مذہبی اقلیتوں کے خلاف تشدد

مقبول خبریں

کالمز

موسم

قیمتیں

ٹرانسپورٹ

بد ھ کے روز فیصل آباد کے جڑانوالہ محلے میں پر تشدد واقعات کے رونماء ہونے کے بعد ایک بار پھر واضح ہوگیا کہ مسیحی برادری اور ملک میں تمام اقلیتی عقائد مذہبی ہجوم کے آگے بے بس ہیں۔ بدقسمتی سے، ایسا پہلی بار نہیں ہوا ہے۔ پاکستان میں اقلیتیں بار بار تعصب اور تشدد کا نشانہ بنتی رہی ہیں۔ اقلیتیں بنیاد پرستوں کے حملے کی زد میں آتی رہی ہیں جو یہ دعویٰ کرتے ہیں یہ لوگ اسلام کے دشمن ہیں یا توہین رسالت ؐکے مرتکب ہوئے ہیں۔

16 اگست 2023 کو، ایک ہجوم نے جڑانوالہ، فیصل آباد میں کم از کم پانچ گرجا گھروں اور بہت سے مسیحی افراد کے گھروں پر حملہ کیا، جب مقامی مسیحیوں پر قرآن کی بے حرمتی کا الزام لگایا گیا۔ہجوم نے گرجا گھروں اوران کے گھروں کو جلایا اور نقصان پہنچایا، اور ان کا سامان بھی چوری کرلیا، پولیس نے اس واقعے کے سلسلے میں 100 سے زائد مسلمانوں کو گرفتار کیا ہے۔

جس وقت یہ سانحہ رونما ہورہا تھا اس وقت قانون نافذ کرنے والے اداروں کا کہیں پتہ نہیں تھا جب محلے کی مساجد سے دو مسیحی افراد کے خلاف توہین مذہب کی افواہیں پھیلانا شروع کی گئیں اور عوام کو اکسایا گیا۔ پولیس خاموش کھڑی رہی جب کہ فسادیوں نے عیسائیوں سے تعلق رکھنے والی کئی رہائش گاہوں پر دھاوا بول دیا جبکہ پانچ گرجا گھروں کو نذر آتش کر دیا۔اس نوعیت کے ہر واقعے کے ساتھ، لوگ آہستہ آہستہ ریاست کی صلاحیت اور یہاں تک کہ ملک کی اقلیتوں کی حفاظت کے لیے آمادگی سے بھی امید کھو دیتے ہیں۔

مزید برآں، جاری سیاسی افراتفری اور بڑھتی ہوئی فرقہ وارانہ کشیدگی نے پاکستان کی اقلیتوں کے لیے حالات کو مزید خراب کیا ہے۔ حکومت اقلیتی آبادی کے تحفظ یا پر تشدد واقعات میں ملوث افراد کے خلاف مقدمات چلانے میں اکثر کوتاہی کرتی رہی ہے۔ایمنسٹی انٹرنیشنل کے مطابق، پاکستان کے توہین رسالت کے قوانین کو اکثر مذہبی اقلیتوں، جیسے عیسائیوں، ہندوؤں، سکھوں، شیعہ اور احمدیوں کو نشانہ بنانے اور ان پر ظلم کرنے کے لیے غلط استعمال کیا جاتا ہے۔ جس شخص پر توہین مذہب کا الزام لگایا جائے اسے ہجوم کے حملوں یا موت کے خطرے کا سامنا کرنا پڑ سکتا ہے۔

یہ واقعات خوف اور امتیاز کی فضا کو ظاہر کرتے ہیں جس کا ملک میں مذہبی اقلیتوں کو سامنا ہے۔ حکام انہیں تشدد اور بدسلوکی سے بچانے میں ناکام رہے ہیں۔ حکمرانوں پر مذہبی اقلیتوں پر حملوں میں ملوث ہونے کا الزام بھی لگایا گیا ہے۔ملک میں مذہبی اقلیتوں کے خلاف تشدد انسانی حقوق کی خلاف ورزی اور امن و استحکام کے لیے خطرہ ہے۔ یہ ضروری ہے کہ ہم بحیثیت مسلمان سب کا احترام اور تحفظ کریں اور رواداری کے اصولوں کو برقرار رکھیں۔

Related Posts