امریکا نے پاکستان کیلئے سفری پابندیوں میں نرمی کردی

مقبول خبریں

کالمز

موسم

قیمتیں

ٹرانسپورٹ

واشنگٹن :امریکی محکمہ خارجہ نے پاکستان کے لیے اپنی ٹریول ایڈوائزری پر نظرثانی کرتے ہوئے اسے ’سفر نہیں کریں‘ سے اپ گریڈ کرتے ہوئے ’غیر ضروری سفر سے گریز کریں‘ کی فہرست میں شامل کرلیا۔

نظرثانی دراصل لیول فور سے لیول تھری کی جانب پیش رفت ہے، اگرچہ یہ کوئی بڑی تبدیلی نہیں سمجھی جاتی تاہم پھر بھی قابل ذکر بہتری ہے۔تازہ ترین ٹریول ایڈوائزری کے مطابق پاکستانی سیکورٹی فورسز نے انسداد دہشت گردی اور انسداد عسکریت پسندی کے لیے مؤثر آپریشنز کیے، 2014 کے بعد سے پاکستان کا سیکورٹی ماحول بہتر ہوا ہے۔

ٹریول ایڈوائزری میں کہا گیا ہے کہ بڑے شہروں خاص طور پر اسلام آباد میں زیادہ سے زیادہ حفاظتی وسائل اور بنیادی ڈھانچے موجود ہیں اور ان علاقوں میں سیکورٹی فورسز ملک کے دیگر علاقوں کے مقابلے میں ہنگامی صورتحال کا جواب دینے کے لیے زیادہ فعال ہو سکتی ہیں۔

مزید پڑھیں:برطانوی وزیراعظم بورس جانسن کاپاکستان کو ریڈ لسٹ سے نکالنے کا عندیہ

نظرثانی ایڈوائزری میں نشاندہی کی گئی کہ اگرچہ خطرات اب بھی موجود ہیں لیکن اسلام آباد میں دہشت گرد حملے کم ہوتے ہیں۔نوٹیفکیشن میں امریکی شہریوں پر زور دیا گیا کہ دہشت گردی اور فرقہ ورانہ تشدد کی وجہ سے پاکستان کے سفر پر نظرثانی کریں تاہم اس میں کوروناکی وجہ سے اضافی احتیاط کی تجویز دی گئی کیونکہ ’کچھ علاقوں میں خطرہ بڑھ گیا ۔

بیماریوں کے کنٹرول اور روک تھام کے امریکی مرکز (سی ڈی سی) نے پاکستان کے لیے لیول 2 ٹریول ہیلتھ نوٹس جاری کیا ہے جو کہ ملک میں کوروناکے اعتدال پسند درجے کی نشاندہی کرتا ہے۔کہا گیا کہ اگر آپ کو امریکا میں منظور کردہ ویکسین لگی ہے تو کورونامیں مبتلا ہونے اور شدید علامات پیدا ہونے کا خطرہ کم ہوسکتا ہے۔

محکمہ خارجہ نے امریکی شہریوں پر زور دیا کہ وہ دہشت گردی اور اغوا کی وجہ سے سابق فاٹا، بلوچستان اور خیبر پختونخوا کا سفر نہ کریں۔ایڈوائزری میں دہشت گردی اور مسلح تصادم کے امکان کی وجہ سے کنٹرول لائن کے قرب و جوار میں سفر نہ کرنے کا بھی مشورہ دیا گیا۔

ایڈوائزری میں امریکی شہریوں کو باور کرایا گیا کہ امریکی حکومت، پاکستان میں سیکیورٹی ماحول کی وجہ سے ہنگامی خدمات فراہم کرنے کی محدود صلاحیت رکھتی ہے، امریکی حکومت کے اہلکاروں کا پاکستان کے اندر سفر محدود ہے اور پشاور میں امریکی قونصل خانہ امریکی شہریوں کو قونصل خدمات فراہم نہیں کرتا‘۔

Related Posts