رواں سال کی تیسری انسداد پولیو مہم کل سے شروع ہوگی

مقبول خبریں

کالمز

zia-2
آٹا 5560 روپے کا ایک کلو!
zia
برسوں ایران میں رہنے والی اسرائیلی جاسوس خاتون کی کہانی
Philippines, Pakistan, National Day, Dr. Emmanuel Fernandez, bilateral ties, diplomacy, climate change, development, peace, trade, education, cultural exchange, sustainable future, regional cooperation, Mabuhay, Filipino community, Islamabad celebration, soft power, South-South partnerships, innovation, resilience, post-colonial nations, mutual respect, global south
مشترکہ جدوجہد اور روشن مستقبل کی ایک خوبصورت تقریب

موسم

قیمتیں

ٹرانسپورٹ

Polio team attacked in Karachi: Two workers and policeman injured
(فوٹو؛ فائل)

ملک بھر میں رواں سال کی تیسری قومی انسداد پولیو مہم کل (26 مئی) سے باقاعدہ آغاز کرے گی۔ وزیراعظم کی فوکل پرسن برائے پولیو خاتمہ عائشہ رضا فاروق نے بچوں کو پولیو کے قطرے پلا کر مہم کا افتتاح کیا۔

نیشنل ایمرجنسی آپریشن سینٹر (EOC) کے مطابق، 26 مئی سے 1 جون تک جاری رہنے والی اس مہم کے دوران پانچ سال سے کم عمر کے 45 ملین سے زائد بچوں کو پولیو کے قطرے پلائے جائیں گے۔ مہم کا مقصد پاکستان سے پولیو وائرس کا مکمل خاتمہ ہے۔

یہ مہم پاکستان کے ساتھ ساتھ افغانستان میں بھی ایک ہی وقت میں چلائی جا رہی ہے، تاکہ دونوں ممالک میں وائرس کے پھیلاؤ کو مؤثر طریقے سے روکا جا سکے۔ خاص طور پر سرحدی علاقوں اور خانہ بدوش آبادیوں پر خصوصی توجہ دی جا رہی ہے، جہاں وائرس کے خطرات زیادہ ہوتے ہیں۔

پولیو کا خاتمہ حکومتِ پاکستان کی اولین ترجیحات میں شامل ہے، اور یہ ایک اجتماعی ذمہ داری ہے۔ وائرس سے بچاؤ کے لیے مسلسل مہم کا تسلسل ضروری ہے۔ والدین کو چاہیے کہ وہ اپنے بچوں کو پولیو کے قطرے پلوانے کے ساتھ ساتھ وٹامن اے کے اضافی قطرے بھی دلوائیں تاکہ ان کی قوتِ مدافعت مضبوط ہو۔”

پولیو ایک مہلک وائرس ہے جو عموماً پانچ سال سے کم عمر بچوں کو نشانہ بناتا ہے اور مستقل معذوری کا سبب بن سکتا ہے۔ اس لیے ہر مہم کے دوران عوام سے اپیل کی جاتی ہے کہ وہ قطرے پلوانے والی ٹیموں کے ساتھ بھرپور تعاون کریں۔

دوسری جانب، ملک کے بعض علاقوں میں والدین اب بھی پولیو ویکسین کے حوالے سے غلط فہمیوں یا منفی پروپیگنڈے کے باعث بچوں کو قطرے نہیں پلواتے، جو کہ ایک سنگین مسئلہ ہے۔ حکام کو چاہیے کہ وہ اس رجحان کے خاتمے کے لیے مؤثر آگاہی مہمات اور کمیونٹی انگیجمنٹ کو فروغ دیں۔

Related Posts