ترکیہ: یورپ کا مردِ بیمار عسکری قوت کیسے بنا؟

مقبول خبریں

کالمز

موسم

قیمتیں

ٹرانسپورٹ

رجب طیب اردوان کی قیادت میں برادر مسلم ملک ترکیہ نے مختصر مدت کے دوران ہر شعبے میں بے مثال ترقی کی ہے۔

ابھی چند سال پہلے کی بات ہے کہ ترکیہ اپنی جنوبی سرحدوں کی نگرانی کے لیے ڈرون طیارے حاصل کرنے کی خاطر اسرائیل کی منت سماجت کرنے پر مجبور تھا اور آج دنیا میں سب سے زیادہ اور بہترین ڈرون تیار کرنے والا ملک بن گیا ہے۔ پچھلی دہائی میں، ترکیہ نے دفاعی صنعت کے میدان میں بہت بڑی ترقی کی ہے، جہاں اس نے زمین، سمندر اور فضا میں عسکری خود مختاری حاصل کرنے کی زبردست صلاحیت دکھائی ہے اور نیٹو (نارتھ اٹلانٹک ٹریٹی آرگنائزیشن) میں امریکہ کے بعد دوسری بڑی فوجی طاقت بننے کے ساتھ، ترکیہ عالمی اسلحہ مارکیٹ میں اہم ہتھیاروں کے ایک بڑے برآمد کنندہ کے طور پر بھی ابھرا ہے۔ 2024ء میں، ترکیہ کی دفاعی برآمدات 7.1 ارب ڈالر تک پہنچ گئیں، جو 10 سال پہلے صرف 1.9 ارب ڈالر تک محدود تھیں۔ حد تو یہ ہے کہ ترک ہتھیار خریدنے والوں میں مشرق وسطیٰ کے ممالک کے ساتھ جاپان اور یورپی ممالک بھی شامل ہو چکے ہیں۔
مقامی پیداوار پر انحصار کا آغاز؟
ترکیہ نے عسکری خودمختاری حاصل کرنے کی راہ کافی عرصے پہلے شروع کی تھی اور 1985ء میں “ایس اے جی ای بی” (SAGEB) کے نام سے دفاعی صنعتوں کی ترقی اور معاونت کے لیے ایک ادارہ قائم کیا تھا۔ شروع میں، اس ادارے نے تحقیق اور ترقی کے میدان میں بین الاقوامی تعاون پر توجہ مرکوز کی تھی۔ تاہم وقت کے ساتھ اس میں تبدیلی اس لیے کرنا پڑی کہ ترکیہ پر اسلحہ کی خریداری اور استعمال پر مختلف قسم کی پابندیاں عائد تھیں، جس کے نتیجے میں، ملک کی حکمت عملی مقامی پیداوار کی طرف مڑ گئی۔ نئی صدی کے پہلی دہائی میں، ترکیہ نے بتدریج اسلحہ کے ڈیزائن اور تیاری مقامی طور پر شروع کی، نتیجتاً دفاعی پیداوار میں زبردست اضافہ ہوا۔ آج ترکیہ کے پاس ہزاروں مقامی کمپنیوں کا ایک نیٹ ورک ہے، جو دفاع کے تمام شعبوں میں کام کر رہی ہیں، جن کی بدولت زمین سے لے کر فضا اور سمندر تک، ترکیہ عالمی مارکیٹ میں ایک اہم کھلاڑی بن چکا ہے۔
ڈرون طیارے، عالمی نمائندہ:
ترکیہ کی دفاعی مصنوعات میں سب سے نمایاں “یو اے وی” (UAV) یا بغیر پائلٹ ہوائی جہاز (ڈرون طیارے) ہیں۔ ان میں سب سے مشہور “بائریکٹار ٹی بی 2” ہے، جو 2014ء میں سروس میں داخل ہوئی اور دنیا بھر میں ترکیہ کی سب سے مشہور دفاعی مصنوعات میں سے ایک بن گئی۔ اس کے علاوہ “انکا-ایس” بھی ہے، جو درمیانے بلندی اور طویل فاصلے کی صلاحیت رکھتا ہے، یہ طیارہ 200 کلوگرام تک کا وزن اٹھا سکتا ہے، جبکہ “فستل کارائیل” طیارہ 70 کلوگرام تک کا بوجھ اٹھا سکتا ہے۔ ترکیہ کا دفاعی شعبہ اس وقت “سیلیک کبے” (Celik Kubbe) سسٹم پر کام کر رہا ہے، جو ہوا میں کسی بھی ممکنہ خطرے کا پتہ لگانے اور اسے روکنے کے لیے مصنوعی ذہانت پر مبنی ہے۔ اس کے علاوہ، ترکیہ اس وقت اپنی پانچویں نسل کے لڑاکا طیاروں “قآن” کی تیاری میں مصروف ہے، تاکہ وہ ترک فضائیہ میں امریکی “ایف-16” طیاروں کی جگہ لے سکیں۔

