وزیر اعظم عمران خان متعدد بار اس بات کو دہرا چکے ہیں کہ پی ڈی ایم اتحاد چوروں اور لٹیروں کا اتحاد ہے، یہ سارے چوری کا پیسہ بچانے کے لئے اکٹھے ہوئے ہیں اور یہ مجبوری کے تحت کیا گیا اتحاد ہے، ورنہ اس اتحاد کی کوئی حقیقت نہیں، پی ڈی ایم میں موجود جماعتیں صرف اپنے مفادات کے لئے اکٹھی ہوئی ہیں۔
مگر اب پی ڈی ایم کے ہونے والے اجلاس میں اپوزیشن کی دو بڑی جماعتوں کے اختلافات کھل کر سامنے آگئے ہیں، پاکستان پیپلز پارٹی نے قومی اسمبلی سے استعفے دینے سے صاف انکار کردیا ہے، جبکہ پاکستان مسلم لیگ (ن) استعفے دینے کے لئے تیار ہے، بظاہر اب لگتا نہیں ہے کہ پی ڈی ایم کی گاڑی مزید آگے بڑھ پائے گی، کیونکہ پی ڈی ایم میں شامل دو بڑی جماعتیں ایک پیج پر نہیں ہیں، اس تمام صورتحال کا فائدہ حکومت کو ہوگا۔ کیونکہ لانگ مارچ سے قبل پی ڈی ایم میں اختلافات حکومت کے فائدے میں ہیں۔
اپوزیشن جماعتوں کے ہونے والے اجلاس میں اُس وقت ایک دلچسپ صورتحال پیدا ہوگئی جب پاکستان پیپلز پارٹی کے کو چیئرمین آصف علی زرداری نے سابق وزیر اعظم میاں محمد نواز شریف سے وطن واپسی کا مطالبہ کیا، انہوں نے یہاں تک کہہ دیا کہ ایسے فیصلے نہ کئے جائیں جس سے ہماری راہیں جدا ہوجائیں، اس کے جواب میں مسلم لیگ ن کی نائب صدر مریم نواز شریف نے کہا کہ زرداری گارنٹی دیں کہ میرے والد کی جان کو وطن واپسی پر کوئی خطرہ نہیں ہوگا۔
وفاقی وزیر داخلہ شیخ رشید احمدکے مطابق میاں نواز شریف کا پاسپورٹ زائد المعیاد ہوچکا ہے وہ کسی صورت وطن واپس نہیں آسکتے۔ انہوں نے کہا کہ مولانا فضل الرحمان اور مسلم لیگ (ن) کی نائب صدر مریم نواز کو آج ہر صورت فیصلہ کرنا ہوگا۔وفاقی وزیرداخلہ کا یہ بھی کہنا تھا کہ پاسپورٹ کے زائد المعیاد ہونے کی وجہ سے نواز شریف کسی دوسرے ملک میں بھی سفر نہیں کرسکتے۔ شیخ رشید احمد نے پیش کش کرتے ہوئے کہا کہ‘اگر نوازشریف وطن واپس آنا چاہیں تو حکومت خصوصی سرٹیفکیٹ جاری کرسکتی ہے۔
یہ بات تو طے ہے کہ پاکستان پیپلز پارٹی کسی صورت اسمبلی کی نشستوں سے استعفے نہیں دے گی اور پی ڈی ایم کے ہونے کے والے اجلاس کے بعد 11جماعتی اتحاد مزید کمزور ہوگیا ہے،مولانا فضل الرحمن کی جانب سے لانگ مارچ کو ملتوی کرنے کا اعلان کیا جاچکا ہے، جو ایک اچھی پیش رفت ہے، کیونکہ ملک میں ان دنوں کورونا وائرس کے کیسز کی تعداد میں تیزی سے اضافہ ہورہا ہے اور اگر ایسے میں لانگ مارچ کیا جاتا تو صورتحال مزید خرابی کی جانب بڑھ جاتی۔