حقیقی آزادی کے لیے ابھی بھی ہمیں سفر طے کرنا ہے، عمران خان

مقبول خبریں

کالمز

zia-2
5560 روپے کا ایک کلو آٹا
zia
برسوں ایران میں رہنے والی اسرائیلی جاسوس خاتون کی کہانی
Philippines, Pakistan, National Day, Dr. Emmanuel Fernandez, bilateral ties, diplomacy, climate change, development, peace, trade, education, cultural exchange, sustainable future, regional cooperation, Mabuhay, Filipino community, Islamabad celebration, soft power, South-South partnerships, innovation, resilience, post-colonial nations, mutual respect, global south
مشترکہ جدوجہد اور روشن مستقبل کی ایک خوبصورت تقریب

موسم

قیمتیں

ٹرانسپورٹ

حقیقی آزادی کے لیے ابھی بھی ہمیں سفر طے کرنا ہے، عمران خان
حقیقی آزادی کے لیے ابھی بھی ہمیں سفر طے کرنا ہے، عمران خان

پاکستان تحریک انصاف کے چیئرمین عمران خان نے کہا ہے کہ حقیقی آزادی کے لیے ابھی بھی ہمیں سفر طے کرنا ہے۔

تفصیلات کے مطابق پاکستان تحریک انصاف کے چیئرمین عمران خان نے زوم میٹنگ میں گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ کل ہم پاکستان کی 75 سالہ جشن آزادی بھرپور طریقے سے منائیں گے، کل 12 بجے تک جشن آزادی کا پروگرام ہو گا اور پھر اس کے بعد 14 اگست کا استقبال اچھے ڈھنگ سے کریں گے۔

پی ٹی آئی چیئرمین نے کہا کہ اس جشن آزادی پروگرام کا مقصد یہ ہے کہ ایک آزادی ہمیں 75 سال پہلے ملی تھی، وہ انگریز کی غلامی سے آزادی تھی، لیکن حقیقی آزادی کے لیے ابھی بھی ہمیں سفر طے کرنا ہے، وہ میں کل بتائوں گا کہ ہمیں کیا کرنا ہے کہ ہم اصل میں آزاد ہو جائیں۔

انہوں نے کہا کہ غلامی تین قسم کی ہوتی ہے، ایک زہنی غلامی ہوتی ہے، ایک نئو کلونیالیسم ہے یعنی کوئی ملک آپ کے ملک کو فتح کیے بغیر آپ پر قبضہ کر لیتا ہے اور تیسری غلامی ہوتی ہے ظلم اور ناانصافی کا نظام جو انسان کو غلام بنا دیتی ہے۔ انصاف آزاد کر دینا ہے جبکہ ناانصافی انسانوں کو غلام بنا دیتی ہے۔

یہ بھی پڑھیں:

گستاخانہ کتاب کے مصنف سلمان رشدی پر حملہ کرنیوالے ملزم کی شناخت ظاہر کردی گئی

عمران خان نے کہا کہ ناانصافی پرحضرت علی رضی اللہ عنہ کا ایک بڑا مشہور قول بھی ہے کہ کفر کا نظام چل جائے گا لیکن ظلم اور ناانصافی کا نظام نہیں چل سکتا۔ خوف انسان کو بزدل بنا دیتا ہے اور کبھی بھی انسان کوئی بڑا کام نہیں کر سکتا جب تک کے وہ اپنے خوف پر پوری طرح قابو نہ پا لے۔

اُن کا کہنا تھا کہ پاکستان میں بیرونی سازش کے تحت ریجیم تبدیل کی گئی اور ہماری حکومت ہٹا دی گئی، جنہوں نے یہ سازش کی ان کا یہ خیال تھا کہ پارٹی اب مکمل طور پر ختم ہو جائے گی۔

پی ٹی آئی چیئرمین نے کہا کہ آج کل تاریخی مہنگائی چل رہی ہے پر کیا ٹی وی چینلز مہنگائی پر بات کر رہے ہیں؟ سازش میں میڈیا بھی شامل تھا۔

