ساموا جزیرہ سے نمودار ہونیوالا 2021 کا سورج غروب ہوچکا ہے اور آج سال 2022 کا سورج اپنی تمام تر رعنائیوں کے ساتھ دنیا میں اپنی روشنیاں بکھیررہا ہے۔ سال 2021 جہاں پوری دنیا میں ایک واقعات کے حوالے سے انتہائی اہم رہا وہیں پاکستانی عوام کیلئے بھی انمٹ نقوش چھوڑ کرگیا ہے۔
موجودہ حکومت دعوؤں اور وعدوں کے 2021 کے دوران بھی مہنگائی پر قابو نہ پا سکی،پیٹرول، آٹا ،گھی ،چینی اور دالیں کئی گنا مہنگی ہوئیں جبکہ ایل پی جی کے گھریلو سلنڈر کی قیمت میں ایک سال کے دوران 1022 روپے کا اضافہ ہوا۔ آٹے کا 20 کلو کا تھیلا 200 روپے ،گھی 143 روپے فی کلو تک مہنگا ہوا جبکہ دالیں بھی عوام کی پہنچ سے باہر ہوگئیں۔
سیاسی لحاظ سے بھی 2021 ہنگامہ خیزیوں سے بھرپور رہا ، حکومت اور اپوزیشن اپنے تئیں مخالفین کو چاروں شانے چت کرنے کی کوششوں میں مصروف رہی اور عوام سیاسی قائدین کے بدلتے رویوں اور بیانات پر سر دھنتے رہے تاہم سیاسی ایوانوں میں کوئی تبدیلی نہیں آئی بلکہ حکومت کئی ایک قوانین ایوان میں پاس کروانے میں کامیابی رہی جبکہ سینیٹ الیکشن میں بھی بھرپور اتارچڑھاؤ دیکھا گیا اور ہارنے والی کی جانب سے الزامات بھی سامنے آتے رہے۔
وفاق کی جانب سے ترقیاتی کاموں پر زور دیا جاتا رہا تاہم صحت کارڈ سب سے زیادہ نمایاں طور پر سامنے آیا جبکہ سندھ حکومت کراچی کے انفرااسٹرکچر پر توجہ دیتی دکھائی دی اور شہر قائد میں سڑکوں، فلائی اوورز اور انڈر پاسز کے منصوبوں پر کام تیزی سے مکمل کیا گیااورکراچی میں ٹرانسپورٹ کے اہم منصوبے گرین لائن کا بھی افتتاح ہوا۔
مذہبی سیاسی جماعت کی طرف سے پنجاب سمیت دیگر صوبوں میں احتجاج کی لہریں اٹھتی رہیں اور کشیدگی بھی سامنے آئی جبکہ حکومت کی جانب سے پابندیوں اور گرفتاریوں کے بعد مظاہروں کا سلسلہ ختم ہوگیا اور مذہبی سیاسی جماعت کالعدم کا داغ مٹنے کے بعد واپس قومی دھارے میں شامل ہوگئی۔
حکومت کی جانب سے کالعدم تحریک طالبان سے بات چیت کا عمل بھی جاری رہا تاہم کوئی مثبت پیش رفت سامنے نہیں آسکی جبکہ عدالت کی جانب سے سانحہ آرمی پبلک اسکول کے ذمہ دار دہشت گردوں کے ساتھ مذاکرات پر شدید تحفظات سامنے آئے اور کراچی میں تجاوزات کے حوالے سے بھی عدلیہ کا سخت رویہ دیکھنے میں آیا۔
پاکستان وزارت خارجہ کی بہتر کاوشوں کے سبب او آئی سی کی 17ویں اجلاس کاانعقاد کیا گیا،او آئی سی کے چارٹر کے آرٹیکل 10 کے تحت وزرائے خارجہ کی کونسل کا غیر معمولی اجلاس بلایاگیا ۔4 دہائیاں قبل بھی پاکستان نے افغانستان کے حوالے سے اسی قسم کے اجلاس کا انعقاد کیا تھا۔
کورونا کی وباء 2021 میں بھی پاکستان میں موجود رہی تاہم حکومت کی بہتر پالیسیوں اور کاوشوں کے سبب ویکسی نیشن کا عمل تیز کیا گیا جس سے وباء کا زور ٹوٹ گیا تاہم سال کے اواخر میں اومی کرون ویرینٹ کے خدشات نے سراٹھایا ۔اس سے قبل ملک میں رواں سال تعلیم کا سلسلہ مکمل طور پر بحال ہوگیا جبکہ کاروباری مراکز بھی مکمل طور پر فعال رہے تاہم کورونا کے سبب عوام کی قوت خرید میں نمایاں کمی دیکھنے میں آئی۔
یہی نہیں بلکہ کئی یادگار واقعات کے ساتھ سال 2021 کا سورج غروب ہوچکا ہے جبکہ سال 2022 کا سورج نئی امیدوں، امنگوں اور توقعات کے ساتھ طلوع ہوچکا ہے۔ امید ہے کہ آنیوالے سال میں پاکستانی عوام کی مشکلات میں کمی اور زندگی میں خوشحالی آئیگی اور مایوسیوں کے اندھیرے ہمیشہ کیلئے چھٹ جائینگے۔