صبر کی افادیت اور اہمیت

مقبول خبریں

کالمز

Ceasefire or a Smokescreen? The US-Iran Next Dialogue of Disillusions
جنگ بندی یا دھوکہ؟ امریکا اور ایران کے درمیان فریب پر مبنی اگلا مکالمہ
Israel-Iran War and Supply Chain of World Economy
اسرائیل ایران جنگ اور عالمی معیشت کی سپلائی چین
zia-2-1-3
بارہ روزہ جنگ: ایران اور اسرائیل کے نقصانات کا جائزہ

موسم

قیمتیں

ٹرانسپورٹ

صبر کی بہت سی تعریفیں بیان کی جاتی ہیں جن میں سے ایک لچک ہے، جس سے مراد یہ ہے کہ جب دوسرے اس قابل نہ ہوں تو آپ آگے بڑھ سکیں۔ ایک انسان اور صاحبِ ایمان کی حیثیت سے صبر ان بہترین خوبیوں میں سے ایک ہے جو ہم میں ہونی چاہئے۔ صبر کا صلہ بے حساب ہوگا اور ایسا کیوں ہوگا؟ یہ ہمیں سیکھنے کی ضرورت ہے۔

ایک حدیث کے مطابق حضرت محمد مصطفیٰ ﷺ نے فرمایا کہ کسی شخص کو کبھی صبر سے زیادہ بہتر اور دور رس اثرات کی حامل صلاحیت نہیں دی گئی۔ (سنن نسائی، حدیث نمبر2588)۔ صبر عبادت کا ایک ایسا عمل ہے جو دل سے شروع ہوتا ہے اور زبان اور اعمال کے ذریعے اس کا اظہار ہوتا ہے۔

ہم اپنے دلوں میں اللہ تعالیٰ اور اپنے درمیان صبر و تحمل کی ایک سطح محسوس کرسکتے ہیں۔ ہمارے دلوں کو اللہ کی رحمت سے حد درجہ اطمینان اور سکون نصیب ہوتا ہے، لہٰذا مشکل کے کسی بھی لمحے میں ہمارے لب پر یہ الفاظ ہوتے ہیں کہ اللہ تعالیٰ ہمارے ساتھ ہے۔ مزید برآں، صبر کسی بھی مصیبت میں شکایت کیلئے زبان کھولنے سے روکتا ہے جو اللہ کی طرف سے ہم پر آئی ہو تاہم اپنے حالات کے متعلق ہم اللہ تعالیٰ سے گفتگو کرسکتے ہیں اور یہ صبر کا دوسرا عنصر ہے۔ ہمیں یہ سمجھنا ہوگا کہ اللہ کے متعلق شکایت اور اللہ سے شکایت میں زمین آسمان کا فرق ہوتا ہے۔

صبر کا تیسرا عنصر ایک ایسا شخص بننا ہوتا ہے جس کی عادات اور فیصلوں میں لچک ہو، لہٰذا اپنے ہر صحیح اور غلط کام پر ہمیں اپنا محاسبہ کرنا ہوگا۔ امام ابن قیم نے صبر کے تین درجات کی نشاندہی فرمائی۔ سب سے پہلا یہ کہ اللہ نے ہمیں جس چیز کا حکم فرمایا، اسے سرانجام دیں یعنی جو اچھے کام ہمیں کرنے چاہئیں، وہ کریں۔ امام ابنِ قیم کے مطابق یہ صبر کا سب سے مشکل درجہ ہے۔

دوسرا درجہ غلط افعال سے گریز ہے۔ صبر کی پہلی سطح کے مقابلے میں یہ قدرے آسان کام ہے۔ نیک کام کرنا غلط سے بچنے کے مقابلے میں بلاشبہ ایک بڑا چیلنج ہوتا ہے جبکہ تیسرا درجہ مشکل کے وقت صبر کرنا ہے۔ اللہ تعالیٰ قرآنِ پاک میں سورۃ البقرہ کی آیت نمبر 216 میں فرماتا ہے کہ ہوسکتا ہے کہ تمہیں کسی چیز سے نفرت ہو جو تمہارے لیے اچھی ہو اور ہوسکتا ہے کہ تم کسی چیز سے محبت کرو جو تمہارے لیے بری ہو۔ اور اللہ تعالیٰ وہ جانتا ہے جو تم نہیں جانتے۔

