مقبوضہ کشمیرمیں جاری بھارتی مظالم کےخلاف دنیابھرمیں آوازیں اٹھناشروع ہوگئیں،امریکی رکن کانگریس بریڈ شرمین کاکہنا ہے کہ امریکی امور خارجہ کمیٹی کی ذیلی کمیٹی جلدمقبوضہ کشمیرکی صورتحال پرسماعت کرےگی۔
امریکی رکن کانگریس نےپاکستانی نژادامریکی ڈاکٹر آصف محمود کی کیلی فورنیا میں رہائش گاہ پر ایک تقریب میں شرکت کی، اس موقع پران کاکہناتھا کہ کمیٹی کشمیرکےحوالے سےسماعت اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کےاجلاس کےبعدکرےگی۔
ان کاکہناتھا کہ سماعت کشمیر میں انسانی حقوق پر دنیا کی توجہ مبذول کرانے کی کوششوں کا حصہ ہے لیکن سماعت کے وقت تک حالات بہتر نہ ہوئے تو صورتحال بدترین ہوسکتی ہے۔
بریڈشرمین نےتشویش کااظہارکرتےہوئے کہا کہ بھارتی اقدامات کے سبب کشمیری اپنے عزیزوں سے رابطہ اور مریضوں کاعلاج نہیں کر سکتے جب کہ وہاں تو اپوزیشن تک کو پابندیوں کا سامنا ہے۔
امریکی رکن کانگریس کاکہناتھاکہ امریکا دنیا بھر میں انسانی حقوق کے مسائل پر توجہ مرکوز رکھتا ہے، بھارت شہریوں کےہرممکن تحفظ کےلیےاقدامات کرے۔
اس حوالےسےبریڈشرمین نےسماجی رابطےکی ویب سائٹ ٹوئٹرپراپنےٹوئٹ میں مقبوضہ کشمیر میں انسانی حقوق کی صورتحال پر امریکی خارجہ امور کی ذیلی کمیٹی کےاجلاس کی تصدیق کی ۔
We will soon be holding hearings in my Subcommittee to discuss human rights in South Asia. We will discuss, among other things, the need to restore communications and restore civil liberties in Kashmir. 2/2
— Rep. Brad Sherman (@BradSherman) September 13, 2019
علاوہ ازیں امریکی سینیٹرباب کیسی کاکہناتھا کہ جموں کشمیر کی خصوصی حیثیت کے خاتمے نے پاک بھارت کشیدگی بڑھا دی ہے، انہوں نےکہا کہ وہ جموں کشمیر کےعوام کے حق خود ارادیت، انسانی حقوق، جمہوریت کے فروغ کے لیے پرعزم ہیں۔
امریکی رکن کانگریس راشدہ طلیب نے بھی وادی میں لاک ڈاؤن پر اظہارتشویش کرتےہوئے بھارت کی جانب سےجموں کشمیر کی خصوصی حیثیت ختم کرنے کی سخت مذمت کی۔
I urge the Indian government to accept responsibility for the human rights violations being carried out, hold the responsible parties accountable, and lift the comms blockade and all curfew restrictions to shed light on what is happening in Jammu and Kashmir.
— Congresswoman Rashida Tlaib (@RepRashida) September 13, 2019