کراچی:عالمی بینک (ورلڈ بینک) نے پاکستان ڈیویلپمنٹ اب ڈیٹ رپورٹ جاری کردی جس کے مطابق پاکستان میں بجلی، تیل اور غذائی اجناس کی قیمتوں میں اضافے کے باعث مہنگائی 9فیصد تک بڑھنے کا خدشہ ہے۔
تاہم معاشی سرگرمیوں میں بتدریج بہتری سے اگلے مالی سال تک غربت میں کمی کا امکان ظاہر کیا گیا ہے۔عالمی بینک نے پاکستان میں موثر کرونا لاک ڈاؤن اور معاشی سرگرمیوں میں تیزی سے معیشت بحال ہوئی تاہم بیرونی مالی دباو، قرضوں میں اضافہ اور کرونا کی ممکنہ نئی لہر کو بڑے خطرات قرار دے دیا۔
اسمارٹ لاک ڈاؤن کی پالیسی کامیاب لیکن صرف 15 فیصد آبادی کو ویکسین کی فراہمی کو تشویشناک قرار دے دیا۔رپورٹ کے مطابق اس مالی سال معاشی ترقی کی رفتار 4.8 فیصد کے حکومتی ہدف کے مقابلے میں 3.4 فیصد رہنے کا امکان ہے۔
اگلے سال جی ڈی پی گروتھ 4 فیصد ہو جائے گی۔رپورٹ میں بجلی، تیل اور غزائی اجناس کی قیمتوں میں حالیہ اضافے سے مہنگائی بڑھنے کا خدشہ ظاہر کیا گیا ہے جس کے باعث اس سال مہنگائی آٹھ فیصد کے حکومتی ہدف کے مقابلے میں نو فیصد تک جانے کا امکان ہے۔
تاہم 2023 میں شرح کم ہو کر ساڑھے سات فیصد پر آجائے گی۔اسکے علاوہ 2020 میں غربت کی شرح 5.3 فیصد، 2021 میں 4.8 فیصد ریکارڈ کی گئی جو اگلے سال کم ہو کر 4 فیصد پر آسکتی ہے۔
عالمی بینک کے مطابق گزشتہ سال پیٹرول کی فروخت میں 18 فیصد، سیمنٹ کی کھپت میں 20 فیصد اضافہ جبکہ بڑی صنعتوں کی پیداوار میں 14.8 فیصد اضافہ ریکارڈ کیا گیا ہے۔
ورلڈ بینک نے آئی ایم ایف قرض پروگرام کو آن ٹریک رکھنے کیلئے ٹیکس اصلاحات سمیت معاشی اصلاحات کو ناگزیر قرار دیا ہے۔ گزشتہ مالی سال کرنٹ اکانٹ خسارہ 10 سال کی کم ترین سطح 1.8 ارب ڈالر رہا۔
مزید پڑھیں: پائماکا حکومت سے پولیسٹر یارن پر کسٹم ڈیوٹی9فیصد،اینٹی ڈمپنگ ختم کرنے کا مطالبہ