شہر قائد میں ٹریفک حادثات کی بڑھتی ہوئی شرح اور ٹریفک پولیس کی جانب سے رشوت لینے کے واقعات نے شہریوں کی زندگیوں کو شدید خطرات سے دوچار کردیا ہے۔
چالان کے بجائے رشوت لینے دینے کا عمل کراچی جیسے بڑے شہروں میں ٹریفک حادثات میں اضافے کی ایک بڑی وجہ بن رہا ہے، جب ٹریفک پولیس رشوت لے کر قوانین پر عمل نہیں کرتی تو اس سے کئی مسائل جنم لیتے ہیں جو حادثات کی بڑھتی ہوئی شرح کا سبب بنتے ہیں۔
جب ڈرائیوروں کو یہ معلوم ہو کہ وہ ٹریفک قوانین کی خلاف ورزی کر کے رشوت دے کر بچ سکتے ہیں، تو وہ قوانین کی پاسداری نہیں کرتے۔ اس کا نتیجہ یہ ہوتا ہے کہ سڑکوں پر غیر محفوظ ڈرائیونگ بڑھ جاتی ہے، جیسے کہ سگنل کی خلاف ورزی، اوور سپیڈنگ، یا ہیلمٹ نہ پہننا۔
رشوت لینے کے عمل کے سبب پولیس اہلکاروں کی توجہ اپنے کام پر نہیں رہتی اور وہ سڑکوں پر موجود خطرات کو نظر انداز کرتے ہیں۔ اس سے سڑکوں پر غیر محفوظ حالات پیدا ہوتے ہیں، جیسے کہ ٹریفک کی بھرمار اور بد انتظامی، جو حادثات کا سبب بنتی ہے۔
کراچی کے مختلف علاقوں میں ٹریفک پولیس اہلکاروں کی جانب سے رشوت لینے کے متعدد واقعات رپورٹ ہوئے ہیں۔ شیریں جناح ٹریفک سیکشن میں اہلکاروں کو ہیوی ٹریفک کے ڈرائیوروں سے رشوت لیتے ہوئے پایا گیا۔
کراچی میں جنوری 2025 سے مئی 2025 تک ٹریفک حادثات میں تقریباؑ 350 افراد جان سے ہاتھ دھو بیٹھیں ہیں۔
جنوری میں 94 افراد، فروری میں 57، مارث میں 49، اپریل میں 64 جبکہ رواں ماہ مئی کے 20 روز کے دوران 48 افراد ٹریفک حادثات میں جان بحق ہوچکے ہیں۔
یہ اعداد و شمار ظاہر کرتے ہیں کہ ٹریفک حادثات کی شرح میں مسلسل اضافہ ہو رہا ہے، جو کہ شہر کی سڑکوں پر بڑھتے ہوئے ٹریفک، غیر محفوظ ڈرائیونگ، اور ٹریفک قوانین کی خلاف ورزیوں کی نشاندہی کرتا ہے۔