کسٹمز کے اعلیٰ افسران کا ایف پی سی سی آئی ہیڈ آفس کا دورہ

مقبول خبریں

کالمز

"Conspiracies of the Elites Exposed!"
سرمایہ داروں کی خوشحالی، عوام کی غربت، پاکستان کی معیشت کا کھلا تضاد
Munir-Ahmed-OPED-750x750-1
پرتگال اور پاکستان کے درمیان 75 سالہ خوشگوار سفارتی تعلقات
Munir-Ahmed-OPED-750x750-1
دھوکا دہی کے بدلے امن انعام؟

موسم

قیمتیں

ٹرانسپورٹ

Customs Appraisement, Terminal Operations, Automation Top Customs Officials Visit FPCCI

کراچی:ایف پی سی سی آئی کے صدر میاں ناصر حیات مگوں نے چیف کلکٹر ایم سی سی اپریسمنٹ اینڈ فیسیلی ٹیشن ساؤتھ واجد علی اور دیگر سینئر کسٹم حکام کا فیڈریشن ہاؤس میں استقبال کیا ۔

اس دورے کا مقصد کسٹم سے متعلقہ مسائل پر تفصیلی بات چیت کرنا تھا جو پاکستان کی کاروباری، صنعت اور تجارتی برادری کو درپیش ہیں، دیگر سنیئر افسران میں ڈاکٹر طاہر قریشی، کلکٹر کسٹمز ویسٹ اور فیاض رسول، کلکٹر کسٹمزایسٹ شامل تھے۔

اس موقع پرایف پی سی سی آئی کے نائب صدر ناصر خان نے کہا کہ سابقہ فاٹا اور پاٹا کو دی جانے والی رعایتوں کے غلط استعمال کی وجہ سے دیگر صنعت کاروں کی حوصلہ شکنی ہو رہی ہے۔ انہوں نے کنٹینر ٹرمینلز کو بہتر طریقے سے ریگولیٹ کرنے کی ضرورت پر بھی زور دیا تاکہ تاجروں کو نقصان سے بچایا جا سکے۔

نائب صدر ایف پی سی سی آئی حنیف لاکھانی نے اپنے عدم اطمینان کا اظہار کیا کہ کسٹم ہاؤس میں کلا سیفیکیشن کمیٹی کے اندر پاکستان کی اعلیٰ تر ین تجارتی تنظیم یعنی ایف پی سی سی آئی کی نمائندگی نہیں ہے۔ایف پی سی سی آئی کی مرکزی قائمہ کمیٹی برائے کسٹمز کے کنوینر شبیر منشاء چھرا نے ایف ٹی اے کی تصدیق کے آن لائن عمل کو سراہا اور کسٹم حکام سے درخواست کی کہ وہ کاروباری برادری کی مشاورت سے اصلاحات اور آٹومیشن کے ایجنڈے کو مزید آگے بڑھائیں۔

مزید پڑھیں:ڈالر نے آسمان چھولیا، پاکستانی شہری مزید مقروض، مہنگائی میں بھی اضافہ

انہوں نے ایف بی آر کے نظام کے حالیہ ہیک ہوجا نے پر اپنے تحفظات کا اظہار بھی کیا اور کاروباری برادری کے حساس ڈیٹا کی حفاظت پر سوال اٹھایا۔شبیر منشاء چھرا نے کہا کہ کاروباری برادری کو کسٹم ویلیو ایشن، سیکشن 81 یا متفرق تنازعات کے ساتھ جمع کرائے گئے پے آرڈر کے انکیش ہو جانے کے بعد بہت مشکلات کا سامنا کرنا پڑتا ہے؛ کیونکہ حکام پے آرڈرکیش کرنے سے پہلے تاجروں کو مطلع نہیں کرتے اور ریفنڈ میں غیر ضروری وقت ضا ئع ہو تا ہے۔

اجلاس میں شریک تاجروں نے امنڈ مینٹ اور ریفنڈ کی واپسی کے معاملات میں تاخیر پر اپنے تحفظات کا اظہار کیا۔ مزید برآں، ڈیمریج چارجز خلاف ورزی کی رپورٹوں سے کہیں زیادہ ہو جا تے ہے؛ سیکشن 81، 25A، 25D کے عمل درآمد میں یکسانیت کا فقدان بھی ہے۔ایف پی سی سی آئی کا مطالبہ ہے کہ کنٹینر ٹرمینلز کو کسٹم ایکٹ کی 203، 14، 14A کے تحت ریگولیٹ کیا جائے اور بین الاقوامی معیار کے مطابق بہترین طریقوں کو اپنایا جائے۔

کنٹینر ٹرمینلز کو اپنے انفراسٹرکچر، مشینری اور صلاحیت کی تعمیر میں بھی سرمایہ کاری کرنے کی ضرورت ہے۔ ایف پی سی سی آئی سے وفاقی وزیر خزانہ اور محصولات شوکت ترین نے وعدہ کیا تھا کہ فیڈریشن ہاؤس میں ہیلپ ڈیسک قائم کیا جائے گا اور اس کے نتیجے میں سیلز اور انکم ٹیکس کے لیے ہیلپ ڈیسک کو نوٹیفا ئی بھی کر دیا گیا ہے۔

ایف پی سی سی آئی کسٹمز ڈیپارٹمنٹ سے بھی درخواست کرتا ہے کہ کسٹمز سے متعلقہ مسائل کے حل کے لیے ایف پی سی سی آئی ہیڈ آفس میں ہیلپ ڈیسک قائم کرے تاکہ کسٹم تنازعات کو بروقت حل کیا جا سکے۔

Related Posts