امریکا طالبان کے ساتھ دوبارہ بات چیت کیلئے پرعزم

مقبول خبریں

کالمز

Firestorm in the Middle East: Global Stakes on Exploding Frontlines
مشرق وسطیٰ میں آگ و خون کا کھیل: عالمی امن کیلئے خطرہ
zia-2
آٹا 5560 روپے کا ایک کلو!
zia
برسوں ایران میں رہنے والی اسرائیلی جاسوس خاتون کی کہانی

موسم

قیمتیں

ٹرانسپورٹ

امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ گزشتہ ہفتے مغربی تہوار تھینکس گیونگ کے موقع پر اچانک افغانستان پہنچے جہاں انہوں نے امید ظاہر کی کہ امریکا کی طویل جنگ کے خاتمے کے لیے طالبان جنگ بندی پر رضامند ہوجائیں گے اس حوالے سے امریکی حکام کا کہنا ہے کہ افغان امن عمل کیلئے امریکا کے نمائندہ خصوصی زلمے خلیل زاد جلد طالبان سے مذاکرات کی بحالی اور جنگ بندی کی کوشش کریں گے۔

امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے دورہ افغانستان کے چند روز بعد زلمے خلیل زاد، افغان صدر اشرف غنی سے ملاقات کے لیے کابل پہنچے اور مذاکرات کی بحالی کی نوید سنادی ہے۔کابل میں ملاقاتوں کے بعد زلمے خلیل زاد طالبان سے ملاقات کے لیے قطر رروانہ ہوں گے۔

امریکی نمائندہ خصوصی زلمے خلیل زاد مذاکرات اور جنگ کے پُرامن حل سے متعلق اقدامات پر تبادلہ خیال کے لیے طالبان سے دوبارہ مذاکرات کریں گے‘۔

یاد رہے کہ رواں سال ستمبر کو صدر ٹرمپ نے طالبان کے ایک حملے میں ایک امریکی فوجی کی ہلاکت پر مذاکرات منسوخ کردیے تھے جس پر طالبان نے صدر ٹرمپ کومذاکرات کا سلسلہ معطل کرنے پر ’پہلے سے زیادہ سخت نتائج‘ کی دھمکی دی تھی۔

امریکا کے ساتھ مذاکرات منسوخ ہونے کے بعد طالبان کے وفد نے روس کا دورہ کیااس دورے کا مقصد امریکا کے ساتھ مذاکرات بحالی کی کوشش نہیں بلکہ امریکا کو افغانستان سے انخلا پر مجبور کرنے کے لیے علاقائی حمایت کا جائزہ لینا تھابعد ازاں طالبان کےوفد نے 29 ستمبر کو بیجنگ کا دورہ کیا تھا اور چینی نمائندہ خصوصی سے ملاقات کی تھی۔

یاد رہے کہ ستمبر میں امریکا اور طالبان افغانستان میں قیام امن کے حوالے سے معاہدے کے بظاہر بالکل قریب آ چکے تھے تاہم کابل میں ہونیوالے ایک حملے کے بعد یہ معاملہ کھٹائی میں پڑ گیا ہے۔

اگر یہ معاہدہ ہوجاتا تو ممکنہ طور پر امریکا، افغانستان سے اپنے فوجیوں کو بتدریج واپس بلانے کا لائحہ عمل طے کرتا اورطالبان کی جانب سے یہ ضمانت مل جاتی کہ افغانستان مستقبل میں کسی دوسرے عسکریت پسند گروہوں کے لیے محفوظ پناہ گاہ نہیں ہوگا۔

صدر ٹرمپ ایک بار پھر مذاکرات کی بحالی کا عندیہ دے چکے ہیں ، ان کا کہنا ہے کہ ہم طالبان سے ایک معاہدے پر اتفاق رائے پیدا کرنے پر کام کر رہے ہیںاورافغانستان سے امریکی فوجیوں کا انخلاء بھی شروع کیا جائے گا۔

امریکی صدر ٹرمپ کے خیالات میں تبدیلی طالبان کی جانب سے 3 رہنماؤں کی رہائی کے بدلے مغوی امریکی پروفیسر کو آزاد کرنے کے بعد آئی اور امریکی پروفیسر کی رہائی کے دوران ہونے والے مذاکرات کے درمیان ہی فریقین کے درمیان ایک بار پھر اعتماد کی فضا قائم ہوئی ہے۔

Related Posts