ماہرین نے سائنسی تاریخ میں زمین کے قریب ترین اور سورج سے کم و بیش 10 گنا بڑے 2 بلیک ہولز دریافت کر لیے ہیں۔
تفصیلات کے مطابق سائنسدانوں نے یورپی خلائی ایجنسی (ای ایس اے) کے فلکیاتی مشن گایا کے تحت 2 نئے بلیک ہولز دریافت کیے جبکہ مشن کا مقصد ہماری کہکشاں ملکی وے کا تھری ڈی نقشہ تیار کرنا ہے۔ گایا سٹیلائٹ 2013ء میں خلا میں بھیجی گئی تھی۔
بچوں کے ٹک ٹاک ڈیٹا کا غلط استعمال، برطانیہ نے بھاری جرمانہ عائد کردیا
جولائی 2014ء سے گایا سٹیلائٹ نے آسمان کا مشاہدہ شروع کردیا۔ یہ مشن ستاروں اور گردونواح کے مطالعے کیلئے تاریکی اور حرکت کی انتہائی درست پیمائش کا استعمال کرتا ہے۔ گایا نے نئی قسم کا ایک الگ بلیک ہول بھی دریافت کیا جو ساتھی ستارے سے طویل فاصلے پر ہے۔
گایا کے دریافت کیے گئے 2 بلیک ہولز اب تک سائنسدانوں کو معلوم کسی بھی دوسرے بلیک ہولز کے مقابلے میں زمین کے زیادہ قریب ہیں جبکہ نئے بلیک ہولز کا رنگ بالکل سیاہ ہے۔
محققین کا کہنا ہے کہ ان بلیک ہولز کا پتہ صرف کششِ ثقل کے اثرات سے لگایا جاسکتا ہے جس سے وہ ستاروں کے دیگر معروف بائنری سسٹمز سے الگ ہیں جن کو گایا کے ذریعے ٹریک کیے گئے ستاروں کے مدار کا مطالعہ کرکے دریافت کیا گیا۔
کچھ ستارے آسمان پر ڈگمگاتے ہیں جو بڑے پیمانے پر کششِ ثقل کا اثر ظاہر کرتے ہیں۔ دونوں بلیک ہولز اوفیچس اور سینٹورس کے بروج میں واقع ہیں۔دونوں بلیک ہولز ہمارے سورج سے کم و بیش 10 گنا زیادہ بڑے ہیں۔
سائنسدانوں کا ماننا ہے کہ بلیک ہولز کو ستارہ تسلیم کرنے کی کوئی وجہ نہیں، نہ ہی وہ ڈبل اسٹار سسٹم قرار دئے جاسکتے ہیں کیونکہ ایسا لگتا ہے کہ وہ کوئی روشنی خارج ہی نہیں کرتے۔