طالبان حکومت سے رابطے بحال کرنے کیلئے پاکستان کے نمائندہ خصوصی کابل پہنچ گئے

اس وقت چین، ایران اور ترکیہ ڈرون سازی میں سرفہرست ہیں۔ چین 25 اقسام کے ڈرون تیار کر رہا ہے، جبکہ ایران 21 اقسام کے ڈرون۔ لیکن ترکیہ میں بننے والے ڈرون طیاروں کی اقسام 60 تک پہنچتی ہیں۔ وہ ڈرون برآمد کرنے والا دنیا کا سب سے بڑا ملک بن گیا ہے۔ واضح رہے کہ ترکیہ کو ڈرون سازی میں دنیا کا امام بنانے کا سہرا ایک نوجوان سائنسدان کے سر جاتا ہے۔ جس کا نام سلجوق بیرقدار ہے۔ یہ اب صدر اردوان کا داماد ہے۔ اس کی حیرت انگیز داستان پر اگلی کسی نشست میں روشنی ڈالیں گے۔ بائیکیار اسی نوجوان کی کمپنی ہے۔ ان شاء اللہ۔
دفاعی مصنوعات کی فہرست:
بری فوج کی ضرورت کو پورا کرنے کے لیے بھی ترکیہ جدید ترین سامان تیار کر رہا ہے۔ جن میں اس کی بکتر بند ٹینک نمایاں ہیں، جن میں سب سے اہم “الطای” ہے، جو مغربی ماڈلز جیسے کہ جرمن ٹینک “لیوپارد” اور امریکی “ایبرامز” کا مقابلہ کرنے کے لیے ڈیزائن کیا گیا ہے۔ اس کے علاوہ، ترکیہ کئی دھماکہ خیز مواد سے بچاؤ والی گاڑیاں بھی تیار کرتا ہے، جیسے کہ “كيربی” (سنہری) جو وسیع پیمانے پر شورش سے نمٹنے کی کارروائیوں میں استعمال ہوتی ہیں، نیز جدید جنگی گاڑیاں “كابلان” اور “بارس” بھی تیار کی گئی ہیں، جو ترکیہ کی دفاعی صنعت “ایف این ایس ایس ” (FNSS Defense Systems) کے ذریعے بنائی جاتی ہیں۔
بحری شعبہ:
بحریہ کے میدان میں، ترکیہ نے 2004ء میں “ميلغيم” (قومی جنگی جہازوں کا منصوبہ) کا آغاز کیا، جس کا مقصد جدید جنگی جہازوں کی تیاری تھا۔ اس منصوبے کے تحت “آدا” کورویٹ اور جدید “اسطنبول” فریگیٹ کی تعمیر کی گئی اور مزید جدید جنگی جہازوں اور آبدوزوں کی تیاری کے منصوبے شروع کیے گئے۔ اس منصوبے کی اہم کامیابیوں میں سے ایک “ٹی سی جی انادولو” ہے، جو ایک برمائی حملہ آور جہاز ہے اور ترک بحریہ کا سب سے بڑا جہاز ہے، جسے 2023 میں تعینات کیا گیا۔
میزائل ٹیکنالوجی:
ترکیہ کی دفاعی صلاحیتیں صرف طیاروں اور ٹینکوں تک محدود نہیں ہیں، بلکہ اس میں اسلحہ اور میزائلوں کی ایک وسیع رینج بھی شامل ہے۔ ان میں سے اہم “بورا” مختصر فاصلے کے میزائل اور “اتمكا” طویل فاصلے کے میزائل (صقر) ہیں۔
ترکیہ نے اسلحہ سازی پر کیوں توجہ دی؟
