کالعدم دہشت گرد گروپ تحریک طالبان پاکستان نے کراچی میں قائد اعظم محمد علی جناح کے مزارکو نشانہ بنانے کی دھمکی دی ہے۔
یہ دھمکی سوشل میڈیا پر وائرل ہونے والی ایک آڈیو میں سامنے آئی جس میں ایک شخص، جو مبینہ طور پر ٹی ٹی پی کا رکن ہے، اپنے دہشت گرد لیڈر کا نام ظاہر کرتے ہوئے مزار قائد کی طرف اشارہ کرتا ہے، جس سے اس جگہ پر ممکنہ حملے کا اشارہ ملتا ہے۔
اس سے قبل افغان طالبان نے پاکستان اور کالعدم تنظیم تحریک طالبان پاکستان (ٹی ٹی پی) کے درمیان ثالثی کی خواہش کا اظہار کیا تھا تاہم افغان طالبان کے ترجمان ذبیح اللہ مجاہد نے زور دیا کہ یہ تنازع پاکستان کا “داخلی معاملہ” سمجھا جاتا ہے۔
ذبیح اللہ مجاہد نے اگست میں انڈپینڈنٹ اردو کے ساتھ ایک انٹرویو میں کہاتھا کہ “ہم پاکستان کے ساتھ اچھے تعلقات قائم رکھنے کا ارادہ رکھتے ہیں جس کے ساتھ ہماری زبان، مذہب اور گہرے ثقافتی تعلقات ہیں۔”
انہوں نے طالبان کے عزم کو دوہرایا کہ افغان سرزمین کو پاکستان یا دیگر ممالک کے خلاف کسی بھی دشمنی کے لیے استعمال نہیں ہونے دیا جائے گا۔
ٹی ٹی پی کی سرگرمیوں کے بارے میں خدشات کا جواب دیتے ہوئے ذبیح اللہ مجاہد نے کہا کہ افغانستان کسی کو بھی اپنی سرحدوں سے جنگ کرنے کی اجازت نہیں دیتا۔
انہوں نے کہا کہ اگر پاکستان کو خدشات ہیں تو انہیں ہمیں براہ راست آگاہ کرنا چاہیے۔ میڈیا کے ذریعے الزامات لگانے سے صرف عدم اعتماد بڑھتا ہے۔