یو ٹرنز کے دو سال

مقبول خبریں

کالمز

Munir-Ahmed-OPED-750x750-1
پرتگال اور پاکستان کے درمیان 75 سالہ خوشگوار سفارتی تعلقات
Munir-Ahmed-OPED-750x750-1
دھوکا دہی کے بدلے امن انعام؟
Ceasefire or a Smokescreen? The US-Iran Next Dialogue of Disillusions
جنگ بندی یا دھوکہ؟ امریکا اور ایران کے درمیان فریب پر مبنی اگلا مکالمہ

موسم

قیمتیں

ٹرانسپورٹ

پاکستان تحریک انصاف کی حکومت نے پچھلے دو سالوں میں بے حساب یو ٹرنز کے بعد مزید دو  کوششوں کے ساتھ اپنے دوسال مکمل کئے ہیں، حکومت کی پہلی کوشش یہ ہے کہ قومی احتساب بیورو کے چیئرمین جسٹس (ر) جاوید اقبال کی مدت ملازمت میں توسیع کی جائے۔اس بات کا اظہار چیئرمین نیب جاوید اقبال نے معروف صحافی اور کالم نگار جاوید چوہدری کو ایک انٹرویو میں کیا ۔

اگر بدقسمتی سے حالیہ میں ہونیوالے واقعات قوم کی یادوں سے محو ہوچکے ہیں تو کیا آپ کو وہ ویڈیو یاد ہوگی جس میں چیئرمین نیب ایک شادی شدہ خاتون کو ‘غیر مہذب تجویز دے رہے تھے جس کے شوہر کو غیر قانونی طور پر نیب نے قید کردیا تھا۔

چیئرمین نیب جاوید اقبال کا سب سے اہم کارنامہ پاناما کیس کی تحقیقات ہے جس میں ایک سابق وزیر اعظم کو سزا سنائی گئی تھی ، یہ ایک الگ کہانی ہے ، لیکن مزید پانچ سو مقدمات میں کبھی کسی سے پوچھ گچھ نہیں کی گئی۔ جاوید اقبال انصاف کے اصولوں کی خلاف ورزی کرتے ہوئے حزب اختلاف کے رہنماؤں کی غیر قانونی نظربندی میں انتہائی کامیاب رہے۔

ان کی کارکردگی 200 کے قریب مقدمات میں سے صرف تین قابل اعتراض مقدمات پر قائم ہے جبکہ سپریم کورٹ آف پاکستان کی جانب سے ان کی کارکردگی پر متعدد بار سوال اٹھایا جاچکا ہے اور حالات کو بہتر بنانے کی ہدایت کی گئی ہے لیکن اس کے باوجود نیب میں کوئی تبدیلی نہیں آئی بلکہ چیئرمین نیب نے تاخیر کا الزام عدالتوں پر لگادیا ہے۔

چیئرمین نیب کی حالیہ ‘کامیابی’ جنگ گروپ کے سربراہ میر شکیل الرحمان کی غیر قانونی نظربندی ہے،پاکستان میں کبھی بھی حق بات اور اختلاف رائے کو قبول نہیں کیا گیا اور معاشرے میں عدم برداشت زیادہ ہے،یہ ریاستی اداروں اور عوام کے مابین اعتماد کا ناقابل برداشت فقدان ہے۔

بدقسمتی سے ہم نے 1971ء میں ہونے والے سانحہ ’’ مشرقی پاکستان ‘‘ سے سبق حاصل نہیں کیا۔ ہم واضح وجوہات کی بناء پر حمود الرحمٰن کمیشن کی رپورٹ کو عام کرنے کی ہمت نہیں کرسکے۔ اب عوام اصل حکمرانوں کی ناجائز مداخلت کے عمل کو دیکھ رہے ہیں جس پر نیب نے بھی سرنڈر کردیا ہے۔

اس کے ساتھ پی ٹی آئی حکومت نے دو بڑے دعوؤں پریو ٹرن لیا ،ایک یہ کہ تحریک انصاف اسٹیبلشمنٹ کے ہاتھ میں نہیں کھیلے گی۔ دوسرا یو ٹرن احتساب ہے جس کی شروعات عمران خان سے ہوئی ہے۔

عمران خان نے بھارت کے ساتھ کاروبار کرنے کے الزام میں نواز شریف کی شدید مذمت کی لیکن پی ٹی آئی حکومت خود خاموشی کے ساتھ بھارتی جاسوس کل بھوشن یادیو کے حق میں ایک آرڈیننس لا رہی ہے۔ اب اس یوٹرن پر عمران خان اور ان کی ٹیم کیلئے کون سے الفاظ زیادہ مناسب ہوں گے۔معنی خیز یا بے معنی کچھ بھی ہو لیکن یہ پاکستان کے مؤقف پر بہت بڑا یو ٹرن ہے۔

مقبوضہ جموں و کشمیر میں پہلے سے کہیں زیادہ تیزی سے نسل کشی جاری ہے اور ہندوستان میں مسلمانوں پر مظالم کے پہاڑ توڑے جارہے ہیں اور ہم کسی بھی قیمت پر ہندوستانی جاسوس کو آزاد کرنے کی راہ ہموار کررہے ہیں۔اس پر کیوں سوال نہیں اٹھائے جاتے ہیں؟

دو سال کے اس سفر نے بہت سارے یوٹرنز کو جنم دیا ، اب عمران خان کی کنٹینر پر کی گئی تقریریں یا تحریک انصاف کے انتخابی منشور اور اقدامات کا موازنہ کیاجائے تو ان کی دو سالہ حکومت کے دورانیے میں تمام یو ٹرن کو گنا جاسکتا ہے۔

Related Posts