اقوامِ متحدہ کے 73سالہ سیکریٹری جنرل انتونیو گوتریس جمعرات اور جمعہ کی درمیانی شب پاکستان کے 2 روزہ دورے کیلئے اسلام آباد ائیرپورٹ پر پہنچے تو وزیرِ مملکت برائے خارجہ حنا ربانی کھر اور دیگر حکام نے ان کا استقبال کیا۔
پاکستان میں سیلاب سے بڑے پیمانے پر تباہی ہوئی، 1300 سے زائد شہری جاں بحق، ہزاروں زخمی اور لاکھوں بے گھر ہو گئے۔ سیلاب سے متاثرہ افراد کی تعداد کا تخمینہ لاکھوں کی بجائے کروڑوں میں لگایا گیا ہے۔ انتونیو گوتریس سیلاب زدگان سے اظہارِ یکجہتی کیلئے پاکستان کا دورہ کر رہے ہیں۔
سیکریٹری جنرل اقوامِ متحدہ نے پاکستان آمد سے قبل بھی عالمی برادری سے پاکستان کیلئے امداد کی اپیل کی تھی۔ دورۂ پاکستان کے دوران انتونیو گوتریس سیلاب متاثرین سے ملاقات بھی کریں گے اور ماضی میں بھی کئی مرتبہ انہوں نے پاکستان سے یکجہتی کا اظہار کیا ہے۔
ماضی میں کم و بیش 10 سال تک اقوامِ متحدہ کے ہائی کمشنر کے طور پر خدمات سرانجام دینے والے انتونیو گوتریس نے دہشت گردی کے معاملے پر پاکستان کی خدمات کی ہمیشہ تعریف کی۔ ان کے دورۂ پاکستان کے موقعے پر پاکستان کی حکمراں سیاسی جماعت نے تشکر کا اظہار کیا ہے۔
قبل ازیں سیکریٹری جنرل اقوامِ متحدہ نے سیلاب زدگان کی امداد کیلئے پاکستان کو 16 کروڑ ڈالر کی فلیش فلڈ امداد دینے کی اپیل جاری کی تھی۔ پاکستانی حکام کو توقع ہے کہ انتونیو گوتریس کے دورے سے پاکستان کو سیلاب متاثرین کی مشکلات عالمی سطح پر اجاگر کرنے میں آسانی ہوگی۔
بنیادی طور پر انتونیو گوتریس کا شمار پرتگال کے نامی گرامی سیاستدانوں اور سفارتکاروں میں کیا جاتا ہے جو 2017 سے اقوامِ متحدہ میں 9ویں سیکریٹری جنرل کے فرائض نبھا رہے ہیں۔ 1995 سے 2002 تک انتونیو گوتریس نے پرتگال کے وزیر اعظم کے طور پر بھی خدمات سرانجام دیں۔
اکتوبر 2020 میں انتونیو گوتریس نے انٹرنیشنل پیس انسٹیٹیوٹ سے استعفیٰ دے دیا تھا۔ سیکریٹری جنرل اقوامِ متحدہ انتونیو گوتریس پرتگالی کے علاوہ انگریزی، فرانسیسی اور اسپینش زبانیں روانی کے ساتھ بول سکتے ہیں۔
انتونیو گوتریس کا ماننا ہے کہ پاکستان میں سیلاب موسمیاتی تبدیلیوں کے باعث آیا ہے جس میں پاکستانی قوم کا اپنا قصور نہ ہونے کے برابر ہے۔ جمعرات اور جمعہ کی درمیانی شب اپنے ٹوئٹر پیغام میں انتونیو گوتریس نے کہا کہ میں پاکستانی عوام سے اظہارِ یکجہتی کیلئے پاکستان آیا ہوں۔
انہوں نے کہا کہ پاکستان میں سیلاب کی تباہ کاریوں کے بعد میری بین الاقوامی برادری سے پاکستان کی بڑے پیمانے پر امداد کی اپیل ہے کیونکہ پاکستان کو موسمیاتی تبدیلی کے باعث آنے والے سیلاب کا سامنا ہے۔
اگر ہم سفارتی اعتبار سے انتونیو گوتریس کے دورۂ پاکستان کی اہمیت کا جائزہ لیں تو اقوامِ متحدہ کے کسی بھی سیکریٹری جنرل کا دورۂ پاکستان انتہائی اہمیت کا حامل ہے کیونکہ کم و بیش ساری ہی عالمی برادری اور تمام ہی براعظم کے ممالک اقوامِ متحدہ کے رکن ہیں۔
ایسے مؤقر ترین ادارے کا سیکریٹری جنرل جب پاکستان کا دورہ کرتا ہے تو بین الاقوامی سطح پر ساری دنیا کی نظریں اس ملک پر پڑتی ہیں۔ پاکستان میں سیلاب سے جس بڑے پیمانے پر نقصان ہوا اور سیلاب زدگان کا کوئی پرسانِ حال نہیں، ایسے میں انتونیو گوتریس کا دورہ زیادہ اہمیت اختیار کر جاتا ہے۔
اس وقت حکومت سیلاب زدگان کی امداد میں بری طرح ناکام نظر آتی ہے۔ ضرورت اس بات کی ہے کہ پاکستانی میڈیا اور سیاستدان بھی اقوامِ متحدہ کے عمر رسیدہ سیکریٹری جنرل کے دورے کو خاطرخواہ اہمیت دیں اور بین الاقوامی سطح پر ان کے مؤقف کو فروغ دے کر سیلاب زدگان کی زیادہ سے زیادہ امداد کیلئے عالمی برادری پر دباؤ میں اضافہ کریں۔