سابق امریکی فوجیوں کا افغانستان سے انخلا شروع ، امریکی ریاستوں میں جنگ مخالف مہم شروع

موسم

قیمتیں

ٹرانسپورٹ

US troops afghanistan
US troops afghanistan

واشنگٹن: امریکی دارالحکومت اور دیگر 3 ریاستوں میں نئی جنگ مخالف مہم نے واشنگٹن سے اپنی فوج گھر واپس بلانے کا مطالبہ کردیا۔

رپورٹس کے مطابق قدامت پسند سابق فوجیوں کے گروہ کی جانب سے چلائی گئی اربوں ڈالر پر بنی اس اشتہاری مہم میں جارحانہ انداز اپنایا گیا ہے جس میںامریکی صدرکو 2020 میں ووٹ کرنے والے افراد سمیت کئی حامی شامل ہیں۔

اس مرتبہ کنسرنڈ ویٹرنز فور امریکا یعنی فکر مند سابق امریکی فوجی نامی گروہ کی توجہ واشنگٹن میں پالیسی سازوں اور مشیگن، وسکونسن اور پینسلوانیا ریاستوں میں موجود ووٹرز ہیں۔

ان علاقوں میں چلنے والے اشتہارات میں لکھا تھا کہ پہلے سے زیادہ اب غیر ضروری تنازعات اور بد انتظامی پر مبنی جھگڑوں سے اپنی فوج کو واپس بلانے پر سنجیدگی کا مظاہرہ کرنے کا وقت ہے۔

اشتہارات میں کہا گیا کہ امریکی فوج کو علیحدہ فوجی اڈوں میں رکھنا ہماری سلامتی کے لیے اب ناگزیر نہیں ہے۔مہم میں نشاندہی کی گئی کہ امریکا کے اب بھی تقریباً 14 ہزار کے قریب فوجی خطرناک راستے یعنی افغانستان پر ہیں جہاں 2001 سے اب تک 2 ہزار 400 امریکی فوجی ہلاک ہوچکے ہیں۔

یہ بھی پڑھیں: وزیر داخلہ سے نائب معاون امریکی وزیر خارجہ ایلس ویلز کی ملاقات ، مختلف معاملات پر تبادلہ خیال

اشتہارات میں کہا گیا کہ افغان جنگ میں جیت کا کوئی واضح راستہ نہیں ہے اور اس پر 10 کھرب ڈالر سے زائد خرچ ہوچکے ہیں جو امریکی ٹیکس دہندگان کی جیب سے ادا کیے گئے۔اشتہار کے مقاصد واضح ہیں جن میں 18 سال پرانی جنگ کا فوری خاتمہ اور افغانستان سے جلد از جلد امریکی فوجیوں کا انخلا شامل ہے۔

یہ تحریک اس لیے بھی موثر ثابت ہوسکتی ہے کیونکہ اس میں ان مقامات کو نشانہ بنایا گیا ہے جو ٹرمپ کے دوبارہ انتخابات کے لیے اہم ثابت ہوسکتے ہیں کیونکہ ٹرمپ پہلے ہی افغانستان سے فوج کے انخلاکی حمایت کرتے آئے ہیں۔

ڈونلڈ ٹرمپ نے 2016 کی انتخابی مہم میں افغانستان سے تمام امریکی فوجیوں کے انخلا کا وعدہ کیا تھا اور انتخابات میں دوبارہ جیتنے کے بعد اس کے لیے اقدامات بھی کیے ہیں۔

Related Posts