مولانا خادم حسین رضوی کی قیادت میں اپنا سیاسی سفر شروع کرنے والی کالعدم تحریک لبیک پاکستان (ٹی ایل پی) نے پابندی کے خلاف حکومت سے اپیل کرتے ہوئے کہا ہے کہ ہم پر لگایا گیا دہشت گردی کا الزام غلط اور بے بنیاد ہے۔
میڈیا ذرائع کا دعویٰ ہے کہ کالعدم تحریکِ لبیک پاکستان کی طرف سے وفاقی وزارتِ داخلہ کے سیکریٹری کو ایک درخواست ارسال کی گئی ہے جس میں مؤقف اختیار کرتے ہوئے ٹی ایل پی رہنماؤں کا کہنا ہے کہ ہم کوئی دہشت گرد تنظیم نہیں ہیں۔
باوثوق ذرائع کے مطابق ٹی ایل پی نے سیکریٹری داخلہ سے درخواست میں کہا ہے کہ تحریکِ لبیک الیکشن کمیشن آف پاکستان میں آئینِ پاکستان کے تحت رجسٹرڈ سیاسی جماعت ہے جس پر لگایا گیا دہشت گردی کا الزام بے بنیاد ہے۔
دہشت گردی کے الزام کی تردید کرتے ہوئے کالعدم ٹی ایل پی رہنماؤں نے حکومت کو دی گئی درخواست میں استدعا کی ہے کہ تحریکِ لبیک پر عائد پابندی فوری طور پر ہٹائی جائے جبکہ سیکریٹری داخلہ یوسف نسیم کھوکھر نے اس حوالے سے اجلاس طلب کر لیا۔
کالعدم ٹی ایل پی پر لگائی گئی پابندی کے حوالے سے کل منعقد ہونے والے اجلاس میں وزارتِ داخلہ و قانون کے علاوہ پنجاب حکومت سے بھی نمائندوں کو شرکت کی دعوت دے دی گئی۔ ذرائع کا دعویٰ ہے کہ اجلاس میں ٹی ایل پی سے پابندی ہٹانے پر غور ہوگا۔
دوسری جانب کالعدم ٹی ایل پی پر پابندی کی تجویز پنجاب حکومت، پولیس اور سی ٹی ڈی کی طرف سے پیش کی گئی۔ ذرائع کے دعوے کے مطابق وفاقی حکومت ٹی ایل پر از خود پابندی عائد کرنے میں دلچسپی نہیں رکھتی تھی۔
ذرائع کا دعویٰ ہے کہ وفاقی وزیرِ داخلہ شیخ رشید احمد نے بھی کل ہی تحریکِ لبیک پر پابندی کے خلاف درخواست کا جائزہ لینے کیلئے اجلاس طلب کر لیا۔ اجلاس کے دوران درخوات کے مندرجات اور پابندی ہٹانے سے متعلق تجاویز پر غور کیا جائے گا۔
قبل ازیں فرانسیسی سفیر کو ملک بدر کرنے کے مطالبے پر تحریکِ لبیک نے اسلام آباد کی طرف مارچ کرنے کا عندیہ دیتے ہوئے بھرپور مظاہرے کیے جن کے دوران امیر ٹی ایل پی کو گرفتار کیا گیا۔ ملک گیر مظاہروں میں بے تحاشہ توڑ پھوڑ، قتل و غارت اور ظلم و تشدد دیکھنے میں آیا۔
یہ بھی پڑھیں: مریم اورنگزیب کا عمران خان اور شہزاد اکبر سے استعفے کا مطالبہ