واٹس ایپ کا مسئلہ

مقبول خبریں

کالمز

Ceasefire or a Smokescreen? The US-Iran Next Dialogue of Disillusions
جنگ بندی یا دھوکہ؟ امریکا اور ایران کے درمیان فریب پر مبنی اگلا مکالمہ
Israel-Iran War and Supply Chain of World Economy
اسرائیل ایران جنگ اور عالمی معیشت کی سپلائی چین
zia-2-1-3
بارہ روزہ جنگ: ایران اور اسرائیل کے نقصانات کا جائزہ

موسم

قیمتیں

ٹرانسپورٹ

پرانا دور گزر چکا جب ایک دوسرے سے بات چیت کیلئے خط و کتابت سہارا ہوا کرتی تھی۔ آج کل انٹرنیٹ، سوشل میڈیا اور واٹس ایپ کا دورہے۔ آپ ایک بات کہیں تو وہ آن کی آن میں ہزاروں لاکھوں افراد تک پہنچ جاتی ہے۔

ابھی کل ہی کی بات لیجئے کہ واٹس ایپ پاکستان سمیت دنیا کے متعدد ممالک میں بند ہوگئی۔ پہلے گروپس اور پھر آپس میں پیغامات اور کمپیوٹر پر آن لائن واٹس ایپ بھی بند ہوگئی۔

یہ تمام تر سلسلہ کم و بیش ڈیڑھ گھنٹے تک جاری رہا۔ صارفین کو ایک دوسرے سے رابطے اور گفتگو کے علاوہ دیگر امور کی انجام دہی میں اچھی خاصی مشکلات کا سامنا رہا۔

ڈیڑھ گھنٹہ تو گزر گیا اور واٹس ایپ کی سروسز بھی بحال ہوگئیں لیکن سوشل میڈیا پر واٹس ایپ کا وہ مذاق بنایا گیا کہ اللہ کی پناہ۔ جس سوشل میڈیا صارف کے منہ میں جو آیا، اس نے نہ صرف کہا بلکہ تصویری کہانی کی صورت میں شیئر بھی کر ڈالا۔

عوام الناس کی بڑی تعداد نے میمز بنائیں جن میں واٹس ایپ سروسز کی معطلی کے بعد ٹوئٹر کی طرف بھاگتے ہوئے سوشل میڈیا صارفین نظر آئے۔ کسی نے ٹوئٹر کی ٹرین بنا دی تو کسی نے واٹس ایپ ٹھیک کرنے کیلئے انجینئرز بلائے۔

اگر اس تمام تر صورتحال پر غور کریں تو واٹس ایپ ایک ایسی ایپ کا نام ہے جس سے عوام کی روزمرہ معمولات کا وقت گزرنے کے ساتھ ساتھ تعلق بے حد گہرا ہوتا جارہا ہے۔

یہی نہیں کہ شادی شدہ اور غیر شادی شدہ جوڑے آپس میں چیٹنگ کیلئے واٹس ایپ کا سہارا لیتے ہیں بلکہ دفتری امور کی انجام دہی اور صحافی برادری کو خبروں کی ترسیل کیلئے بھی واٹس ایپ کا ہی استعمال کرنا پڑتا ہے۔

منگل کے روز واٹس ایپ کی تھوڑی دیر کی معطلی بھی پاکستانی میڈیا پر اس قدر گراں گزری کہ تھوڑی ہی دیر میں شور مچ گیا اور متعدد ٹی وی چینلز اس پر خبریں بریک کرتے اور ٹکرز چلاتے نظر آئے۔

راقم الحروف کو یقین ہے کہ آج بھی پاکستان میں لاکھوں بلکہ کروڑوں افراد ایسے ہیں جنہیں واٹس ایپ کے نام سے بھی شاید ہی واقفیت ہو، اور اگر ایسے لوگوں کو واٹس ایپ کی یہ خبر سنائی جائے تو وہ آپ کا منہ کچھ ایسی نظروں سے دیکھیں گے کہ آپ کو زندگی سے ہی نفرت ہوجائے۔

آپ کو محسوس ہوگا کہ آپ ایک انتہائی فضول بات کر رہے ہیں جس کی وجہ یہ ہوگی کہ واٹس ایپ کا ایسے لوگوں کی زندگیوں سے آج بھی دور دور تک کوئی تعلق نہیں۔

کیا جن دنوں واٹس ایپ نہیں ہوا کرتا تھا، کیا صحافت سمیت دیگر اہم کاروباری امور نمٹانا یا دوستوں سے روابط رکھنا ان دنوں ممکن نہیں تھا؟ کچھ اسی قسم کے دیگر سوالات بھی گزشتہ روز پاکستانی عوام کے ذہنوں میں پیدا ہوئے۔

واٹس ایپ سمیت کوئی بھی سوشل میڈیا ایپ استعمال کرنے میں دراصل کوئی ہرج نہیں، تاہم پاکستان سمیت دنیا کے ہر ملک میں بسنے والے انسانوں کو سمجھنا ہوگا کہ سہولیات پر اس حد تک بھی انحصار نہ کیا جائے کہ وہ آپ کو آکسیجن لگنے لگے۔

زندگی واٹس ایپ، ٹوئٹر، فیس بک اور دیگر سوشل میڈیا پلیٹ فارمز کے بغیر بھی گزاری جاسکتی ہے اور آج کے انسان کو اپنا ذہن اس ضمن میں بھی تیار کرنا ہوگا کہ اگر مستقبل میں یہ ایپس دستیاب نہ ہوں تو وہ اپنا گزارہ کیسے کرے گا۔

Related Posts