واشنگٹن: امریکی ریاست ٹیکساس میں اسقاطِ حمل کے خلاف قانون نافذ ہونے پر احتجاج کرتے ہوئے ہزاروں مظاہرین دارالحکومت کی سڑکوں پر نکل آئے ہیں۔
سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹوئٹر پر روسی میڈیا کا اپنے پیغام میں کہنا ہے کہ ہزاروں مظاہرین نے خواتین کے حقوق کے نام پر کیے جانے والے احتجاج میں شرکت کی جو امریکی دارالحکومت واشنگٹن ڈی سی میں جاری ہے۔
امریکی ریاست ٹیکساس میں نئے قانون کے تحت خواتین حاملہ ہونے کے 6 ہفتے کے بعد اسقاطِ حمل یعنی بچہ ضائع نہیں کرا سکیں گی جس کے خلاف خواتین کے حقوق کے نام پر احتجاج کیا جارہا ہے۔ ہزاروں مظاہرین نے سڑک پر مارچ کیا۔
https://twitter.com/RT_com/status/1444920223711309825
روسی میڈیا کی جاری کردہ فوٹیج میں دیکھا جاسکتا ہے کہ امریکی مظاہرین نے مختلف بینرز اٹھا رکھے ہیں جن پر احتجاجی نعرے درج ہیں۔ مظاہرین کا کہنا ہے کہ امریکی ریاستی حکومت کو اپنے قوانین خواتین کے جسم سے دور رکھنے ہوں گے۔
مظاہرین کے تھامے ہوئے بینرز پر مختلف نعرے درج ہیں جن کے مطابق احتجاج کرنے والوں نے ٹیکساس حکومت کو طالبان قرار دے دیا۔ واضح رہے کہ اسلامی شریعت خواتین کو بغیر کسی معقول وجہ کے اسقاطِ حمل سے روکتی ہے۔
خیال رہے کہ اس سے قبل سائنسدانوں نے خدشہ ظاہر کیا کہ اگر بیٹے پیدا کرنے کا عالمی رجحان اسی طرح جاری رہا تو اگلے دس سال میں 47 لاکھ لڑکیوں کو پیدا ہونے سے پہلے ہی اسقاطِ حمل کے ذریعے قتل کردیا جائے گا۔
ریسرچ جرنل بی ایم جے گلوبل ہیلتھ کے تازہ شمارے میں عالمی ماہرین کے پینل کی رواں برس شائع شدہ رپورٹ کے مطابق یہ نتیجہ 204 ممالک میں پیدا ہونے والے 3 ارب 26 کروڑ بچوں کے ریکارڈ کا جائزہ لینے کے بعد اخذ کیا گیا۔
مزید پڑھیں: 10سال میں 47 لاکھ لڑکیاں پیداہونے سے پہلے ہی قتل ہونے کا خدشہ