سب سے اہم پہلو یہ ہے کہ اللہ تعالیٰ کے حکم کی پیروی کرتے ہوئے صبر کیا جائے۔ ہمیں اپنی عبادات کی انجام دہی کے دوران ہر ممکن پہلو کا خیال رکھنا چاہئے۔ اپنے معاملات کو انتہائی قابلِ قبول، مناسب اور جامع انداز میں سرانجام دیں۔ مختلف عبادات کے دوران ہمارے دلوں میں اللہ سے محبت ہونی چاہئے۔ صبر ایک ایسا عمل ہے جس کا صلہ بے حساب ہے، جیسا کہ اللہ تعالیٰ نے سورۃ الزمر کی آیت نمبر 10 میں فرمایا ہے کہ صرف وہ لوگ جو (حالات کو) صبر کے ساتھ برداشت کرتے رہے، بے حساب اجر حاصل کریں گے۔

نہ صرف یہ کہ صبر ہم خود سیکھ سکتے ہیں بلکہ دوسروں کو بھی یہ سکھا سکتے ہیں۔ اللہ تعالیٰ نے انسانوں کو مختلف خصوصیات کے ساتھ پیدا کیا جن میں غم، مایوسی اور بے صبری سمیت تمام رویے شامل ہیں۔ تاہم اسلام کے 5 میں سے 4 ستونوں میں اللہ تعالیٰ ہمیں صبر کی تربیت دیتا ہے جن کا تعلق عبادات سے ہے۔ ہم اجالا ہونے سے قبل منہ اندھیرے فجر کی نماز کیلئے جاگتے ہیں اور بستر پر جانے سے قبل نمازِ عشاء کی ادائیگی کیلئے رات کے تاریک ہونے کا انتظارکرتے ہیں۔ رمضان المبارک کے دوران روزہ رکھ کر ہم بھوک اورپیاس کا مقابلہ کرتے ہیں جو صبر کا عملی مظاہرہ ہے۔ جب زکوٰۃ واجب ہوجاتی ہے تو اپنی دولت سے مستحقین کی مدد کرتے ہوئے بھی ہم صبر کرتے ہیں۔ اسی طرح حج کے مقدس و مبارک سفر کے دوران بھی صبر ہمارا ہمسفر ہوتا ہے۔

حدیثِ نبوی ﷺ کے مطابق رسول اللہ ﷺ نے فرمایا کہ صبر نور ہے۔ (مسلم، حدیث نمبر223)۔ نبئ آخر الزمان ﷺ نے ہمیں یہ سمجھایا کہ ذاتی حیثیت میں صبر ہمارے لیے روشنی ہے لیکن ہمارے آس پاس کے ہر شخص کیلئے نور ہے۔ ایک ایسا شخص جس نے زندگی کی آزمائشوں اور مشکلات کا تجربہ کیا اور اللہ کی عبادت کے دوران ثابت قدم رہا اور آزمائش کے وقت بھی اپنے وقار کو برقرار رکھنے میں کامیاب رہا، اس کا صبر دوسروں کیلئے ایک روشنی اور قابلِ تقلید مثال ہے۔

لہٰذا مشکلات اور مصیبت کے اوقات میں جب ہم مایوس ہوجائیں تو صبر کرنا مت بھولیے۔ آئیے اللہ تعالیٰ سے دعا کرتے ہیں کہ وہ ہمیں صابرین کے گروہ میں شامل فرمائے جو مصیبت کے وقت شکایت نہیں کرتے، اور جنہیں اپنی زندگی میں صبر کا مظاہرہ کرنے پر جنت کی بشارت سنائی گئی ہے۔ (آمین) 

Related Posts