امریکا کی افغانستان سے روانگی

مقبول خبریں

کالمز

Ceasefire or a Smokescreen? The US-Iran Next Dialogue of Disillusions
جنگ بندی یا دھوکہ؟ امریکا اور ایران کے درمیان فریب پر مبنی اگلا مکالمہ
Israel-Iran War and Supply Chain of World Economy
اسرائیل ایران جنگ اور عالمی معیشت کی سپلائی چین
zia-2-1-3
بارہ روزہ جنگ: ایران اور اسرائیل کے نقصانات کا جائزہ

موسم

قیمتیں

ٹرانسپورٹ

11 ستمبر۔ یہ تاریخ امریکہ کے لئے انتہائی اہمیت کی حامل ہے، کیونکہ اسی تاریخ کو امریکہ نے نائن الیون کے حملوں کے بعد افغانستان پر حملہ کیا تھا۔ اب 20 سال کے بعدامریکا کے تقریباً2400کے قریب فوجی اور ہزاروں افغان شہری قتل ہوچکے ہیں۔ اس جنگ میں امریکا نے تقریباً ایک ٹریلین ڈالر خرچ کئے، مگر اب امریکا آخر کار افغانستان سے نکل جائے گااور جنگ سے تباہ حال قوم کو بوکھلاہٹ اور مشکلات میں گھرا ہوا چھوڑ جائے گا۔

یکم مئی کو ہونے والے انخلا کے معاملے میں غیر ملکی افواج کے خلاف حملوں میں تیزی لانے والے افغان طالبان کے خلاف امریکہ جنگ میں الجھا ہوا ہے۔ امریکی صدر جو بائیڈن نے اب اعلان کیا ہے کہ اب ”امریکہ کی طویل ترین جنگ” کے خاتمے کا وقت آگیا ہے اور تمام فوجی دستے 11ستمبر 2021کو افغانستان سے نکل جائیں گے۔ موجودہ صورتحال اچھی نہیں ہے، افغانستان کے مستقبل پر شکوک و شبہات باقی ہیں۔ بائیڈن نے کہا کہ امریکہ افغانستان میں بہتر حالات پیدا کرنے کی امید میں اپنی فوجوں کو مزید افغانستان میں نہیں چھوڑ سکتا۔

صدر بائیڈن کو قابل اعتماد انٹلیجنس اطلاعات موصول ہوئی تھیں کہ انخلا کے بعد طالبان ملک پر قبضہ کرلیں گے اور افغان حکومت گر سکتی ہے۔ افغانستان کو جدید بنانے کی کوششوں پر بھی خدشات پائے جاتے ہیں خاص طور پر ان خواتین کے لئے جنہوں نے تعلیم تک رسائی حاصل کی اور اپنے حقوق حاصل کئے،انہوں نے اس وقت کی یاد دلاتے ہوئے کہا کہ جب طالبان نے ملک پر قبضہ کیاتھا اور طالبان نے اسلام کا نام استعمال کرتے ہوئے خواتین کو اسکولوں، دفاتر اور روز مرہ کی زندگی کے اہم معاملات پر پابندی عائد کردی تھی۔ دو دہائیوں بعد بھی تاحال چالیس فیصد افغان لڑکیاں ابھی تک اسکولوں سے باہر ہیں۔

امریکہ نے اس حقیقت کو قبول کرلیا ہے کہ وہ افغانستان میں زیادہ دن نہیں رہ سکتا،امریکی صدر بائیڈن نے کہا ہے کہ فیصلہ ہمارے لئے مشکل نہیں تھا لیکن حقیقت یہ ہے کہ یہ افغان عوام کے لئے سخت ہوگا۔ نیٹو کے فوجی، جو افغان فوج کی تربیت کر رہے ہیں، نے بھی انخلا کا فیصلہ کیا ہے۔ سب سے بڑا خدشہ ہے کہ فوجی سازو سامان عراق کی طرح عسکریت پسندوں کے ہاتھوں لگ سکتا ہے، جس سے رہائشیوں کی زندگیاں مزید خطرے میں پڑ سکتی ہیں۔

امریکا افغانستان کو جب تک نہیں چھوڑ سکتا جب تک وہاں پر کرپشن اور دیگر قتل و غارت کی صورتحال موجود ہے، امریکا کو افغانستان کو چھوڑنے سے پہلے اداروں کی تعمیر نو کے لئے معاشی پیکیج جیسے مارشل پلان کا اعلان کرنا چاہئے۔ مگر اب بغیر کسی مستقل مدد کے امریکہ افغانوں کو بے یارو مددگار چھوڑ دے گا،جس کے باعث طالبان کی قوت میں مزید اضافہ ہوگا،پاکستان کو ان حالات میں تیار رہنا ہوگا، کیونکہ امریکا کی واپسی سے خرابیاں پیدا کرنے والوں کو کنٹرول کرنے کی ضرورت ہوگی، بہر حال، یہ یقینی طور پر ایک تاریخی واقعہ ہے کہ امریکہ کسی دوسرے ملک کو تباہ اور استحصال کرتے ہوئے، بدنام ہوکر افغانستان سے نکل جائے گا۔

Related Posts