کراچی اور اندورن سندھ کے متعدد مویشی باڑوں میں بڑے پیمانے پر گانٹھ والی جلد کی بیماری پھیلنے لگی۔
تفصیلات کے مطابق متعدد مویشی باڑوں میں بڑے پیمانے پر مویشیوں کو متاثر کرنے والی بیماری نے باڑوں کے مالکان کو مجبور کردیا ہے کہ وہ فوری طور پر حکومت سے جانوروں کی ٹرانسپورٹ سے متعلق بین الصوبائی سرحد پر پابندی لگانے کا مطالبہ کریں، تاکہ بیماری کے پھیلاؤ کو روکا جاسکے۔
ڈیری کیٹل فارمرز ایسوسی ایشن کی نمائندگی کرنے والے شاکر عمر گُجر کا کہنا ہے کہ ’ کھالوں پر زخم بنانے والی بیماری نے ان کےمویشیوں کو متاثر کیا ہے، ہم نے اس بیماری کی علامات کے حوالے سے انٹرنیٹ پر پڑھا ہے یہ علامات ہمارے جانوروں کو ہونے والی بیماری سے مشابہت رکھتی ہیں۔
اپنی ایسوسی ایشن کی طرف سے انہوں نے محکمہ لائیو اسٹاک سے مطالبہ کیا کہ یہ بیماری سانگھڑ، سکھر، میر پور خاص، حیدرآباد، خیر پور اور کراچی میں پھیل چکی ہے لہذا صوبائی سرحدوں کو بند کیا جائے۔
ان کا کہنا تھا کہ ’اس کا کوئی علاج نہیں ہے کیونکہ یہ نئی بیماری ہے، متعدد مویشی مالکان اپنے جانوروں کو ادویات کھلا رہے ہیں تاکہ ان کی قوت مدافعت میں اضافہ کیا جاسکے‘۔
شاکر گجر نے دعویٰ کیا کہ کراچی کے جانوروں میں یہ بیماری برآمد شدہ متاثرہ جانوروں سے منتقل ہوئی ہے۔
انہوں نے کہا کہ ’ ان کے پاس برآمدہ شدہ مویشیوں کے لیے قرنطینہ کا کوئی نظام موجود نہیں ہے، یہ حکومت کی سنگین کوتاہی ہے، اور اس کے پھیلاؤ کو رکنے کے اقدامات اٹھانے چاہیے‘۔
بیماری کے سبب جانوروں کی شرح اموات تو کم ہے لیکن انہیں وزن اور دودھ کی پیداوار میں کمی کے مسائل پیدا ہو رہے ہیں۔
شاکر گجر کا کہنا تھا کہ ’ہم مویشیوں کے مالکان سے مطالبہ کر رہے ہیں کہ بیمار جانوروں کو الگ رکھا جائے اور انہیں اینٹی بائیوٹکس دیتے ہوئے ان کی صفائی ستھرائی کی جائے‘۔
انہوں نے مزید کہا کہ متاثرہ جانوروں کو ذبح کرنا صحیح عمل نہیں ہے۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ وفاقی وزارت کی جانب سے اب تک بیماری کی اطلاع نہیں دی گئی۔
واضح رہے کہ کھال کی بیماری کا ارتقا افریقہ سے ہوا تھا، مویشیوں کو متاثر کرنے والی یہ بیماری مشرق وسطیٰ، ایشیا، اور مشرقی یورپ میں بھی پھیل چکی ہے۔
یہ بیماری مکھی، مچھر اور دیگر خون پینے والے حشرات کے ذریعے پھیلتی ہے اور اس کی وجہ سےبخار، کھال پر گانٹھیں پڑ جاتی ہیں، اور وہ مویشی جو پھیلے بھی وائرس میں مبتلا ہوچکے ہیں، اس سے مر بھی سکتے ہیں۔