کیف: یوکرین نے روس سے مذاکرات جاری رکھنے کا فیصلہ کرتے ہوئے روسی صدر ولادی میر پیوٹن کے اہم مطالبات منظور کر لیے ہیں تاہم جنگ بندی کے آثار تاحال نظر نہیں آتے۔
تفصیلات کے مطابق امریکی ٹی وی کو دئیے گئے انٹرویو میں یوکرینی صدر ولودومیر زیلنسکی نے کہا کہ ہم امریکا کے اتحادی ممالک (نیٹو)میں شمولیت کا مطالبہ نہیں کرینگے۔ آزادی کا اعلان کرنے والے 2 علاقوں پر بھی سمجھوتے کیلئے تیار ہیں۔
عالمی بینک نے یوکرین کیلئے 489 ملین ڈالرز کا سپورٹ پیکیج منظورکرلیا
انٹرویو کے دوران گفتگو کرتے ہوئے صدر زیلنسکی نے کہا کہ روس نے ہمارے دو علاقوں کو آزاد ریاست کے طور پر تسلیم کیا۔ نیٹو ممالک اپنے عسکری اتحاد میں یوکرین کو شامل کرنے کیلئے تیار نہیں۔ متنازعہ معاملات سے خوفزدہ ہیں۔
گفتگو کے دوران یوکرینی صدر نے کہا کہ نیٹو کو روس کا سامنا کرنے سے خوف آتا ہے۔ میں کسی ایسے ملک کا صدر ہونا گوارا نہیں کرسکتا جو گھٹنوں پر بیٹھ کر کسی چیز کیلئے بھیک مانگنے پر مجبور ہو۔ علیحدگی پسند علاقوں میں سکیورٹی کی ضمانت چاہئے۔
یوکرینی صدر نے کہا کہ روس کے علاوہ کسی اور ملک نے لوہانسک اور دونیتسک کو الگ تسلیم نہیں کیا، اس پر سب سے اہم سوال وہاں رہنے والے لوگوں کا ہے جو علاقوں کو تسلیم کرنے سے بڑھ کر پیچیدگی کا شکار ہے۔ روسی صدر مذاکرات شروع کریں۔
گزشتہ روز روس کا کہنا تھا کہ اگر یوکرین ہمارے مطالبات تسلیم کر لے تو جنگ ایک لمحے میں ختم کردیں گے۔ 24 فروری کے بعد سے دونوں ممالک کے مابین مذاکرات کے 3 ادوار ناکام رہے۔ جنگ بندی کا تاحال کوئی اعلان سامنے نہیں آیا۔