مقبول خبریں

کالمز

Ceasefire or a Smokescreen? The US-Iran Next Dialogue of Disillusions
جنگ بندی یا دھوکہ؟ امریکا اور ایران کے درمیان فریب پر مبنی اگلا مکالمہ
Israel-Iran War and Supply Chain of World Economy
اسرائیل ایران جنگ اور عالمی معیشت کی سپلائی چین
zia-2-1-3
بارہ روزہ جنگ: ایران اور اسرائیل کے نقصانات کا جائزہ

موسم

قیمتیں

ٹرانسپورٹ

ملکی تاریخ میں 6 ستمبر کا دن یومِ دفاع کہلاتا ہے جو 1965 کی پاک بھارت جنگ کی یاد دلاتا ہے۔ یہی وہ دن ہے جب دشمن نے مادرِ وطن کی طرف میلی آنکھ سے دیکھا اور شاہینوں نے اسے وہ سبق سکھایا جسے وہ رہتی دنیا تک یاد رکھے گا۔

عسکری اعتبار سے 6 ستمبر کا دن پاک فوج کیلئے قابلِ فخر ہے جب افرادی قوت کے اعتبار سے کئی گنا بڑے ملک کو غیر اعلانیہ طور پر رات کے اندھیرے میںجنگ مسلط کی گئی اور پھر پاک فوج نے پامردی سے اس بزدلانہ حملے کا مقابلہ کرتے ہوئے دشمن کے دانت کھٹے کردئیے۔

عالمی سطح پر بھی بھارت کو ہزیمت کا سامنا کرنا پڑا۔ 1965 کی جنگ نے ثابت کیا کہ جنگ دو ممالک کی افواج کے درمیان ہی نہیں ہوا کرتی بلکہ عوام اگر ہمت کریں اور اپنے ملک کی افواج کا ساتھ دیں تو ناممکن کو ممکن بنایا جاسکتا ہے۔ خود سے کئی گنا بڑے دشمن کو بھی آسانی سے شکست دی جاسکتی ہے۔

پاک فوج کے جوان ہی نہیں بلکہ عوام بھی دشمن کا سامنا کرنے اور اسے جنگ میں بد ترین شکست دینے کیلئے سینہ سپر رہے۔ زندگی کے ہر شعبے سے تعلق رکھنے والے شہریوں نے وسائل نہ ہونے کے باوجود بھی اتحاد و یگانگت سے ثابت کیا کہ پاکستانی قوم کسی سیسہ پلائی ہوئی دیوار سے کم نہیں۔

فیلڈ مارشل ایوب خان کے دور میں پاک فوج کے جوان بھارت کے خلاف انتہائی بے جگری اور ہمت کے ساتھ لڑے اور دشمن کو اپنی پیشہ ورانہ مہارت سے نہ صرف پیش قدمی سے روک دیا بلکہ پسپا ہونے پر بھی مجبور کیا جبکہ اس تمام تر جوابی کارروائی سے قبل بھارتی کمانڈر انچیف لاہور کے جم خانے میں شراب کی محفل سجانے کا خواب دیکھ رہے تھے۔

میجر راجہ عزیز بھٹی نے 1965 کی جنگ میں ہی دادِ شجاعت دیتے ہوئے جامِ شہادت نوش کیا۔ دشمن کے تابڑ توڑ حملے روکنے کیلئے میجر عزیز بھٹی اور ماتحت جوانوں نے اپنی پوزیشن پر ڈٹے رہنے کا فیصلہ کیا۔

دشمن نے 9 اور 10 ستمبر 1965 کی درمیانی شب اپنی پوری بٹالین عزیز بھٹی کے علاقے پر لگا دی۔ افسران نے میجر عزیز بھٹی کو بی آر بی نہر کے اپنی طرف کے کنارے پر لوٹ آنے کا حکم دیا، تاہم میجر عزیز بھٹی نے نہر کے کنارے پر قبضہ جما لینے والے دشمن کو اس علاقے سے نکال باہر کیا۔

میجر عزیز بھٹی اپنے تمام جوانوں اور گاڑیوں کے نہر کے پار پہنچ جانے تک اسی جگہ موجود رہے۔ اور اپنی کمپنی کو منظم کر لیا۔ میجر عزیز بھٹی کی جانب سے دشمن کے حملوں کا تابڑ توڑ جواب دمِ آخر تک دیا جاتا رہا۔ اسی دوران دشمن نے ایک ٹینک سے سینہ تان کر سامنے کھڑے راجہ عزیز بھٹی پر گولہ داغ دیا۔

گولہ لگنے سے میجر عزیز بھٹی موقعے پر ہی شہید ہو گئے۔ 26 ستمبر کے روز صدرِ مملکت فیلڈ مارشل ایوب خان نے میجر عزیز بھٹی سمیت پاک فوج کے 94 افسران اور سپاہیوں کو ملک کے دفاع کیلئے بہادری کا مظاہرہ کرنے پر مختلف تمغوں سے نوازا جن میں نشانِ حیدر بھی شامل تھا۔

پاکستان اور بھارت کے مابین سب سے بڑا مسئلہ مقبوضہ جموں و کشمیر کی آزادی ہے جسے پاکستان اپنی شہرگ اور غاصب بھارت اٹوٹ انگ کہتا ہے۔ اب تک میجر راجہ عزیز بھٹی سمیت قوم کے 10 سپوت مختلف جنگوں کے دوران مادرِ وطن کا دفاع کرتے ہوئے نشانِ حیدر جیسا اعزاز حاصل کرچکے ہیں۔ 

ہر سال 6 ستمبر کو پاک فوج کے جوانوں اور شہداء کو سلام پیش کرنے کیلئے یومِ دفاعِ پاکستان منایا جاتا ہے جس کا مقصد پاک فوج کے شہداء کو یاد کرنا اور یہ سمجھنا ہے کہ پاکستان کو قائم رکھنے کیلئے اس قوم نے کتنی قربانیاں دی ہیں اور کتنے بڑے چیلنجز کا سامنا کیا ہے۔ 

Related Posts