کراچی:وفاقی حکومت نے آئندہ مالی سال کے وفاقی بجٹ کی ٹیکس پالیسی کی تیاری میں ڈیوٹی و ٹیکسوں میں غیر ضروری چھوٹ و رعایات ختم کرنے اور ٹیکس نیٹ سے باہر شعبوں کو ٹیکس نیٹ میں لانے کیلئے خصوصی اقدام متعارف کروانے، ٹیکس نیٹ و ٹیکس ٹو جی ڈی پی کی شرح بڑھانے کیلئے ٹیکس پالیسی میں جامع ٹیکس اصلاحات بھی متعارف کروانے کا اصولی فیصلہ کیا ہے۔
وزارت خزانہ نے تمام وزارتوں اور ڈویژنوں کو آئندہ مالی سال 2020-21 کے وفاقی بجٹ اور3 سالہ بجٹ اسٹریٹجی پیپر کو حتمی شکل دینے کیلئے تجاویز مانگ لی ہیں۔ اس ضمن میں دستیاب دستاویز کے مطابق وزارت خزانہ کے بجٹ ونگ کی جانب سے تمام وزارتوں اور ڈویژنوں کو مراسلہ بھجوایا گیا ہے۔
دستاویز میں بتایا گیا ہے کہ بجٹ ونگ کی جانب سے بھجوائے جانیو الے بریف کی روشنی میں 3 سالہ اسٹریٹجی پیپر کیلئے میٹریل و تجاویز فراہم کی جائیں تاکہ انکی روشنی میں بجٹ اسٹریٹجی پیپر کے مسودے کو حتمی شکل دے کر منظوری کیلئے وفاقی کابینہ کو بھجوایا جاسکے۔
وزارتوں کو بھجوائے گئے بریف میں کہا گیا ہے کہ بجٹ اسٹریٹجی پیپر کیلئے مقداری میکرو اکنامک اور مالیاتی پروجیکشنز فراہم کی جائیں اور یہ پروجیکشنز اگلے 3 سال کیلئے ہونی چاہیں ۔اسی طرح درمیانی مدت کیلئے میکرو اکنامک و مالیاتی پروجیکشنز پیش کی جائیں۔علاوہ ازیں اسٹریٹجک ترجیحات کے ساتھ ساتھ حکومتی ریونیو پالیسی اور حکومتی اخراجات کی پالیسی کیلئے بھی پروجیکشنز پیش کی جائیں ۔
علاوہ ازیں تمام وزارتوں اور ڈویژنوں کیلئے ایک مخصوص سطع تک کیلئے اخراجات کے اشاریے بھی پیش کیے جائیں جبکہ حکومت کی ریونیو پالیسی میں ٹیکسوں میں دی جانیوالی چھوٹ اور رعایات کو فوکس رکھنے کی ہدایت کی گئی ہے اور کہا گیا ہے کہ ٹیکس پالیسی میں میڈیم ٹرم کے ٹیکس اقدام و پالیسیوں کیلئے سفارشات و تجاویز بھی پیش کی جائیں اور اس میں ڈیوٹی و ٹیکسوں میں حاصل چھوٹ و رعایات ختم کرنے کو بھی شامل کیا جائے۔
اس میں بتایا جائے کہ ڈیوٹی و ٹیکسوں میں رعایات و چھوٹ ختم کرنے سے ریونیو پر کیا اثرات مرتب ہوں گے اور اسکے معیشت پر کیا اثرات مرتب ہوں گے۔دستاویز میں کہا گیا ہے ہر تجویز و مجوزہ اقدام کے ساتھ اسکا جواز اور ریونیو و معیشت پر اثرات بھی بتانا ہوں گے۔
دستاویز کے مطابق ٹیکس پالیسی میں جامع اصلاحات بھی متعارف کروانے کیلئے سفارشات مانگی گئی ہیں جس میں کہا گیا ہے کہ ٹیکس نیٹ اور ٹیکس ٹو جی ڈی پی کی شرح بڑھانے کیلئے ٹیکس ایڈمنسٹریشن ریفامز بارے پلان پیش کیا جائے اور اس بارے مں سنگل پیج نوٹ بھی بھجوایا جائے۔
یہ بھی کہا گیا ہے کہ ٹیکس نیٹ سے باہر نئے شعبوں کی اقسام ونوعیت اور تعداد کی نشاندہی کا بھی کہا گیا ہے جنھیں ٹیکس نیٹ میں لانے کیلئے اقدام متعارف کروائے جائیں گے۔
اس بارے میں وزارت خزانہ حکام سے رابطہ کیا گیا تو انھوں نے بتایا کہ حکومت کی جانب سے آئندہ مالی سال کا وفاقی بجٹ جون کے بجائے مئی کو پارلیمنٹ میں پیش کرنیکا اصولی فیصلہ کیا گیا ہے جس کیلئے وزارت خزانہ نے آئندہ مالی سال 2020-21 کے وفاقی بجٹ اوروسط مدتی بجٹری فریم ورک 2019-22 کی تیاری کا شیڈول جاری کیا جاچکا ہے۔
مزید پڑھیں: یو ٹیلیٹی اسٹورز پر چینی نایاب، آٹا اوردیگراشیائے خورونوش بھی غائب