اسلام آباد: ایڈیشنل ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن جج ظفر اقبال نے ہفتے کے روز سابق وزیراعظم اور پی ٹی آئی چیئرمین عمران خان کو اسلام آباد جوڈیشل کمپلیکس کے باہر حاضری لگانے اور واپس جانے کی اجازت دے دی گئی۔
معززجج نے کہا کہ ”حالات جوں کے توں ہیں، سماعت اور پیشی آگے نہیں بڑھ سکتی، اس لیے جو لوگ یہاں جمع ہوئے ہیں وہ حاضری لگا کر منتشر ہو جائیں۔ شیلنگ یا پتھراؤ کی ضرورت نہیں ہے، آج سماعت نہیں ہو سکتی،“۔
انہوں نے کہا کہ پی ٹی آئی چیئرمین عمران خان پر آج فرد جرم عائد نہیں ہو سکتی، سماعت حاضری کے بعد آرڈر شیٹ کی واپسی تک ملتوی کر دی گئی۔
افراتفری کے درمیان، کمرہ عدالت کے اندر لوگوں کو آنسو گیس کے اثرات کی وجہ سے مشکلات کا سامنا کرنا پڑا اور کھڑکیوں پر پتھراؤ بھی کیا گیا۔
جیسے ہی عمران خان اور ان کا قافلہ اسلام آباد جوڈیشل کمپلیکس کے باہر پہنچا، انہوں نے الزام لگایا کہ انہیں عدالت کے احاطے میں داخل نہیں ہونے دیا جا رہا ہے۔
سابق وزیراعظم کے قافلے کو لاہور سے اسلام آباد جاتے ہوئے کئی رکاوٹوں کا سامنا بھی کرنا پڑا، گاڑیوں کے الٹ جانے سے لے کر پولیس اور پارٹی کارکنوں میں کئی مقامات پر جھڑپیں ہوئیں۔
It is now clear that, despite my having gotten bail in all my cases, the PDM govt intends to arrest me. Despite knowing their malafide intentions, I am proceeding to Islamabad & the court bec I believe in rule of law. But ill intent of this cabal of crooks shd be clear to all.
— Imran Khan (@ImranKhanPTI) March 18, 2023
میڈیا کو جاری کردہ ایک آڈیو پیغام میں عمران خان نے کہا:“میں جوڈیشل کمپلیکس کے دروازے کے باہر 15 منٹ سے انتظار کر رہا ہوں اور اندر داخل ہونے کی پوری کوشش کر رہا ہوں لیکن ان لوگوں نے آنسو گیس کی شیلنگ کی ہے اور رکاوٹیں کھڑی کیں، ایسا لگتا ہے یہ نہیں چاہتے کہ میں یہاں پہنچوں۔
اس سے قبل پنجاب پولیس کی ایک بڑی نفری نے لاہور میں زمان پارک عمران خان کی رہائش گاہ پر چھاپہ مارا، اس دوران پولیس کے ہمراہ بھاری مشینری بھی موجود تھی۔ جس کے ذریعے انہوں نے رکاوٹوں کو ختم کیا۔
مزید پڑھیں:عمران خان کو عدالت کی طرف سے مسلسل ریلیف مل رہا ہے، مریم اورنگزیب
عمران خان نے آپریشن شروع ہونے کے فوراً بعد ایک ٹویٹ میں کہا کہ اس دوران پنجاب پولیس نے زمان پارک میں میرے گھر پر حملہ کیا ہے جہاں بشریٰ بیگم اکیلی ہیں۔