خواتین پر تشدد روکنے کیلئے اقدامات ناگزیر

مقبول خبریں

کالمز

Ceasefire or a Smokescreen? The US-Iran Next Dialogue of Disillusions
جنگ بندی یا دھوکہ؟ امریکا اور ایران کے درمیان فریب پر مبنی اگلا مکالمہ
Israel-Iran War and Supply Chain of World Economy
اسرائیل ایران جنگ اور عالمی معیشت کی سپلائی چین
zia-2-1-3
بارہ روزہ جنگ: ایران اور اسرائیل کے نقصانات کا جائزہ

موسم

قیمتیں

ٹرانسپورٹ

جشن آزادی کے موقع پر لاہور کے گریٹر اقبال پارک میں ہراساں کی جانے والی خاتون عائشہ اکرم کا میڈیکل مکمل کرلیا گیاہے،پولیس کے مطابق متاثرہ خاتون عائشہ اکرم کا میڈیکل نواز شریف اسپتال یکی گیٹ میں کیا گیا جس میں خاتون کے جسم پر سوزش اور خراشوں کے نشانات پائے گئے ہیں۔

رپورٹ کے مطابق خاتون کے کان، پاؤں، کمر، بازو، گردن اور دائیں ہاتھ پر 13 واضح نشانات پائے گئے ہیں جب کہ جسم کے کئی مقامات پر نیل بھی پائے گئے ہیں۔رپورٹ میں بتایا گیا ہےکہ خاتون کی گردن پر نوچے جانے کے بھی نشانات ہیں۔

خیال رہے کہ لاہور میں 14 اگست کو لاہور کے گریٹر اقبال پارک میں سیکڑوں افراد نے خاتون ٹک ٹاکر سے بدتمیزی کی،کپڑے پھاڑ ڈالے اور اسے ہوا میں اچھالتے رہے۔خاتون ٹک ٹاکر نے بتایا کہ ہجوم دو ڈھائی گھنٹے تک ہراساں کرتا رہا، پولیس کو 2 سے 3 بار کال کی، تیسری بار کہا پلیز ہیلپ ،لیکن کوئی جواب نہیں ملا۔

عائشہ اکرم کے علاوہ بھی ایک خاتون کو ہراساں کرنے کی ویڈیو منظر عام پر آگئی ہے۔گریٹر اقبال پارک میں ایک خاتون جس نے گود میں بچہ اٹھا رکھا ہے اپنی فیملی کے ہمراہ موجود تھی جبکہ چند اوباش نوجوانوں نے فیملی کو اپنے گھیرے میں لیا اورانہیں ہراساں کے جانے کی کوشش کی ۔

پولیس کا کہنا ہے کہ واقعہ میں زیر حراست 20 افراد کو تفتیش کے لیے سی آئی اے پولیس کے حوالے کردیا گیا ہے جب کہ پولیس کو ان افراد کی شناخت کے لیے نادرا رپورٹ کا انتظار ہے۔پولیس کے مطابق تمام افراد کو مینار پاکستان سے ملحقہ علاقوں سے حراست میں لیا گیا، تمام افراد کی تصاویر اور حاصل کردہ فوٹیجز سے بنائی گئیں جن کو شناخت کے لیے نادرا بھجوایا گیا ہے ۔

یومِ آزادی کے موقع پر خاتون ٹک ٹاکر عائشہ اکرم سے ہوئی دست درازی کا خوفناک واقعہ 3 روز بعد سوشل میڈیا کے ذریعے سامنے آیا۔ڈی آئی جی انویسٹی گیشن شارق جمال نے اسپیشل ٹیم تشکیل دی ہے جس کی سربراہی ایس ایس پی انویسٹی گیشن لاہور کریں گے۔شارق جمال کے مطابق اسپیشل انویسٹی گیشن ٹیم چار سب ٹیموں پر مشتمل ہو گی۔

سب ٹیموں میں انویسٹی گیشن، فارنزک، ایویڈنس اینڈ ڈیجیٹل میڈیا ٹیم شامل ہوگی۔ڈی آئی جی شارق جمال نے عوام سے اپیل کی کہ شہری واقعہ میں ملوث افراد کی شناخت کرنے میں پولیس کی مدد کریں۔انہوں نے مزید کہا کہ معلومات شیئر کرنے والے کا نام صیغہ راز میں رکھا جائے گا۔ڈی آئی جی انویسٹی گیشن نے یہ بھی کہا کہ تمام ملزمان کو جلد گرفتار کرکے انصاف کے کٹہرے میں لایا جائے گا۔

پاکستان میں گزشتہ چند ماہ کے دوران خواتین کے ساتھ زیادتی اور ہراسانی کے واقعات میں ہولناک اضافہ دیکھنے میں آیا ہے تاہم سرکاری اعداد و شمار سے پتہ چلا ہے کہ خواتین پر تشدد میں کمی آئی ہے، وزارت انسانی حقوق کے فراہم کردہ اعداد و شمار کے مطابق پچھلے تین سالوں میں پاکستان بھر میں خواتین کے ساتھ زیادتی سے متعلق رپورٹس میں 70 فیصد کمی آئی ہے جبکہ شمالی سندھ اور جنوبی پنجاب میں خواتین کے حقوق کے لیے کام کرنے والے عہدیدار سندھ اور پنجاب کوخواتین اور ان کے حقوق کے لیے’’جلتی ہوئی جہنم‘‘ سمجھتے ہیں۔

سنجیدہ حلقوں کا کہنا ہے کہ عورتوں کے خلاف گھناؤنے جرائم بڑھنے کی وجہ جزا سزا کا نہ ہونا ہے،مینار پاکستان پر سامنے آنے والے مناظر نے پوری قوم کو شرمندہ کردیا ہے، ضرورت اس امر کی ہے کہ خواتین پر تشدد اور ہراسانی میں ملوث افراد کو کیفر کردار تک پہنچایا جائے کیونکہ جب تک عورتوں کی جنسی ہراسانی کے کیسوں میں ہمارا نظام انصاف سزائیں نہیں دیتا بہتری نہیں آسکتی۔

Related Posts