مختلف عوامل کے باعث منگل کو زرمبادلہ کی دونوں مارکیٹوں میں ڈالر کے مقابلے میں روپیہ دباو میں رہا۔
آئی ایم ایف کے بعد نیشنل اکاؤنٹ کمیٹی کی جانب سے جی ڈی پی نمو حکومت کے مقررہ 3.6فیصد کے ہدف کی نسبت 2.68فیصد رہنے، معیشت میں سست روی، 290روپے فی ڈالر پر بجٹ سازی، نئے ٹیکسز عائد ہونے اور مہنگائی بڑھنے سے زرمبادلہ کی دونوں مارکیٹوں میں منگل کو بھی ڈالر کے مقابلے میں روپیہ دباو میں رہا۔
انٹربینک مارکیٹ میں کاروبار کے ابتدائی دورانیے میں ڈالر کی قدر ایک موقع پر اگرچہ 04پیسے کی کمی سے 281روپے 72پیسے کی سطح پر بھی آگئی تھی لیکن بڑھتے ہوئے تجارتی خسارے، قرض ادائیگیوں کے دباو، برآمدات میں محدود اضافے کی نسبت درآمدات میں نمایاں اضافے کے علاوہ امپورٹس کی لاگت بڑھنے سے ڈالر کی قدر میں اضافے کا سلسلہ شروع ہوا جس کے نتیجے میں کاروبار کے اختتام پر ڈالر کی قدر 15پیسے کے اضافے سے 281روپے 91پیسے کی سطح پر بند ہوئی۔
اوپن کرنسی مارکیٹ میں بھی ڈالر کی قدر 19پیسے کے اضافے سے 283 روپے 99پیسے کی سطح پر بند ہوئی۔