ترکیہ نے عسکری صنعت کی ترقی پر زور کیوں دیا؟ اس سوال کو داخلی اور خارجی عوامل دونوں کو مدنظر رکھ کر سمجھا جا سکتا ہے۔ 1970 ء کی دہائی میں، امریکہ نے قبرص میں ترکیہ کی فوجی مداخلت کے پس منظر میں اسلحہ کی فراہمی پر پابندی عائد کر دی تھی۔ 1990 ء کی دہائی میں، جرمنی نے کچھ بکتر بند گاڑیوں کو اندرونی آپریشنز میں استعمال کے بہانے ترکیہ کو اسلحے کی برآمد پر پابندی عائد کر دی اور 2020ء میں امریکہ نے ترکیہ پر “ایس-400” روسی فضائی دفاعی نظام کی خریداری کے سبب پابندیاں عائد کیں۔ اس نے جدید ایف 35 طیارے بھی ترکیہ کو فراہم کرنے سے معذرت کرلی، حالانکہ اس طیارے کی تیاری کے منصوبے میں ترکیہ شامل تھا اور اس کے بعض پرزے ترکیہ میں تیار ہوتے ہیں۔ اس کے باوجود امریکہ نے اسرائیل کو ایف35 فراہم کیے اور ترکیہ کو ہری جھنڈی دکھا دی۔ ان خارجی عوامل کے ساتھ کچھ داخلی امور بھی ہیں۔ نیٹو کا حصہ ہونے کے باوجود ترکیہ کو اپنے دفاع کی فکر لاحق تھی۔ خاص کر مغربی سرحد پر شام سے متصل علاقوں میں برپا کرد بغاوت کی سرکوبی کے لیے۔ ان تمام محرکات نے ترکیہ کو اپنی عسکری صنعت کی ترقی میں تیزی لانے کی طرف مجبور کر دیا، اس نے سرکاری اور نجی سطح پر دفاعی صنعت میں خوب سرمایہ کاری کی۔ یہاں تک کہ آج ترکیہ کے پاس تقریباً 3 ہزار دفاعی کمپنیاں ہیں، جس کی بدولت وہ دنیا کے سب سے بڑے اسلحہ برآمد کنندگان میں شامل ہو گیا ہے۔
برآمدات میں نمایاں اضافہ:
ترکیہ کی دفاعی برآمدات میں نمایاں اضافہ دیکھنے کو ملا ہے، جہاں یہ عالمی اسلحہ کی کل برآمدات کا 1.7 فی صد بنتی ہیں، جس کی بدولت ترکیہ 2020ء سے 2024ء کے درمیان دنیا کے سب سے بڑے اسلحہ برآمد کنندگان میں 11ویں نمبر پر آ گیا ہے۔ اسٹاک ہوم انسٹی ٹیوٹ فار پیس ریسرچ (SIPRI) کی تازہ رپورٹ میں بھی پہلی بار ترکیہ کو مشرق وسطیٰ کی سب سے بڑی دفاعی قوت تسلیم کیا گیا ہے۔ پہلے یہ اعزاز اسرائیل کو حاصل تھا۔2020 ء سے 2024ء کے دوران ترکیہ کے اہم گاہکوں میں متحدہ عرب امارات، پاکستان اور قطر شامل ہیں۔ ترکیہ کی مشہور برآمدات میں سے ایک “بائریکٹار ٹی بی 2” طیارہ ہے، جسے کم از کم 31 ممالک نے خریدا ہے، ان میں عراق، یوکرائن، کینیا، بنگلہ دیش اور جاپان وغیرہ شامل ہیں۔
عسکری خودمختاری میں اضافہ:
اپنی عسکری پیداوار کی خودمختاری کو مزید بڑھانے کی کوشش کرتے ہوئے “بائکار” کمپنی نے طیاروں کا خصوصی انجن تیار کرنے کے لیے 300 ملین ڈالر کی سرمایہ کاری کا اعلان کیا ہے، تاکہ بیرونی انجنوں پر انحصار کم کیا جا سکے، خاص طور پر اپنے ڈرون طیاروں “آقینجی” میں اور ساتھ ہی “کیزیلیلما” لڑاکا طیارے کے لیے ایک ٹربو انجن تیار کرنے کا مقصد بھی شامل ہے۔ ترکیہ کی دفاعی صنعت میں زبردست ترقی ایک ایسی اسٹرٹیجک تبدیلی کو ظاہر کرتی ہے جو صرف بیرونی چیلنجز کا جواب دینے سے کہیں زیادہ ہے۔

