امریکی صدارتی انتخاب: جوبائیڈن اور پاکستان

مقبول خبریں

کالمز

موسم

قیمتیں

ٹرانسپورٹ

2011میں دورہ پاکستان کے دوران جو بائیڈن نے ان خیالات کو مسترد کردیا تھا کہ امریکہ پاکستان کو کمزور کرنا چاہتا ہے یا ہندوستان کے طرف اسکا جھکاؤ ہے۔ انہوں نے زور دے کر کہا تھا کہ امریکہ پاکستان کو ترک نہیں کرے گا۔

2012 تک امریکہ اور پاکستان کے تعلقات برفیلی ہوچکے تھے اور پاکستان میں امریکہ کے لئے نفرت بڑھنے لگی تھی۔ اس کے مقابلے میں پاکستان کے ساتھ امریکہ کے تعلقات ٹرمپ دور میں اس کے اتار چڑھاؤکو دیکھتے رہے ہیں جو موجودہ دور میں بڑے پیمانے پر مثبت رہے۔

اگرچہ صدر ٹرمپ نے اپنی ناراضگی کا اظہار ٹویٹس کے ذریعہ کیا اور پاکستان پر سختی لانے اور دباؤ ڈالنے کی کوشش کی۔

2018 کے اوائل میں پاکستانی سیکورٹی امداد معطل کردی گئی، امریکہ میں تعینات پاکستانی سفارتکاروں کی نقل و حرکت پر پابندیاں عائد کردی گئیں، فوجی اور تعلیم کے تربیتی پروگرام میں بھی کمی واقع کرنے کے حوالے سے بیان جاری ہوئے۔

مگر پھر حالات بدلے اور صدر ٹرمپ کی جانب سے امریکی سیکورٹی امداد کے جھوٹ اور دھوکہ دہی کے ٹویٹ کا سامنا کرنے کے بعد پاکستان افغان امن عمل میں امریکہ کا فرنٹ مین بن گیا جس نے دونوں ریاستوں کو افغان طالبان کو مذاکرات کی میز پر لانے کے لئے مل کر کام کرنے کا اہل بنا دیا ہے۔

دوسری طرف جو بائیڈن جو کہ اب تک اعداد وشما ر کے مطابق امریکی انتخابات میں جیت کی راہ پر گامزن ہیں تو وائٹ ہاؤس میں پاکستان کو ایک پرانا حلیف مل جائے گا نائب صدر کی حیثیت سے جہاں انہوں نے افغانستان اور پاکستان کے حوالے سے پالیسیوں پر نمایاں کردار ادا کیا ۔

وہیں بائیڈن امریکی امداد کو پاکستان میں فوجی سے سویلین تک منتقل کرنے میں کامیاب رہے۔ انہوں نے بائیڈن لوگر بل کی حمایت کی تاکہ پاکستان کو 7.5 بلین ڈالر کی ترقیاتی امداد دی جاسکے۔ جب وہ و نائب صدر بنے تو یہ کیری لوگر بل بن گیا۔

پھر 2016 کے انتخابات اور صدر ٹرمپ کے دورِصدارت میں حالات نہ صرف دنیا کے بلکہ امریکہ میں بھی بڑی تبدیلیاں دیکھنے میں آئیں۔

اس وقت پاکستان چین کے بہت قریب چلا گیا ہے۔ چین پاکستان میں اقتصادی راہداری (سی پیک)جیسے اپنے میگا انفراسٹرکچر منصوبوں میں بڑے پیمانے پر سرمایہ کاری کررہا ہے۔

سی پیک کی بات کی جائے تو یہاں بھی بائیڈن ایک فائدے پر کھڑے ہیں کیونکہ 2016 میں بائیڈن چینی رہنما کے ساتھ اپنی دوستی کو فروغ دے رہے تھے اور مئی 2019 میں یہاں تک کہ ریمارکس دیئے کہ دنیا کی دوسری سب سے بڑی معیشت ہمارے لئے مقابلہ نہیں ہے۔

تاہم حالا ت بدل چکے ہیں کورونا جو شروع تو چین کے شہر ووہان سے ہوا تھا مگر امریکہ میں بہت تباہی مچا گیا اور اب تک مچارہا ہے۔جوبائیڈن کو پاکستان یا چین میں آنے والے وقت تک اثر و رسوخ کو حاصل کرنا انتہائی مشکل ہوگا۔

اس طرح اگرچہ جوبائیڈن نے متعدد مواقع پر ٹرمپ کی تجارتی جنگوں کے ذریعے چین پر تنقید کی تو چین کیخلاف عدم اطمینان کے برخلاف بنیاد پرست فیصلے کرنا مشکل ہوجائے گا اور اس طرح پاکستان میں چین کا بڑھتا ہوااثر و رسوخ مدِنظر رکھتے ہوئے اس خطے کی سب سے بڑی پہیلی پاکستان سے تعلقات نئے سمت میں جاسکتے ہیں۔

Related Posts