ہے، میں اس پر کڑی نظر رکھ رہا ہوں۔ ان کو پی ٹی آئی کی مقبولیت کا خوف ہے۔ میرے الفاظ کو جان بوجھ کر توڑ مروڑ کر پیش کیا گیا۔ سب کو باضابطہ جواب ملے گا۔

آرمی چیف کی تعیناتی سے متعلق متنازعہ بیان عمران خان نے اتوار کی شب فیصل آباد جلسے میں دیا جس میں سابق وزیر اعظم کا کہنا تھا کہ نئے آرمی چیف کی تعیناتی نومبر میں ہوگی۔ آصف زرداری اور نواز شریف اپنا پسندیدہ آرمی چیف لگانا چاہتے ہیں، اس لیے پی پی پی اور ن لیگ انتخابات نہیں کروانا چاہتے۔

عمران خان نے کہا کہ یہ ڈرتے ہیں کہ اگر کوئی تگڑا آرمی چیف آیا یا محبِ وطن آرمی چیف آیا تو وہ ان سے پوچھے گا، اس ڈر سے یہ بیٹھے ہوئے ہیں کہ اپنا آرمی چیف تعینات کریں۔ یہی وہ بیان تھا جس پر پی ڈی ایم قیادت کے ساتھ ساتھ آئی ایس پی آر کی جانب سے بھی سخت ردِ عمل سامنے آیا۔

دراصل عمران خان نے تگڑا آرمی چیف یا محبِ وطن آرمی چیف کے جو الفاظ استعمال کیے ہیں، ان پر اعتراض اٹھایا جاسکتا ہے کیونکہ آرمی چیف کا عہدہ کسی بھی طرح متنازعہ نہیں بنایا جاسکتا۔ اگر آپ کسی ایک آرمی چیف کو تگڑا اور کسی کو محب وطن کہہ رہے ہیں تو کمزور آرمی چیف یا غیر محبِ وطن آرمی چیف کی اصطلاحیں بھی خود بخود ذہن میں آئیں گی۔

آئی ایس پی آر کا کہنا تھا کہ آرمی چیف کی تعیناتی کا طریقہ کار آئینِ پاکستان میں واضح درج ہے۔ سینئر سیاستدان اس کے متعلق تنازعہ تخلیق کرنے کی کوشش کر رہے ہیں جو افسوسناک ہے۔ فوج کی اعلیٰ قیادت کی حب الوطنی ار پیشہ ورانہ صلاحیتیں کئی دہائیوں پر محیط اور شاندار سروس سے واضح ہوتی ہیں۔

ایک جانب ملک کا سب سے مقبول لیڈر عمران خان ہے تو دوسری جانب پاک فوج ہے جس کی 1965 کی جنگ میں کارکردگی سے لے کر موجودہ دور میں جاری دہشت گردی کے خلاف آپریشن تک ملک کیلئے بے شمار ناقابلِ فراموش خدمات، بے مثال سروس ریکارڈ اور قوم کے عظیم سپوتوں کیلئے شہادتیں ہمارا سرمایۂ افتخار ہیں۔

آرمی چیف کی تعیناتی ایک انتہائی حساس معاملہ تھا جس پر جلسے میں کھڑے ہو کر گفتگو کسی بھی طرح مناسب قرار نہیں دی جاسکتی کیونکہ جلسوں میں عوام کے جمِ غفیر کے سامنے جوشِ خطابت میں الفاظ کا ہیر پھیر ہوسکتا ہے۔ پھر آپ یہ کہتے پھرتے ہیں کہ ہماری بات کو سیاق و سباق سے ہٹ کر پیش کیا جارہا ہے۔ 

 

Related Posts