کراچی: میر پور خاص تعلیمی بورڈ کے موجودہ سیکرٹری انیس الدین صدیقی کے بارے میں انکشاف ہوا ہے کہ انیس الدین صدیقی 2005 میں میر پور خاص بورڈ میں غیر قانونی طور پر آڈٹ آفیسر گریڈ 18 میں بھرتی ہوئے جب کہ گریڈ 18 میں آڈٹ افسر کی پوسٹ پر تقرری کے لیے 17 گریڈ میں کم از کم 5 سال کا آڈٹ یا اکاؤنٹنگ کا تجربہ ہونا لازمی ہے۔
اس سے قبل انیس الدین صدیقی 1998 میں واپڈا حیدر آباد میں گریڈ 11 میں جونیئر کلرک بھرتی ہوا تھا جہاں سے استعفیٰ دیکر HDA حیدر آباد میں گریڈ 11 میں اکاؤنٹنٹ کی نوکری حاصل کر لی تھی۔ جہاں پر تعلیمی کارکردگی اور تعلیمی اہلیت کے جعلی سرٹیفکیٹس جمع کرائے تھے۔
انیس الدین صدیقی نے بھرتی کیلئے DHA میں جو سرٹیفکیٹس جمع کرائے تھے ان کے مطابق انیس الدین صدیقی HDA میں OPS پر اسسٹنٹ سیکرٹری بھی کام کرتے رہے ہیں جب کہ اس دوران تعلیمی بورڈ میر پور خاص میں آڈٹ آفیسر گریڈ 18 میں بھرتی بھی ہو گئے تھے۔
انیس الدین صدیقی نے جعلی طریقہ کار سے حاصل کردہ ملازمت کو مستقل رکھنے اور استحکام بخشنے کیلئے میرپور خاص تعلیمی بورڈ کے کئی ملازمین کی نوکریاں بھی کھائی ہیں۔ جس کے بعد گریڈ 18 سے گریڈ 19 میں ترقی لے کر آڈٹ آفیسر ہوتے ہوئے سیکرٹری کا چارج بھی لے لیا تھا۔
انیس الدین صدیقی کی تقرری میں بے شمار بے ضابطگیاں ہونے کے باوجود ناصرف اسے گریڈ 19 میں پروموٹ کیا گیا بلکہ بورڈ میں کرپشن کرنے کی بھی کھلی آزادی دی گئی۔
سندھ کے تمام تعلیمی بورڈز میں، چیئرمین، سیکریٹری، کنٹرولر اور آڈٹ آفیسر کی تقرری قانون کے مطابق بورڈز کی کنٹرولنگ اتھارٹی کے اختیار میں ہوتی ہے جب کہ انیس الدین صدیقی کے تقرر میں ہونے والی بے قاعدگیوں پر انکوائری کرنے کیلئے خط لکھنے اور عدالت جانے کی بھی تیاری کی جا رہی ہے۔
دستاویزات کے مطابق آڈٹ افسر کی پوسٹ سیکرٹری میر پور بورڈ نے اشتہار کے ذریعے شائع کی جو کہ کنٹرولنگ اتھارٹی (جو کہ 2005 میں گورنر سندھ کے پاس تھی) کو شائع کرنی تھی۔ انیس صدیقی کی بھرتی کی راہ ہموار کرنے کے لیئے ٹیسٹ اور انٹرویو بھی سیکریٹری میرپور خاص بورڈ کی جانب سے لیے گئے جو کہ ایک بار پھر قانونی تقاضوں کی کھلے عام خلاف ورزی تھی۔