افغان باشندوں سے پاکستانی شناختی کارڈز کی برآمدگی کی خبروں میں کوئی سچائی نہیں، نادرا

مقبول خبریں

کالمز

zia
امریکا کا یومِ قیامت طیارہ حرکت میں آگیا۔ دنیا پر خوف طاری
Firestorm in the Middle East: Global Stakes on Exploding Frontlines
مشرق وسطیٰ میں آگ و خون کا کھیل: عالمی امن کیلئے خطرہ
zia-2
آٹا 5560 روپے کا ایک کلو!

موسم

قیمتیں

ٹرانسپورٹ

افغان باشندوں سے پاکستانی شناختی کارڈز کی برآمدگی کی خبروں میں کوئی سچائی نہیں، نادرا
افغان باشندوں سے پاکستانی شناختی کارڈز کی برآمدگی کی خبروں میں کوئی سچائی نہیں، نادرا

اسلام آباد: ترجمان نیشنل ڈیٹا بیس اینڈ رجسٹریشن اتھارٹی (نادرا) نے کہا ہے کہ سوشل میڈیا پر طالبان کی افغان باشندوں سے پاکستانی شناختی کارڈ کی برآمد کرنے کی خبریں قطعی طور پر بے بنیاد ہیں۔

نادرا ترجمان کے مطابق درحقیقت یہ کارڈز دیگر برآمد شدہ دستاویزات سمیت لنڈی کوتل کے پولیس سٹیشن میں موجود ہیں۔ کانسٹیبل (محرر)  ایاز خان نے متعلقہ افراد کی شناخت کے لئے ان دستاویزات کی تصاویر اپنے فیس بک پر اپ لوڈ کی تھیں جو اس وقت بھی پولیس اسٹیشن لنڈی کوتل کے ریکارڈ کا حصہ ہے۔  

ان کا کہنا ہے کہ ایسی بے بنیاد اور من گھڑت خبروں کو میڈیا میں افغان طالبان کی جانب سے اسپین بولدک اور قندھار میں ان کارڈ کی برامدگی ظاہر کی گئی جو سراسر جھوٹ پر مبنی ہے۔

2007 سے پہلے شناختی کارڈ کاغذی کارروائی پر مبنی روایتی نظام کے تحت بنائے جاتے تھے۔ پرانے نظام کے تحت بعض غیرملکی افراد، دھوکہ دہی اور جعلی کاغذات کی بنیاد پر شناختی کارڈ حاصل کرنے میں کامیاب ہوئے تھے۔

نادرا ترجمان کے مطابق 2007 کے بعد نادرا میں ڈیجیٹل بائیو میٹرک نظام متعارف کیا گیا اور نئے شناختی کارڈ اسی نظام کے تحت جاری کرنے کا سلسلہ شروع ہو گیا۔ کاغذی کارروائی کی بنیاد پر بنوائے گئے جعلی کارڈز کی تنسیخ پر جب متعلقہ افراد نے نادرا سے رجوع کیا تو یہ کارڈز منسوخ کر دئیے گئے اور ڈیٹابیس کو تمام غلطیوں سے پاک کر دیا گیا۔

سوشل میڈیا پر افغان کمانڈر کے پاکستانی شناختی کارڈز کی جو تصویریں گردش کر رہی ہیں وہ دراصل 2002 میں روائتی نظام کے تحت بنوایا گئے تھے جنہیں 2007 میں متعارف کرائے گئے ڈیجیٹل بائیو میٹرک نظام  کے تحت  2008 میں غیر فعال کر دیا گیا۔

ترجمان نادرا کا کہنا ہے کہ عوام الناس سے التماس ہے کہ ایسی افوہوں کو بغیر تصدیق نہ پھیلائیں جس سے قومی ادراے کی  ساکھ کو ملکی اور  بین الاقوامی سطح پر نقصان پہنچے۔

یہ بھی پڑھیں : والدہ اور 14 ماہ کے بچے کا قتل، مقتولہ کی بہن کی درخواست پر تھانہ چک بیلی خان میں مقدمہ درج

Related Posts