انقرہ:ترکیہ اور شام میں ہولناک زلزلے سے اموات کا سلسلہ تھم نہ سکا، تباہ حال عمارتوں کے ملبے سے نعشوں اور زخمی افراد کو نکالنے کا سلسلہ تاحال جاری ہے، ہلاکتیں 33 ہزار سے تجاوز کر گئیں۔
غیر ملکی خبر رساں ادارے کے مطابق ملبے تلے دبے افراد کے لواحقین اب بھی پیاروں کی زندگی کے حوالے سے معجزے کے منتظر نظر آتے ہیں۔ترکیہ کے 10 شہروں میں شدید موسمی صورتحال کے باعث ریسکیو کارروائیوں میں شدید مشکلات کا سامنا ہے۔
متاثرہ علاقوں میں زلزلے کے بعد ایک ہزار سے زائد آفٹر شاکس نے متاثرین کی پریشانیوں میں مزید اضافہ کیا ہے۔ترکیہ کے صدر رجب طیب اردوان کا کہنا تھا کہ 90 ہزار سے زائد افراد کو محفوظ مقامات پر منتقل کر دیا گیا ہے جبکہ انہوں نے ساحلی شہر سکندریہ میں سمندری پانی داخل ہونے کے بعد شہریوں کا محفوظ انخلا یقینی بنانے کی بھی ہدایت ہے۔
دوسری جانب شام کے سرکاری میڈیا کے مطابق حکومت نے اپنے کنٹرول سے باہر زلزلے سے متاثرہ علاقوں میں انسانی امداد کی ترسیل کی منظوری دے دی ہے جبکہ ترکیہ کا کہنا ہے کہ وہ شام کے باغیوں کے زیر قبضہ علاقوں میں دو نئے راستے کھولنے کے لیے کام کر رہا ہے۔
علاوہ ازیں اقوام متحدہ کا کہنا تھا کہ شام میں زلزلے کے بعد 5.3 ملین افراد بے گھر ہو سکتے ہیں جبکہ ترکی اور شام میں تقریبا 900,000 افراد کو فوری طور پر گرم خوراک کی ضرورت ہے۔
ماہرین کا کہنا تھاکہ ملبوں تلے پھنسے ہوئے افراد ایک ہفتے یا اس سے کچھ زیادہ عرصے تک زندہ رہ سکتے ہیں تاہم زندہ بچ جانے والوں کی تلاش کے امکانات معدوم ہو رہے ہیں۔
دوسری جانب ترکیہ میں شدید زلزلہ آنے کے بعد ترکیہ کی حکومت کی درخواست پر بیجنگ میونسپل فائر بریگیڈ، چینی زلزلہ ایمرجنسی سرچ اینڈ ریسکیو سینٹر اور ایمرجنسی جنرل اسپتال کے اہلکاروں پر مشتمل ایک چینی ریسکیوٹیم متاثرہ علاقوں میں پہنچ گئی۔
اتوار کے روز چینی میڈ یا کے مطا بق ترکیہ اور شام میں آنے والے زلزلے نے چینیوں کے دل کو چھو لیا، کیونکہ چینی لوگوں کو ماضی میں وین چھوان زلزلے کے درد کا سامنا رہا ہے اور وہ زلزلے سے ہونے والے نقصانات سے واقف ہیں۔
مزید پڑھیں:برطانیہ، دوسری جنگِ عظیم کا بم ناکارہ بنائے جانے سے قبل دھماکے سے پھٹ گیا
چین نے ہنگامی ریسکیو میں حصہ لینے کے لیے فوری طور پر کام کیا، اور اپنی ریسکیو ٹیموں کو ترکیہ بھیجا۔اس کے علاوہ شام کی امداد کے لیے بھی چین نے فوری کاروائی کی، چینی ریڈ کراس سوسائٹی کی ریسکیو ٹیم امدادی سامان کے ساتھ خصوصی طیارے کے ذریعے گزشتہ جمعرات کی رات کو شام پہنچی۔