ایرانی جنرل قاسم سلیمانی عراق میں مظاہرین کو کچلنے میں ملوث ہے، امریکا

مقبول خبریں

کالمز

zia
برسوں ایران میں رہنے والی اسرائیلی جاسوس خاتون کی کہانی
Philippines, Pakistan, National Day, Dr. Emmanuel Fernandez, bilateral ties, diplomacy, climate change, development, peace, trade, education, cultural exchange, sustainable future, regional cooperation, Mabuhay, Filipino community, Islamabad celebration, soft power, South-South partnerships, innovation, resilience, post-colonial nations, mutual respect, global south
مشترکہ جدوجہد اور روشن مستقبل کی ایک خوبصورت تقریب
Munir-Ahmed-OPED-768x768-1-750x750
روسی کے قومی دن کی خوبصورت تقریب

موسم

قیمتیں

ٹرانسپورٹ

qasim soliemani
ایرانی جنرل قاسم سلیمانی عراق میں مظاہرین کو کچلنے میں ملوث ہے ،امریکا

واشنگٹن: وائٹ ہاؤس کے ایک سینئر عہدیدار نے بتایاہے کہ اگرعراقی عہدیدارمظاہروں کو روکنے میں ملوث پائے گئے توامریکا ان پرپابندیاں عائد کرے گا۔ ایرانی جنرل قاسم سلیمانی اس وقت بغداد میں ہے جو عراق میں ہونے والے پرامن عوامی مظاہروں کو طاقت سے کچلنے میں ملوث ہے۔

امریکی عہدیدار نے عرب ٹی وی کو انٹرویو دیتے ہوئے کہا کہ عراق میں صورتحال بہت خراب ہے۔نوجوانوں میں بہت سی اموات ہو رہی ہیں۔ ہم یہ تاثر نہیں دینا چاہتے کہ امریکا عراق میں مداخلت کر رہا ہے، کیونکہ کچھ لوگ امریکی مداخلت کواستعمال کریں گے اور اسے مغربی مداخلت کے ثبوت کے طور پر پیش کرنے کی کوشش کریں گے۔

یہی معاملہ لبنان کا ہے جہاں کچھ لوگ ہم پر مظاہروں کی پشت پناہی کا الزام عائد کرتے ہیں لیکن ہم جانتے ہیں کہ انقلابات کو دبانے کی کوششوں کے پیچھے ایران کا ہاتھ ہے۔امریکی عہدیدار نے مزید کہا کہ عراق میں ایرانی مداخلت واضح ہے۔انہوں نے کہا کہ ہم جانتے ہیں کہ قاسم سلیمانی بغداد گئے اور وہاں کی حکومت کو بتایا کہ انہیں مظاہروں کو کس طرح دبانا ہے۔

ایران ہرصورت میں عراق میں جاری مظاہروں کو دبانا چاہتا ہے۔ ہمیں معلوم ہے کہ ایسی اطلاعات ہیں کہ بہت سے مظاہرین کی ہلاکت کے پیچھے سنائپرز کا ہاتھ تھا۔انہوں نے کہا کہ عراقی فٹ بال کھلاڑیوں نے مظاہرین سے اظہار یکجہتی کے لیے ایران کے خلاف فٹ بال میچ کے دوران اپنے چہروں پر ماسک چڑھا لیے تھے۔ اگرچہ یہ علامتی احتجاج تھا مگر اس نے پوری دنیا کی توجہ اپنی طرف مبذول کرادی۔

یہ بھی پڑھیں: اقوام متحدہ کا عراقی سیاست دانوں کو اثاثے قوم کے سامنے پیش کرنے کا مطالبہ

انہوں نے مزید کہا کہ ہم نے مشرق وسطی میں اسٹریٹجک اتحاد ، جس کو میسا کے نام سے جانا جاتا ہے کے اجلاس میں عراق میں مظاہروں ، لبنان اور شام کی صورتحال پر تبادلہ خیال کیا۔ اجلاس میں مصر اور اردن کے ساتھ ساتھ جی سی سی ممالک بھی شامل ہیں تاکہ عراق پر متفقہ بین الاقوامی ردعمل سامنے آ سکے۔

امریکی عہدیدار نے کہا کہ ہم اقوام متحدہ کے کردار اورعراق میں اس کے مشن کی تعریف کرتے ہیں۔ مْجھے لگتا ہے کہ اس سے نئے انتخابات کی حمایت اور انتخابی قانون کا جائزہ لینے میں مدد مل سکتی ہے۔نئی حکومت عراقی شہریوں کی ضروریات کو پورا کرنے کے لیے بہتر مواقع فراہم کرسکتی ہے۔

Related Posts