اسلام آباد: انسانی حقوق کی وزیر شیریں مزاری نے امریکی قانون سازوں کی جانب سے امریکی سینیٹ میں ایک بل پیش کرنے پر شدید تنقید کی ہے۔ بل کا مقصد افغان طالبان پر پابندیاں عائد کرنا ہے جو ممکنہ طور پر پاکستان تک بھی پھیل سکتی ہیں۔
سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹوئٹر پر پیغام جاری کرتے ہوئے وفاقی وزیر شیریں مزاری نے لکھا ہے کہ “ایک بار پھر اسلام آباد کو دہشت گردی کے خلاف جنگ میں امریکہ کا اتحادی ہونے کی سزا دی جا رہی ہے۔ انہوں نے کہا کہ 20 سال تک افغانستان میں رہنے کے باوجود امریکی حکومت نے “کوئی مستحکم گورنمنٹ ڈھانچہ” نہیں چھوڑا ہے۔
انہوں نے لکھا ہے کہ “اس ناکامی پر پاکستان کو اب قربانی کا بکرا بنایا جا رہا ہے۔ یہ ہماری جنگ کبھی نہیں تھی۔”
انہوں نے ٹویٹ کیا کہ ہمارے اتحادی نے 450 سے زائد ڈرون حملے کیے، دہشتگردی خلاف جنگ میں ہمارے 80 ہزار سے جوان اور شہری شہید ہوئے، ہماری معیشت کا ذبوں حالی کا شکار ہو گئی ہے۔”
So again Pak will be made to pay heavy price 4 being an ally of US in its "War on Terror" as a Bill (see pp 25-26) is introduced in US Senate in aftermath of the US's chaotic Afghan withdrawal followed by collapse of ANA & Ashraf Ghani's flight to UAE. https://t.co/PQFQyYkEN2
— Shireen Mazari (@ShireenMazari1) September 28, 2021
انہوں نے مغربی ممالک پر زور دیتے ہوئے کہا ہے کہ وہ پاکستان پر الزام لگانے کے بجائے اپنی ناکامیوں کو دیکھیں۔ بہت ہو گیا۔ اب وقت آگیا ہے کہ جو طاقتیں افغانستان میں موجود تھیں وہ پاکستان کو نشانہ بنانے کے بجائے اپنی ناکامیوں کو دیکھیں۔ ہم نے قیمتی جانیں گنوائیں ہیں، پناہ گزینوں کی وجہ سے ہماری معشیت گر رہی ہے۔
انہوں نے اپنے ٹوئٹ میں مزید لکھا ہے کہ ” یہ سب ایک اتحادی ہونے اور مسلسل زیادتی کا شکار ہونے کی وجہ سے ہے۔ یہ جنگ ہماری نہیں تھی۔”
امریکی سینیٹروں کے ایک گروپ نے امریکی سینیٹ میں ایک بل پیش کیا ہے جس میں افغان طالبان اور ان کے حامیوں پر پابندیاں عائد کرنے کا مطالبہ کیا گیا ہے جنہوں نے اس گروپ کو ملک پر قبضہ کرنے میں مدد کی۔ بل کا عنوان ‘افغانستان انسداد دہشت گردی ، نگرانی ، اور احتساب ایکٹ’ ہے۔
یہ بھی پڑھیں : حکومت میرے خلاف کرپشن ثابت کرنے میں ناکام رہی، شہباز شریف