کراچی : پیپلزپارٹی کے بانی ذوالفقارعلی بھٹو کی 42ویں برسی آج ملک بھر میں انتہائی سادگی سے منائی جارہی ہے۔ کورونا وائرس کے پیش نظر گڑھی خدا بخش میں برسی کی تقریب منسوخ کردی گئی۔
کورونا وائرس کی عالمی وبا کی سبب گڑھی خدابخس میں مرکزی تقریب کا انعقاد نہیں کیا جائے گا جبکہ پیپلزپارٹی کے زیراہتمام انفرادی طور پر دعائیہ تقریبات منعقد ہوں گی۔ دعائیہ تقریب میں خاندان کے لوگ اور عزیزواقارب شامل ہوں گے۔
5جنوری 1928 کو لاڑکانہ میں پیدا ہونے والے ذوالفقار علی بھٹو نے کیلیفورنیا اور آکسفورڈ سے قانون کی تعلیم حاصل کی۔ ذوالفقاربھٹو نے سیاست کا آغاز 1958 میں کیا اور ایوب خان کے دور حکومت میں وزیرخارجہ سمیت کئی اہم عہدوں پر فائز رہے تھے۔
ذوالفقار علی بھٹو نے ستمبر 1965ءمیں انہوں نے اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی میں پاکستان کا موقف بڑے بھرپور انداز سے پیش کیا تھا۔
جنوری 1966ءمیں جب صدر ایوب خان نے اعلان تاشقند پر دستخط کیے تو ذوالفقار علی بھٹو بڑے دلبرداشتہ ہوئے اور اسی برس وہ حکومت سے علیحدہ ہوگئے، اُنہوں نے پاکستان کی خارجہ پالیسی میں مسئلہ کشمیر کو مرکزی حیثیت دی۔
سقوط ڈھاکہ کے بعد وہ 1971ء میں پاکستان کے صدر اور پھر 1973ء میں پاکستان کے وزیراعظم کے عہدے پر فائز ہوئے، ملک کے دولخت ہونے کے بعد شہید ذوالفقار علی بھٹو نے اپنے دورِ اقتدار میں بے پناہ کارنامےسر انجام دیئے تھے۔
پیپلزپارٹی کا دورِ حکومت ختم ہونے کے بعد 1977 کے عام انتخابات میں دھاندلی کے سبب ملک میں حالات کشیدہ ہوئے، جس کے نتیجے میں 5 جولائی 1977 کو جنرل ضیاء الحق نے مارشل لاء نافذ کردیا۔
ملک میں ہونیوالے مظاہروں کے نتیجے میں قائدِ عوام کو دوبار نظر بند کرکے رہا کیا گیا تاہم ذوالفقار علی بھٹو کو نواب محمد احمد خان کے قتل کے مقدمہ میں گرفتار کر لیا گیا۔ 18 مارچ 1977ء کو انہیں اس قتل کے الزام میں سزائے موت سنائی گئی اور 4 اپریل 1979ء کو ذوالفقار علی بھٹو کو راولپنڈی ڈسٹرکٹ جیل میں پھانسی دے دی گئی۔
یہ بھی پڑھیں : اپوزیشن حکومت مخالف تحریک پر توجہ دے، بلاول بھٹو نے سی ای سی اجلاس مؤخر کردیا