اسٹیٹ بینک نے عوامی مشاورت کیلئے ڈیجیٹل بینک ریگولیٹری فریم ورک کا مسودہ تیار کرلیا

مقبول خبریں

کالمز

موسم

قیمتیں

ٹرانسپورٹ

اسٹیٹ بینک نے آئندہ دو ماہ کی مانیٹری پالیسی کا اعلان کردیا، شرح سود7فیصد برقرار
اسٹیٹ بینک نے آئندہ دو ماہ کی مانیٹری پالیسی کا اعلان کردیا، شرح سود7فیصد برقرار

کراچی: بینک دولت پاکستان نے عوامی مشاورت کے لیے ایک ڈجیٹل بینک ڈرافٹ ریگولیٹری فریم ورک تیار کیا ہے۔ مجوزہ فریم ورک انڈسٹری کو دیا گیا ہے اور آراء حاصل کرنے کے لیے اسٹیٹ بینک کی ویب سائٹ پر دستیاب ہے۔

یہ فریم ورک 15 سے زائد ممالک میں جہاں ڈجیٹل بینک اور اس سے ملتے جلتے ادارے کسی شکل میں کام کررہے ہیں کئی اہم موضوعات میں عالمی ضوابطی اور انڈسٹری کی بہترین روایات کے وسیع مطالعے کا نتیجہ ہے۔

ایک ڈیجیٹل بینک بنیادی طور پر ڈیجیٹل الیکٹرانک چینلز کے ذریعے صارفین کے لیے خدمات انجام دیتا ہے اور اس کی روایتی بینکوں کی طرح اینٹ پتھر کی برانچیں نہیں ہوتیں۔

اسٹیٹ بینک کا ہدف پاکستان میں ڈیجیٹل بینکوں کے آپریشن کے لیے ایک مناسب فریم ورک فراہم کرنا ہے۔ یہ اقدام اسٹیٹ بینک کی پاکستان میں ڈیجیٹل مالی خدمات کو فروغ دینے کی کوششوں کا حصہ ہے جن میں روشن ڈجیٹل اکاؤنٹس، راست فاسٹر پیمنٹ سسٹم، ای ایم آئی لائسنسز اور آپریشن اور دیگر اقدامات شامل ہیں۔

مجوّزہ فریم ورک کے نتیجے میں ”ڈیجیٹل بینکوں کی لائسنسنگ کے لیے رہنما خطوط، اور ضمنی ضوابط“سامنے آئیں گے۔ اس میں ڈیجیٹل بینک لائسنسوں کی مختلف اقسام، تشکیلی ماڈلز، اسپانسرز، ڈائریکٹرز اور سی ای اوز کی اہلیت کا کم از کم معیار اور قابلیت بیان کی جائے گی۔

یہ ملکی ضوابطی فریم ورک اس طرح بنایا گیا ہے کہ مالی نظام کی سلامتی اور استحکام پر کوئی سمجھوتہ کیے بغیر اِس صنعت کو مارکیٹ کی طلب اور مواقع استعمال کرنے کے قابل بنایا جائے۔ نیز، یہ سرمایہ کار دوست ہوگا، اور پاکستان میں اپنی نوعیت کی اولین لچکدار شرائط کا حامل ہوگا۔

یہاں یہ بات قابل ذکر ہے کہ پاکستان میں ڈیجیٹل مالی خدمات ترقی پسندانہ تبدیلی کے عمل سے گزر رہی ہیں، اسٹیٹ بینک کی طرف سے ان میں مستحکم اصلاحات اور دیگر سازگار تبدیلیاں متعارف کرائی گئی ہیں۔

اس سلسلے میں حالیہ اقدامات کے نتیجے میں الیکٹرانک منی انسٹی ٹیوشنز (ای ایم آئی)، نیشنل پیمنٹ سسٹم اسٹریٹجی (این پی ایس ایس)، فوری پیمنٹ سسٹم (راست)، اور روشن ڈجیٹل اکاؤنٹ (آر ڈی اے) وغیرہ متعارف کرائے گئے ہیں۔

اسٹیٹ بینک نے خطے کے دیگر ملکوں میں رائج ضوابطی رجحانات کے مطابق ڈجیٹل بینکوں کے لیے ایک الگ فریم ورک لانے پر کام شروع کیا تھا جس میں اہم مقاصد یہ تھے کہ مالی شمولیت، محروم اور نیم محروم طبقوں تک قرضے کی رسائی، صارف کو بہتر سہولت، بینکاری میں اختراعات، اور شمولیتی ڈجیٹل ایکو سسٹم کے لیے مزید راہیں تلاش کی جائیں۔

ڈی آر بی کے حوالے سے کم سے کم ابتدائی سرمائے کی شرط (ایم سی آر) آزمائشی مرحلے پر ڈیڑھ ارب روپے اور کمرشل آغاز کے لیے 2 ارب روپے ہے جبکہ باقی ماندہ 2 ارب روپے کے ساتھ مجموعی ایم سی آر 4 ارب روپے ہے جو عبوری مدت کے دوران بتدریج پوری کی جائے گی۔

Related Posts