کیا اس بار پاکستان اور سعودیہ میں ایک ساتھ عید الفطر ہوگی؟

آج ترکیہ کے پاس مختلف شعبوں میں جدید دفاعی صلاحیتیں ہیں، جن میں ڈرون طیارے، ٹینک اور بحری توپیں شامل ہیں اور یہ عالمی اسلحہ مارکیٹ کے اہم کھلاڑیوں میں شامل ہے، جو اس کی عالمی سطح پر پوزیشن کو مستحکم کرتا ہے اور اس کی عسکری و اقتصادی طاقت کو مزید بڑھاتا ہے۔
7.1 ارب ڈالر کی دفاعی برآمدات:
ترکیہ کی دفاعی برآمدات کا 7.1 ارب ڈالر سے تجاوز کرجانا ایک اہم سنگ میل ہے۔ کیونکہ یہ ایک سال میں ریکارڈ ترقی ہے۔ 2024ء میں اس سے گزشتہ برس کے مقابلے میں ترکیہ کی دفاعی اور فضائی صنعت کی برآمدات 29 فیصد کا اضافہ ہوا۔ حالانکہ حکومت نے اس سال کے لیے ہدف 6.5 ارب ڈالر مقرر کیا تھا۔ 2023ء میں ترکیہ کی دفاعی برآمدات کا حجم 5.5 ارب ڈالر تھا۔ اب مجموعی طور پر ترکیہ 180 ممالک کو دفاعی مصنوعات برآمد کرتا ہے۔ گزشتہ برس اکتوبر میں ہونے والی بین الاقوامی ہتھیاروں کی نمائش میں 4.6 ارب ڈالر کی برآمدات کے معاہدے ہوئے۔ اس کے علاوہ، نیٹو اتحادی اسپین نے ترکیہ کی فضائی صنعت (توساش) کی تیار کردہ “ہورجیت” طرز کی 24 جیٹ ٹرینر طیارے خریدنے پر رضامندی ظاہر کی۔ اسی مہینے، ترکیہ کی سرکاری دفاعی ٹیکنالوجی انجینئرنگ کمپنی نے پرتگالی بحریہ کے ساتھ دو سپلائی شپ بنانے کا معاہدہ کیا۔
ترکی کی معروف دفاعی کمپنیاں:
ترکیہ کی سب سے اہم دفاعی صنعتوں میں درجہ ذیل کمپنیاں شامل ہیں: اسیلسان، جو ملک کی سب سے بڑی دفاعی الیکٹرانکس کمپنی ہے۔ بائیکار، جو مشہور مسلح ڈرون “TB2” تیار کرتی ہے اور ترکی کی سرکاری فضائی اور دفاعی صنعتوں کی کمپنی “توساش”۔ ان 6 کمپنیز کی مجموعی آمدنی 2024ء میں 6 ارب ڈالر سے تجاوز کر گئی۔
بائیکار کا یورپی دفاعی مارکیٹ میں قدم:
دسمبر کے آخر میں، بائیکار اس وقت عالمی ذرائع ابلاغ کی شہ سرخیوں میں آگئی، جب اس نے اٹلی کی فضائی کمپنی “بیاجیو ایرو اسپیس” کو خرید لیا، جس سے ترکیہ کی یورپی دفاعی مارکیٹ میں بڑھتی ہوئی موجودگی کی نشاندہی ہوتی ہے۔ کمپنی نے اپنے ایک بیان میں کہا: “دنیا کی سب سے بڑی ڈرون بنانے والی کمپنی بائیکار نے کئی ممالک کے حریفوں کو شکست دے کر 1884ء میں قائم ہونے والی کمپنی بیاجیو ایرو اسپیس کو خریدنے کے لیے ایک مسابقتی بولی میں کامیابی حاصل کی۔”

Related Posts