انہوں نے کہا کہ ان سازش کرنے والوں کو پہلا جھٹکا یہ ملا کہ پبلک سڑکوں پر آگئی، دوسرا عوام نے اس بات پر شدید ردعمل دیا کہ چوروں کو حکومت دے دی گئی اور تیسرا یہ کہ اس حکومت نے معیشت کو گرا دیا۔ 17 جولائی کو بائی الیکشن ساری دھاندلی کے باوجود ہم جیتے۔ ان سب کے بعد یہ شدید گھبرا گئے ہیں، یہ لوگ اب اپنے پلان سی پر چلے گئے ہیں کہ مجھے ٹیکٹیکل ناک آئوٹ کیا جائے۔

عمران خان کا کہنا تھا کہ ان چوروں کی لانگ ٹرم پلاننگ دیکھی جائے تو وہ یہ ہے کہ پہلے سختی کرو، پھر پراپاگنڈا کر کے کوئی چیز میرے بارے میں نکالی جائے اور اس کے بعد کوئی بین آجائے اور ڈیل یہ کی جائے کہ عمران خان کا بین تب ہی ہٹے گا جب نواز شریف کو نااہلی سے ہٹایا جائے۔ یہ اتنا خوفناک پلان ہے۔ پی ٹی آئی کے علاوہ ساری پارٹیز فیملی پارٹیز بن کر رہ گئی ہیں۔

انہوں نے مزید کہا کہ اللہ نے مجھے کرکٹ میں وہ رتبے سے نوازا جو بہت کم لوگوں کو نصیب ہوتا ہے، پھر میں نے فنڈ ریزنگ شروع کی اور پھر اس کے بعد سیاست میں آیا۔ انسان کو اللہ نے اشرف المخلوقات اس لیے ہمیں کسی سے ڈرنا نہیں چاہیے۔ مجھے کوئِی خوف نہیں ہے، میں اپنے ضمیر کا سودا نہیں کروں گا کیونکہ مجھے اللہ کو جواب بھی دینا ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ ساڑھے تین سال میں مجھے میڈیا سے ڈر نہیں تھا کہ میرے بارے میں کوئی بری خبر آئے گی کیونکہ میں نے اپنی زندگی میں کوئی کرپشن جیسی غلطی کی ہی نہیں ہے، ہاں ایک مسئلہ مجھے میڈیا سے یہ تھا کہ کوئی فیک نیوز میرے بارے میں نہ پھیلے۔

عمران خان نے کہا کہ بلوچستان کے اندر سیلاب جو آیا ہے، اس کے لیے تحریک انصاف پنجاب نے پورا کام کیا ہے، پوری پارٹی اس پر کچھ نہیں کر سکتی کیونکہ وہ اتنا بڑا علاقہ ہے کہ ایک پارٹی کے لیے سب ٹھیک کرنا بہت مشکل ہو جائے گا، ہاں پوری حکومت کے پاس یہ کام اچھے سے کر سکتی ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ اس وقت پوری کیمپین چلائی جا رہی ہے کہ تحریک انصاف کی فوج سے لڑائی ہو جائے، میں پھر سے کہتا ہوں کہ یہ خطرناک کیمپین ہے۔ ہندوستان اور مغربی اخبار میں یہ بھی لکھا ہوتا تھا پہلے کے عمران خان فوج کا پتلا ہے کیونکہ وہ لوگ ہمیں لڑوانا چاہ رہے تھے۔ ہمارے دشمنوں کو یہ اچھا نہیں لگ رہا تھا کہ فوج ہمارے ساتھ ہے۔

عمران خان نے کہا کہ یہ یاد رکھیں کہ ہمارا جسٹس سسٹم طاقتور ہونا چاہیے، کرپٹ ٹولے کی یہی کوشش ہے کہ عدالت کو خرید لیا جائے، کرپٹ لوگ کبھی بھی آزاد عدلیہ کو جینے نہیں دیں گے کیونکہ جس ملک میں عدلیہ طاقتور ہے وہاں کرپشن نہیں ہے اور جہاں کرپشن ہے وہاں طاقتور عدلیہ نہیں ہے۔

Related Posts