ٹرمپ کا دوسری بار مواخذہ

مقبول خبریں

کالمز

Ceasefire or a Smokescreen? The US-Iran Next Dialogue of Disillusions
جنگ بندی یا دھوکہ؟ امریکا اور ایران کے درمیان فریب پر مبنی اگلا مکالمہ
Israel-Iran War and Supply Chain of World Economy
اسرائیل ایران جنگ اور عالمی معیشت کی سپلائی چین
zia-2-1-3
بارہ روزہ جنگ: ایران اور اسرائیل کے نقصانات کا جائزہ

موسم

قیمتیں

ٹرانسپورٹ

امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے اپنے عہدے سے سبکدوش ہونے سے ایک ہفتہ قبل امریکا میں ایک نیا سیاسی بحران جنم لے رہا ہے اور امریکی تاریخ کے ایک تلخ باب کا اضافہ ہوگیا ہے۔

امریکا میں گہری تقسیم ، نسلی تعصب اور سفید بالادستی کی نشاندہی کے بعد 20 جنوری کو نئے صدر جو بائیڈن کی تقریب حلف برداری بھی ایک امریکی انتظامیہ کیلئے ایک بڑا چیلنج بن گئی ہے۔

امریکا اس وقت ایسی صورتحال سے دوچار ہے جہاںکانگریس پر حملے کے بعد کچھ بھی ممکن ہے ایف بی آئی نے واشنگٹن میں جوبائیڈن کی حلف برداری سے قبل مسلح احتجاج کی وارننگ جاری کی ہے اور 50 ریاستوں میں ایک انتباہ جاری کیاہے جبکہ وفاقی دارالحکومت میں ہنگامی حالت کا نفاذ کردیا گیا ہے اور امن و امان برقرار رکھنے کے لئے 15000 سے زائد فوجیوں کی تعیناتی متوقع ہے۔

امریکا میں کورونا کی وباء میں شدت کے باعث جوبائیڈن کی تقریب حلف برداری میں محدود تعداد میں لوگوں کو مدعو کیا جائیگا تاہم اس تقریب کے حوالے سے سیکورٹی خدشات بدستور موجود ہیں اور ممکنہ طور پر سیکورٹی ہائی الرٹ رکھی جائیگی۔

دوسری جانب صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے خود کو معاملات سے الگ تھلگ کرلیا ہے اور اپنی سرگرمیاں بھی محدود کردی ہیں۔صدر ٹرمپ کا ٹوئٹر اکاؤنٹ بند ہونے سے ان کے اپنے حامیوں سے رابطے بھی کم ہوگئے ہیں تاہم اس وقت صورتحال یہ ہے کہ بہت سے قانون ساز ان کے دور صدارت ختم ہونے کا انتظار کرنے کے بجائے مواخذے کا معاملہ اٹھا رہے ہیں۔

ڈونلڈ ٹرمپ پہلے صدر ہونگے جنہیں دو بار مواخذے کا سامنا ہوا اور اگر ان کا مواخذہ ہوتا ہے تو وہ ریٹائرمنٹ کے فوائد سے محروم ہوسکتے ہیں اور دوبارہ صدر مملکت کے انتخاب میں حصہ لینے کیلئے نااہل ہوسکتے ہیں۔

یہاں اہم بات یہ ہے کہ بے شک امریکا کے صدر کو دنیا کا سب سے طاقتور ترین شخص سمجھا جاتا ہے لیکن ایسا بالکل نہیں کہ وہ ناقابل تسخیر ہوامریکا میں صدر مملکت سے بھی جواب طلبی ممکن ہے اور اس وقت امریکی آئین کے ذریعے نااہل سمجھے جانے والے صدر کی برطرفی اور قوم کو ایک سنگین خطرہ لاحق ہے اورلیکن اس مرحلے پر ڈونلڈ ٹرمپ کی زبردستی رخصتی قوم کو مزید تقسیم کرنے کا سبب بن سکتی ہے۔

بیرونی دنیا خصوصاً آمرانہ حکومتوں میں الیکشن کے بعد دھاندلی کے الزامات عائد کرنا معمول کی بات سمجھی جاتی ہے کیونکہ ہارنے والا شکست تسلیم نہیں کرتاجبکہ ڈونلڈٹرمپ نے یقیناًایک مطلق العنان حکمران کی طرح حکمرانی کی ہے لیکن جیسے جیسے ان کے اقتدار کے دن ختم ہورہے ہیں امریکا تقسیم اور افرتفری کا شکار دکھائی دیتا ہے۔

Related Posts