بڑھتی ہوئی گلوبل وارمنگ

مقبول خبریں

کالمز

"Conspiracies of the Elites Exposed!"
سرمایہ داروں کی خوشحالی، عوام کی غربت، پاکستان کی معیشت کا کھلا تضاد
Munir-Ahmed-OPED-750x750-1
پرتگال اور پاکستان کے درمیان 75 سالہ خوشگوار سفارتی تعلقات
Munir-Ahmed-OPED-750x750-1
دھوکا دہی کے بدلے امن انعام؟

موسم

قیمتیں

ٹرانسپورٹ

گزشتہ صدی کے آغاز یعنی 1906 کے بعد سے عالمی سطح کے اوسط درجۂ حرارت میں 1.6 ڈگری فارن ہائٹ (یعنی 0.9 ڈگری سلسیئس کے برابر) اضافہ ہوا جس سے پتہ چلتا ہے کہ زمین آہستہ آہستہ گرم ہورہی ہے جبکہ گلوبل وارمنگ سے حساس قطبی خطوں میں بڑھتا ہوا درجۂ حرارت کسی سے ڈھکا چھپا نہیں ہے۔

گلوبل وارمنگ کے شدید اثرات بھی ظاہر ہونا شروع ہوگئے ہیں جس میں شدید گرمیں، پگھلتے ہوئے گلیشئرز اور سمندری برف کی چادریں پگھلنے کے باعث سطحِ سمندر میں اضافہ شامل ہے جس سے بارش کا رویہ اور جانوروں کی نقل و حرکت میں انقلابی تبدیلیاں رونما ہوئی ہیں۔

پاکستان پر بھی گلوبل وارمنگ کے شدید اثرات مرتب ہوئے ہیں کیونکہ سردیوں کا موسم سکڑ کر رہ گیا جبکہ حالیہ مون سون کی شدید بارشوں کے دوران سیلابی ریلوں نے ملک کے کونے کونے میں تباہی مچا دی۔ کراچی میں خاص طور پر گزشتہ تین چار برسوں سے اپریل سے جون کے دوران ہیٹ ویو گلوبل وارمنگ کی سنگینی کو بیان کرنے کیلئے کافی ہے۔

بہت سے لوگ گلوبل وارمنگ اور موسمیاتی تبدیلیوں کو ایک دوسرے کا مترادف یا پھر ایک ہی سکے کے دو رخ سمجھتے ہیں تاہم سائنسدان موسمیاتی تبدیلیوں کی اصطلاح ان پیچیدہ موسمی تغیرات کو بیان کرنے کیلئے استعمال کرتے ہیں  جو اب زمین کے موسم اور آب و ہوا کے نظام کو متاثر کرنے لگے ہیں۔ اس میں اوسط درجۂ حرارت میں اضافہ بلکہ شدید موسم، جنگلی حیات کی آبادی میں کمی اور رہائش گاہوں میں تبدیلیاں، بڑھتی ہوئی سطحِ سمندر اور بہت سے دیگر اثرات بھی شامل ہیں۔

دراصل یہ تمام تر باخوشگوار اور بے ہنگم تبدیلیاں اس وجہ سے پیدا ہورہی ہیں کہ انسان گرمی کو فروغ دینے والی گیسز میں اضافے کا باعث بن رہا ہے جبکہ سائنسدان پہلے ہی موسمیاتی تبدیلیاں کے ان اثرات کی نشاندہی کرچکے تھے جن کا آج ہم سامنا کر رہے ہیں۔

مثال کے طور پر دنیا بھر میں برف پگھل رہی ہے جو بالخصوص زمین کے قطبین پر ہو رہا ہے۔ اس میں پہاڑی گلیشیئرز، مغربی انٹارکٹکا اور گرین لینڈ کو ڈھکنے والی برف کی چادریں اور آرکٹک سمندری برف بھی شامل ہے۔ مونٹانا کے گلیشیئرز نیشنل پارک میں موجود گلیشیئرز جو 1910 میں 150 ہوا کرتے تھے، آج 30 سے بھی کم رہ گئے ہیں۔

گلیشیئرز کی جو برف پگھلتی ہے، اس کا زیادہ تر حصہ سطحِ سمندر میں اضافے کا باعث بن جاتا ہے جبکہ عالمی سطح پر سمندر کی سطح میں 1 سال میں 0.13 انچ یعنی 3.2 ملی میٹر کا اضافہ ریکارڈ کیا گیا ہے۔ حالیہ برسوں میں اس اضافے میں تیزی آئی جبکہ آنے والی دہائیوں میں مزید تیزی کا خدشہ ہے۔

بڑھتا ہوا درجۂ حرارت جنگلی حیات اور ان کی رہائش گاہوں کو بری طرح متاثر کر رہا ہے۔ پگھل جانے والی برف نے انٹارکٹکا میں ایڈیلی پینگوئن جیسی انواع کے جانوروں کی بقاء خطرے میں ڈال دی جہاں مغربی جزیرہ نما علاقے پر مذکورہ جانوروں کی آبادی 90 فیصد یا اس سے بھی کم ہوکر رہ گئی ہے۔

جیسے جیسے درجۂ حرارت بدلتا ہے، بہت سی انواع و اقسام کے جانور ایک علاقے سے دوسرے کا رخ کر لیتے ہیں جن میں کچھ تتلیاں، لومڑیاں اور الپائن پودے شامل ہیں جو شمال کی طرف یا زیادہ ٹھنڈے علاقوں میں منتقل ہو گئے۔

دنیا بھر میں بارش اور برف باری میں اوسطاً کافی اضافہ ہوا، اس کے باوجود کچھ علاقے شدید خشک سالی کا سامنا کرنے پر مجبور ہیں جس سے جنگلوں میں لگنے والی آگ، فصلوں کے ضائع ہونے اور پینے کے پانی کی قلت ایک سنگین خطرہ بن کر سامنے آگئی ہے۔

ضرورت اس بات کی ہے کہ عالمی برادری بالخصوص پاکستان گلوبل وارمنگ کے بڑھتے ہوئے خطرے پر قابو پانے کیلئے جنگی بنیادوں پر اقدامات اٹھائے جس میں زیادہ سے زیادہ درخت لگانا اور آلودگی کو کنٹرول کرنے جیسے اقدامات شامل ہیں۔ 

Related Posts