کرم میں گرینڈ جرگے کے ذریعے ہونے والے امن معاہدے کے بعد مجلس وحدت المسلمین (ایم ڈبلیو ایم) کے شہر بھر میں جاری دھرنے ختم ہوگئے جس کے نتیجے میں کراچی کی سڑکیں معمول کے مطابق کھل گئیں۔
کرم امن معاہدہ
کرم کے معاملے پر تین ہفتے طویل جرگہ کامیابی سے مکمل ہوا، جس میں دونوں فریقین نے معاہدے پر دستخط کیے۔ مسائل کو پُرامن طور پر حل کر لیا گیا ہے اور خدشات کو بڑی حد تک دور کیا گیا ہے۔
جرگہ اراکین نے اس بات پر زور دیا کہ دونوں فریقین ایپکس کمیٹی کے فیصلوں پر عمل کرنے کے پابند ہیں۔ ملک ثواب خان نے بتایا کہ معاہدے کے دستخط میں تاخیر چند اراکین کی غیر موجودگی کی وجہ سے ہوئی، جبکہ جرگے کے ایک اور رکن عبداللہ خان نے بتایا کہ معاہدے پر مکمل دستخط کے بعد اس پر عملدرآمد شروع ہو جائے گا۔
کراچی میں دھرنوں کا خاتمہ
علامہ راجہ ناصر عباس نے کراچی میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہا کہ مظاہرین کو پُرامن طور پر اپنے گھروں کو واپس جانے کی ہدایت کی گئی ہے۔
انہوں نے معاہدے پر فوری عمل درآمد کی اہمیت پر زور دیا۔ دھرنوں کے خاتمے کے بعد کراچی میں ٹریفک بحال ہوگیا ہے اور اہم شاہراہیں دوبارہ کھول دی گئی ہیں۔
ٹریفک پولیس کے مطابق، نمائش چورنگی اور ابو الحسن اصفہانی روڈ سمیت تمام اہم راستے اب عام ٹریفک کے لیے دستیاب ہیں۔ کامران چورنگی سے موسمیات چورنگی، واٹر پمپ سے انچولی اور سہراب گوٹھ سے واٹر پمپ تک کے راستے بھی کلیئر کر دیے گئے ہیں۔
حکومتی اقدامات اور انتباہات
سندھ حکومت نے ایم ڈبلیو ایم مظاہرین کو واضح وارننگ جاری کی تھی کہ وہ کراچی کی بند سڑکیں فوری طور پر خالی کریں، ورنہ کارروائی کی جائے گی۔ سندھ کے وزیر داخلہ زیا الحسن لانجار نے پریس کانفرنس کے دوران کہا کہ سڑکوں کی بندش برداشت نہیں کی جائے گی اور مظاہرین سے کہا گیا کہ وہ مرکزی سڑکوں کے بجائے فٹ پاتھ پر احتجاج کریں۔
نمائش چورنگی/ جھڑپیں
منگل کو کراچی کے نمائش چورنگی پر مظاہرین اور پولیس کے درمیان جھڑپوں کے نتیجے میں 300 سے زائد افراد کے خلاف ایف آئی آر درج کی گئی۔ مقدمے میں پولیس پر حملے، فساد، اقدام قتل، دہشت گردی اور توڑ پھوڑ کے الزامات شامل ہیں۔ جھڑپوں کے دوران مظاہرین نے پولیس پر پتھراؤ، لاٹھیوں اور فائرنگ سے حملہ کیا، جس سے چھ افسران زخمی ہوئے، جن میں سب انسپکٹر راجہ خالد بھی شامل ہیں۔ پولیس آپریشن کے نتیجے میں 19 افراد کو گرفتار کیا گیا، جبکہ چار موٹر سائیکلوں کو نذر آتش کیا گیا اور ایک پولیس موبائل کو نقصان پہنچا۔
امن کی بحالی کا عمل
ایم ڈبلیو ایم کے دھرنوں کے خاتمے کے بعد امن کی بحالی کے لیے ایک 16 رکنی کمیٹی تشکیل دی جائے گی، جس میں دونوں فریقین کے نمائندے شامل ہوں گے۔ اس کمیٹی کا مقصد معاہدے کی نگرانی اور اس پر عمل درآمد کو یقینی بنانا ہوگا۔ مزید برآں، حکومت کی نگرانی میں ہتھیار جمع کرنے کے لیے منصوبہ بھی تیار کیا جائے گا۔